خواب دیکھنے میں کوئی پابندی نہیں

بزرگ ٹھیک کہتے ہیں کہ معاشرہ اور قوم اپنے کردار کی وجہ سے تباہ برباد ہوتا ہے ..سو ہم ذہنی اور اخلاقی اور ہر سطح پر مکمل طور پر برباد ہو چکے ہیں .اب ہم کو کسی چھوٹے موٹے انقلاب یا آپریشن کی ضرورت نہیں ہے ..ایک بڑے انقلاب بڑے آپریشن کی ضرورت ہے ..کیونکہ ہم اس حد کو کراس کر چکے ہیں ..جہاں پچھلی امتوں کو عذاب دے کر اور جانوروں کی شکلوں میں تبدیل کر کے الله بتا دیا کرتا تھا کہ یہ تمہاری اوقات ہے ..گو کہ پاکستان کی اگر ٦٥ سال کی تاریخ کو دیکھا جاۓ تو عوام کا کم اور حکمران طبقے کا زیادہ قصور ہے ..حکمرانوں نے اپنے اور عالمی طاقتوں کے کھیل کی وجہ سے قوم کو مختلف طبقات میں بانٹ کر رکھ دیا ..اتنا گروہوں میں تقسیم کر دیا . اپنے مفادات کی خاطر...کہ آج مسلمان تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے .مگر شیعہ .سنی .بریلوی .دیوبندی اور اہل حدیث تلاش کرنا آسان ہے .اور سیاسی پارٹیوں کے گروپوں اور اپنے اپنے جیالوں کی بھی یہی کہانی ہے ..کوئی بھی پہلے مسلمان پھر پاکستانی بننے کو تیار نہیں ..جس سے پوچھو وہ فرقہ بتاۓ گا گروپ بتاۓ گا ..اس حال میں الله سے کا امید رکھی جا سکتی ہے .بلکہ اس لحاظ سے الله سے گلہ کرنا میرے نزدیک انتہائی منافقت سے بھی آگے ہے ..اب دیکھ لو کہ ہر پاکستانی ملک میں نظام کی تبدیلی کا خواہش مند ہے .نا انصافی .بیروزگاری .بد امنی .بجلی .گیس سے تنگ ہے ..مگر جب کوئی نظام کی تبدیلی کی انقلاب کی کال دیتا ہے تو ہم اپنی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کو ترجیح دیتے ہیں ..حالانکہ یہ صحافی کا .ریڑھی والے کا .کوچوان کا .ڈرئیور کا .دوکاندار کا .کالم نگار کا .اینکر کا ..جماعت اسلامی کا .الطاف بھائی کا ..زید کا بکر کا ..غرض کہ ہر پاکستانی کا مسلح ہے ..مگر جب انقلاب کے لئے نکلنے کا وقت آتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ شیخ رشید کا .قادری صاحب کا اور عمران خان کا مسلح ہے ..بڑے افسوس کی بات ہے کہ جب ہم چار چار گھنٹے چنیل پر تقریریں کرتے ہیں تو نظام کو گالیاں. جاگیرداروں .وڈیروں کو گالیاں ..اور جب عمل کا وقت آتا ہے تو کہ جاتا ہے کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے ..مگر افسوس پاکستان تو ٦٥ سالوں سے نازک دور سے گزر رہا ہے ..یہ تو حکمران کی ہمیشہ سازش اور ملک سے غداری رہی ہے کہ وہ اپنے مفادات کی خاطر .اقتدار کی خاطر کبھی بندر بانٹ کرتا ہے .کبھی مزھبھی تفرقہ بازی کو ہوا دیتا ہے ..کبھی کوئی چال کبھی کوئی چال چلتا ہے ..صرف انقلاب کا راستہ روکنے کے لئے ...ورنہ کیا یہ نظام کی تبدیلی کا اجتمائی مسلح نہیں ہے ..تو پھر ١٤ اگست کو ڈی چوک پر دھرنہ اور لانگ مارچ کا آغاز تو سب کے لئے ہے ..تو پھر قادری صاحب ڈی چوک پر ١٤ اگست کو کیوں نمودار نہیں ہو سکتے .