تحریک انصاف کی جانب سے لاہور کے 4حلقوں میں ووٹوں کی
تصدیق کے مطالبے کی پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی
زرداری کی جانب سے حمایت کے بعد تحریک انصاف کو سیاسی سہارا مل گیا ہے جس
سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے عمران خان نے 4حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کے
مطالبے کو مزید وسعت دیتے ہوئے پورے انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا اظہار
کرتے ہوئے تمام حلقوں میں آڈٹ کا مطالبہ کردیا ہے ۔ زرداری صاحب کا تحریک
انصاف کے مو ¿قف کی حمایت کے حوالے سے سامنے آنے والا مو ¿قف کہہ رہا ہے کہ
چار حلقوں میں دوبارہ گنتی یا تصدیق کروانے میں کیا حرج ہے وزیراعظم دوبارہ
گنتی سے کیوں خوفزدہ ہیں انہیں خوفزدہ نہیں ہوناچاہیے آصف علی زرداری کا
کہناتھا کہ ہم نے اورملک اور جمہوریت کے مفاد میں عام انتخابات میں ہونے
والی دھاندلی کے باوجود انتخابی نتائج کو تسلیم کیاہے عوام نے نوازشریف کو
وزارت عظمیٰ کے لئے منتخب کیاہے بادشاہت کے لئے نہیں مسلم لیگ ن کی حکومت
عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور نواز شریف صوبوں کے معاملات
میں مداخلت کررہے ہیں۔جمہوریت کی بقا استحکام کیلئے حکومت کو ہر قسم کے غیر
مشروط تعاون کی یقین دہانی اور جمہوریت کیخلاف ہر سازش کے سامنے سیسہ پلائی
دیوار کا کردار ادا کرنے کا عزم کرنے والی پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا بدلا
ہوا یہ انداز غیر متوقع یا معنی خیز ہر گز نہیں ہے کیونکہ معاشی بہتری کے
حکومتی دعووں کے باوجود ملک میں بڑھتی مہنگائی ‘ بیروزگاری اور توانائی کے
بڑھتے ہوئے بحران کے ساتھ حکومت کی جانب سے ہر صورت زیادہ سے زیادہ قرضوں
کے حصول کی کوشش کے ذریعے وقتی طور پر معیشت کو سہارا دیکر ہمیشہ کیلئے
پاکستانی معیشت کو مالیاتی اداروں کی غلامی کے طوق میں اسیر بنانے کی کوشش
کی پردہ فاشی کے بعد عوام میں حکومت کیخلاف اشتعال بڑھ رہا ہے اور حکومتی
جماعت ومیاں نواز شریف اپنی خاندانی کابینہ سمیت عوامی اعتماد سے محروم
ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ ڈوبتی نا ¶ میں ٹہرنا یا سوراخ زدہ کشتی کو
بچانے کیلئے اپنی گردن اس کے سوراخ میں پھنسا دینا سیاسی چلن ہرگز نہیں ہے
اور آصف علی زرداری ایک کہنہ مشق سیاستدان ہیں جن کے زیر صدارت چلنے والی
حکومت نے تمام تر مشکلات اور الزامات کے باوجود آئینی مدت پوری کرکے
انتخابات کے ذریعے عنان حکمرانی میاں صاحب کے حوالے کئے اور جمہوریت کے
تسلسل کو جاری رکھ کر ایسا کارنا مہ انجام دیا ہے جو اب تک کسی دوسرے
پاکستانی سیاستدان ‘ سیاسی جماعت کے سربراہ یا پاکستانی صدر کے نصیب میں
نہیں لکھا گیا ہے اور قرائن بتارہے ہیں نوازشریف حکومت کی خاندانی کابینہ
عوام اور فوج کیساتھ جمہوری و سیاسی قوتوں کو بھی مطمئن رکھنے اور بہتر
تعلقات قائم رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے پیپلزپارٹی
اور ن لیگ کی ہم آہنگی اب ٹوٹ رہی ہے اور حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث
عوام میں موجود عدم اطمینان و اعتماد اور مایوسی و اشتعال سے فائدہ اٹھاکر
ملک میں تبدیلی کیلئے کوشاں عمران خان ‘ طاہرالقادری اور پرویز مشرف کی
چوہدری برادران کے بعد اب آصف زرداری بھی سوار ہوچکے ہیں اور اگر فنکشنل
لیگ ‘ متحدہ قومی موومنٹ اور اے این پی کے اس کشتی میں سوار ہونے سے قبل
حکومت نے اپنی کارکردگی کو بہتر بناکر عوام کو حقیقی ریلیف فراہم نہیں کیا
تو تبدیلی یقینی ہے! |