فلسطین پر قبضے کا اسرائیلی خواب اور مسلم حکمران
(Imran Changezi, Karachi)
نہتے فلسطینیوں پر وحشیانہ
اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی کی
اسرائیلی سازش کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے نہتے فلسطینیوں پر
وحشیانہ اسرائیلی بمباری اور فضائی حملوں کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی کی
اسرائیلی سازش کیخلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے ۔ پاکستان سمیت امریکہ
اور آسٹریلیا میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں لیکن
اس کے باوجود اسرائیلی حکام اپنے موقف پر قائم ہیں اور جنگ بندی کے بجائے
کارروائیاں مزید تیز کرتے جا رہے ہیں۔ ان کا مسلسل اصرار ہے کہ ان سب
ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے اور اسرائیل تو صرف راکٹ حملوں کے خلاف جوابی
کارروائی کر رہا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے ”حفاظتی کنارہ “ آپریشن کے
ذریعے معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کے بھیانک جرم کے بعد شمالی غزہ کی پٹی
میں سپیشل میرینز فورس کے ذریعے زمینی کارروائی کا بھی آغاز کر دیاہے اور
صیہونی فوجیوں نے شمالی غزہ کو خالی کرنے کے لیے شہریوں کو نوٹس جاری
کردیئے۔ صیہونی فوجیوں نے علاقے کے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنی
جان بچانا چاہتے ہیں تو گھر خالی کرکے علاقے سے چلے جائیں۔ اسرائیلی فوج کی
طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ سے چلے جانا فلسطینیوں کے اپنے
مفاد میں ہے جبکہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 250سے تجاوز
کرچکی ہے اور زخمیوں کی تعداد ۲ ہزار کے لگ بھگ ہوچکی ہے جبکہ اسرائیل
فورسز نے فلسطینی پولیس چیف کے گھر پر حملہ کرکے اس کے خاندان کے 17افراد
کو بھی قتل کردیا ہے اور اسرائیلی فضائی حملے میں سیکیورٹی ہیڈ کوارٹر اور
پولیس سٹیشن کو بھی نشانہ بنایا گیااوراسرائیلی بمباری سے جامع مسجدالحرمین
بھی شہید ہوچکی ہے ۔ یہ حقائق بھی منظر عام پر آچکے ہیںکہ اسرائیل بین
الاقوامی قوانین کے تحت ممنوعہ ڈی آئی ایم ای ہتھیاروں کا استعمال کر رہا
ہے۔اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور اور محمود عباس کی جانب سے
فلسطینیوں کے بین الاقوامی تحفظ کو یقینی بنانے کی اپیل کے بعد سلامتی
کونسل نے فریقین میں کشیدگی کے خاتمے‘ امن مذاکرات کی بحالی اور اسرائیل و
فلسطین جنگ بندی کیلئے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے مگر اسرائیل پر
اس کا کوئی اثر ہوتا دکھائی نہیں دیتا اور وہ بزور قوت فلسطین پر قبضے کی
سازش کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی جانب گامزن ہے ۔ اسرائیلی وزیراعظم
بنجمن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی درخواستوں اور
قراردادوں سمیت ہمہ اقسام اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین پر حملے جاری
رکھنے کا اعلان کردیا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی پشت پر مسلم دشمن
امریکہ ‘ برطانیہ اور اقوام متحدہ ہے اور مسلکی تفاوت و نفرت کا شکار مسلم
اُمہ میں نہ تو اتنی غیرت ہے اور نہ ہی اتحاد ہے کہ وہ فلسطین کی پشت پر
کھڑی ہوکر اس کے تحفظ کا فریضہ ادا کرسکے ۔ غریب اسلامی ممالک کی محرومیاں
اور مجبوریاں اپنی جگہ مگر دنیا کی معیشت کے پس پردہ پوشیدہ عرب مسلم
ریاستوں کی فلسطین پر حملے ‘ معصوم فلسطینیوں کے قتل ‘ مساجد کی شہادت اور
قبلہ اول پر قبضے کی کوشش پر خاموشی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات اس بات کا
ثبوت ہیں کہ اس ظلم و بربریت میں اسرائیل تنہا نہیں ہے بلکہ اقوام متحدہ ‘
امریکہ اور برطانیہ کی معاونت کے ساتھ اسے عرب ریاستوں کی آشیر باد بھی
حاصل ہے مگر عربوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ فلسطین کی فتح اسرائیل کا
آخری پڑاؤ نہیں ہوگا بلکہ وہ فلسطین سے آگے بھی پیش قدمی کرے گا جس کے عرب
ریاستوں کا مستقبل کیا ہوگا خود عربوں کو اس کی فکر کرنی چاہئے ! |
|