خود نمودار ہو کر بھی اپنے ورکروں کو کال دیں گے تب بھی قادری صاحب کے جانشیں ضرور پنچیں گے ..کیا یہ تمام مذہبی ٹھیکیداروں کا مسلح نہیں ہے ..عام حالات میں ہر مسجد کے ممبر رسول پر بیٹھ کر حکمرانوں کو گالیاں دینے والوں کا حق نہیں ہے کہ وہ اس انقلاب میں .نظام کی تبدیلی میں اپنا حصہ ڈالیں ..کیا یہ انسانیت کا سبق نہیں ہے کہ کچھ کام مسلمان کو اپنی ذات سے ہٹ کر . اپنے مفادات سے ہٹ کر .دین اسلام کی خاطر بھی کرنے چاہئیں ..کیا ہر پاکستانی کا فرض نہیں ہے ..کیا یہ ایک دیانت دار سپاہی کا فرض نہیں ہے ..جب شریف برادران لانگ مارچ کے لئے نکلے تھے .تو بیوروکریسی نے ان کی مدد کی تھی .ورنہ شریف برادران بھی حوالات میں ہوتے اور ماتھے سے پسینہ صاف کر رہے ہوتے .مگر وہ صرف فرد واحد افتخار چودھری کے لئے نکلے تھے ..مگر اب تو پوری قوم کا اجتمائی مسلح ہے قانون کی حکمرانی .انصاف کے نظام کے لئے ..تو اب ہم گروپوں میں اپنے اپنے مفادات میں کیوں پھنسے ہووے ہیں ...آفرین اور افسوس قوم کے شیر دل جوانوں پر .افسوس اقبال کے شاہینوں پر .افسوس ان بینتہاء مفتیوں پر .افسوس داتا گنج بخش کے مریدوں پر .افسوس نبی کے پیاروں پر ..افسوس حسن حسین پر جان نچھاور کرنے والوں پر ...افسوس صد افسوس ان پر جو انقلاب کا نام لے لے کر انقلاب کو بدنام کر رہے ہیں ...اس پاکستان میں جہاں جعلی ڈاکٹروں کی کمی نہیں ہے وہاں جعلی مفتیوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے ..ہر کوئی اپنے اپنے گھر میں مفتی ہے ..میں بھی وقتی طور پر مفتی بن کر یہ فتویٰ جاری کر رہا ہوں کہ جو ١٤ اگست کو نظام کی تبدیلی کے لئے نہیں نکلتا وہ میرے نزدیک مسلمان اور پاکستانی کہلوانے کا حق دار نہیں ..وہ فرھنگی اور فرعون کا نظام چاہتا ہے ...تو پھر فیصلہ میرا الله کرے گا ..کیونکہ آخری فیصلہ بیشک اسی کا ہو گا جو دونوں جہانوں کا پالنے والا ہے .دنیا اور آخرت اسی کے کنٹرول میں ہے ..جو وہ کرے گا بہتر کرے گا . میں نے اپنا کردار ضرور ادا کرنا ہے .کیونکہ اس نے ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لئے اس دنیا میں بھیجا ہے ..کہ وہ بھی اچھے کام کرے اور دوسروں کو بھی تلقین کرے ..باقی ہدایت الله کے پاس ہے ..ہو سکتا ہے وہ شریف برادران کو ہدایت دے دے اور وہ خود ہی نظام قوم کی امنگوں کے مطابق تبدیل کر دیں..الله کی مرضی کہ وہ یہ کام کس سے لینا چاہتا ہے ..وہ ہر چیز پر قادر ہے ...انقلاب ضرور آے گا ..انشااللہ .........یہ میرے ایمان کا حصہ ہے ..میں الله کی ذات سے ناامید نہیں ........
الله اور نبی کی ذات سے نا امید نہیں جاوید
حکمران سے نا امید لکھوں یا بد گمان لکھوں
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147794 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.