حکمران معافیاں مانگنے کی بجائے انتخابی وعدے پورے کریں !

کل کی جمہوری حکومت کو عوام کیلئے عذاب قرار دینے اس پر کرپشن و کمیشن کا الزام لگانے اور بیڈ گورننس کی بنیاد پر سابق صدر زرداری سے استعفیٰ کا مطالبہ و ان کے مواخذے کا اعلان کرنے والے آج کے حکمران کل تک بجلی بحران کو حکومتی نااہلی و کرپشن کا شاخسانہ قرار دیکر اپنے اقتدار کے چھ ماہ میں بجلی بحران دورکرنے کا وعدہ کیا کرتے تھے مگر آج جب ان کے اقتدار کو سال سے زیادہ کا عرصہ گزرچکا ہے تو نہ تو بجلی بحران کا خاتمہ ہوا ہے اور نہ ہی کرپشن و کمیشن کی روایت نے اپنی جڑیں چھوڑی ہیں یہی وجہ ہے کہ عوام آج بدترین مہنگائی کے ساتھ ساتھ ماہ رمضان المبارک و گرمی میں بھی بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے ساتھ گیس کی بندش اور سی این جی کی نایابی سے بھی دوچار ہیںجبکہ عوام پر بیرونی قرضوں کا ناقابل یقین بوجھ ڈالنے کے ساتھ غیر ملکی کمپنیز سے توانائی کے شعبے میں کثیر سرمایہ کاری کے ذریعے مستقبل میں بجلی کے نرخوںکو عوام کیلئے ناقابل ادائیگی بناکر ہمیشہ کیلئے بجلی کو عام صارف کی پہنچ سے دور کرنے کی بنیاد رکھنے والے حکمران محض ایک لفظ ”معافی “ کے ذریعے اپنے دامن پر لگے جھوٹے وعدوں اور دیگر داغوں کو دوھودینا چاہتے ہیں اور وفاقی وزیر پانی و بجلی محترم خواجہ آصف صاحب بجلی کی پیداوار میں ناکامی کے اعتراف کے ساتھ بجلی لائنوں کے ناقص ہونے کا رونا روکر لائنوں کی تبدیلی کے نام پر مزیدعزیزوں کو نوازنے کا طریقہ بھی ڈھونڈ لیا ہے اور قوم سے معافی مانگنے کے ساتھ برساتوں کی دعا کی اپیل کرکے حکمرانوں کے دامن پر لگے جھوٹے وعدوں اور ناقص حکمت عملی و بیڈ گورننس کے داغوں کو دھونے کا انتظام بھی فرمالیا ہے جو ان کی دانائی کی اعلیٰ ترین دلیل ہے مگر کاش کے ہمارے حکمران اپنی اس دانائی کو ذاتی مفادات کے ساتھ قومی و عوامی مفادات کیلئے بھی خرچ کرنا سیکھ جاتے مگر شاید ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ سیاست کی روایت دینا نہیں صرف لینا ہی لینا ہے اور پاکستانی حکمرانی کے منشور میں عوام کو دینے کیلئے صرف تکالیف ‘ پریشانیاں ‘ مسائل اور بحران ہی لکھے گئے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر حکمرانوں کا ثابت کرنا ہوگا کہ وہ قوم سے مخلص ہیں اور عوام کے مقدر میں مسائل اور بحران لکھنے کی بجائے ترقی و خوشحالی اور امن و آسودگی لکھنا چاہتے ہیں جس کیلئے بجلی بحران کا خاتمہ بارش کا پہلا قطرہ بن سکتا ہے اور یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ ترقیاتی بجٹ کے نام پر نمائشی پراجیکٹس اور فیتہ مہم کو کچھ عرصہ کیلئے مو ¿خر کرکے اگر اس بجٹ کو کرپشن و کمیشن سے محفوظ بناتے ہوئے نیک نیتی کے ساتھ بجلی کی پیداوار پر خرچ کیا جائے اور بجلی کے نئے یونٹس لگانے کی بجائے پہلے سے موجود یونٹس کی مکمل اوورہالنگ کے بعد انہیں ان کی پوری استعداد کار کے مطابق چلایا جائے اور تمام سرکاری محکموں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ بجلی و گیس کے سابقہ واجبات کی فوری ادائیگی کے پابندی و باقاعدگی سے ادائیگی کا طریقہ کار اپنائیں جبکہ بجلی پیدا کرنے اور تقسیم کرنے والوں کو بھی دیگر اداروں کی بروقت ادائیگی پر مجبور کیا جائے تو کوئی مشکل نہیں ہے کہ سسٹم میں ضرورت کے مطابق بجلی شامل نہ کی جاسکے جبکہ بجلی چوری روکنے کیلئے موثر قانون سازی کے ذریعے بجلی چور گھریلو صارفین کیلئے معمولی سزائی اور جرمانے جبکہ صنعتی مقاصد کی بجلی چوری پر بھاری جرمانے اور سزائیں تجویز کرکے ان پر عملدرآمد کو یقین بنایا جائے تو بجلی چوری سے بھی نجات ممکن ہے ساتھ سرکاری ملازمین کو حاصل مفت بجلی ‘ گیس ‘ پانی اور ٹیلیفون سہولیات کا بھی فی الفور خاتمہ کیا جائے کیونکہ قوم اب مزید ان سفید ہاتھیوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہی ہے ۔
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147255 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More