اقوام عالم بہر طور اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پاکستان
خطے میں امن و استحکام کا خواہشمند ہے اسلئے اس نے ہمیشہ پڑوسی ممالک سے
ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کو ترجیح و فوقیت دی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے
دو بار پاکستان پر جنگیں مسلط کئے جانے اور مسلسل پاکستان کے اندرونی
معاملات میں مداخلت کے علاوہ پاکستان میں دہشتگردی کے فروغ اور بھارتی
سرحدی چیرہ دستیوں کے باجود پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ بہتر تعلقات کے
دروازوں کو کھلا رکھا ہے اور تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کو ہی اپنا
شعار بنائے رکھا ہے جبکہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے ‘ کشمیر کے حوالے
سے اقوام متحدہ کی قرارداد کے باجود استصواب رائے سے بھارت کا انکار اور
کشمیریوں پر بھارتی مظالم کیخلاف پاکستان نے ہر سطح پر علم احتجاج بلند کیا
اور کشمیریوں کے حق کیلئے آواز اٹھائی ہے مگر جارحیت پسندی کا مظاہرہ کبھی
نہیں کیا کیونکہ پاکستان اور اس کے ارباب اقتدار واختیار اس بات سے بخوبی
واقف ہیں کہ جنگ سے کبھی مسائل کا حل ممکن نہیں ہے اور جنگ میں فتح و شکست
جس کی بھی ہو معاشی بدحالی کا سامنا پورے خطے کی عوام کو ہوتا ہے اور خطے
میں تعمیر ترقی کا سفر ایک طویل عرصہ کیلئے منجمد ہوجاتا ہے اس لئے جنگ کی
بجائے مذاکرات برائے امن و اخوت اور تعاون برائے ترقی ہمیشہ پاکستان کی
پالیسی رہی ہے مگر بھارت کی جانب سے پاکستان کی اس دانشمندانہ پالیسی کو
بھارتی سورما ہمیشہ پاکستان کی کمزوری جان کر پاکستان پر جارحیت کے ارتکاب
کے بعد ہزیمت و شکست سے دوچار ہوتے رہے ہیں مگر اس کے باوجود اب تک بھارتی
قیادت نے عقل و ہوش کے ناخن لینے اور خطے میں پاکستان کی امن و محبت کی
پالیسی کا مثبت و سنجیدہ جواب دینے کی بجائے پاک بھارت جنگ کے خدشات کو ہوا
دینے کی ہی کوشش کی ہے مگر بھارت میں قیادت کی تبدیلی اور نریندر مودی
حکومت کے قیام کے بعد بھارتی پالیسی میں آنے والی تبدیلی نا قابل یقین مگر
خوشگوار ہے کہ بھارتی حکمران مذاکرات کے اہمیت وضرورت کا اقرار و خواہش کا
اظہار کررہے ہیں اور کشیدگی کا باعث بننے والے سابقہ رویوں اور لب و لہجے
سے احتراز کررہے ہیں جبکہ بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے
پاکستان کو اہم پڑوسی ملک قرار دیا جانا اور سرکریک مسئلے کے ساتھ مسئلہ
کشمیر کے حل کیلئے دوطرفہ بات چیت کی اہمیت کا اقرار اس بات کو ثابت کررہا
ہے کہ بھارت میں شاید دانشمند و دانا قیادت بالآخر پیدا ہوہی گئی ہے یا
بہتر اب اس بات کو جان چکا ہے کہ پڑوسی کے ساتھ امن و احترام کا باہمی رشتہ
کے قیام کے ذریعے ہی اس کا استحکام اور بھارتی عوام کی ترقی مشروط ہے جبکہ
بھارت کو پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات لگانے کی بجائے اس حقیقت کا ادراک
بھی اب کرلینا چاہئے کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار اور دہشتگردوں سے
نبردآزما ہے اور دنیا کو پر امن بنانے کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہر اول
دستے کے کردار کی ادائیگی میں سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہی ہورہا ہے مگر
اس کے باوجد پاکستان دنیا کو مستقبل کے خطرات سے محفوظ بنانے میں اپنا
کردارادا کررہا ہے اسلئے بھارت کو پڑوسی ہونے کی حیثیت اس کردار میں اپنا
حصہ ڈالنے کیلئے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کو عملی جامع پہنانے
کیلئے وزرائے خارجہ اور وزرائے اعظم ملاقاتوں کے ذریعے امن مذاکرات کی داغ
بیل ڈال کر بہتر نتائج کے حصول میں تاخیر سے گریز کرنا چاہئے ! |