فلسطین پر اسرائيل کی دہشت گردی
(mohsin shaikh, hyd sindh)
تحریر ڈاکٹر اجمل نیازی
فلسطینیوں پر اسرائیل نے ایک قیامت برپا کی ہوئی ہے، امریکہ مشرق وسطی میں
اسرائیل کے لیے ظلم روا رکھتا ہے، یورپ بھی اسرائیل کے ساتھ ہیں، اسرائیل
امریکہ کا گود لیا بیٹھا ہے، مگر احساس ندامت ہوتی ہے، جب مشرق وسطی میں
ظلم و ستم دیکھتا ہوں، دل روتا ہے، دل دکھوں سے چھلنی ہے، قلم آنسو بہا رہا
ہے، یہی ظلم و ستم بھارت کشمیریوں کے ساتھ کرتا ہے، عالمی ضمیر سویا ہوا ہے،
اسرائیل کو امریکہ کی شہ حاصل ہے، دو ہی عالمی مسلئے ہیں، فلسطین اور کشمیر
ان دونوں کا تعلق عالم اسلام سے ہے، امریکہ یورپ دونوں مسلمانوں کے خلاف
ہیں، امریکہ اور یورپ حمایت کرتے ہیں بھارت اور اسرائیل کی، امریکہ پاکستان
کو بھارت دوستی کے دھوکے میں مبتلا کرتا ہے، عرب ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ
دوستی پر مجبور دکھائی دیتے ہیں-
امریکہ کے کہنے پر مصر نے دوستی کرلی سعودی عرب شام کے معاملات میں مداخلت
کے لیے بے تاب ہے۔ مگر فلسطین میں ظلم و بربریت خیز قیامت اسے نظر نہیں آتی،
اسرائیل تو سعودی عرب پر گہری نظر رکھتا ہے۔ وہ مدینہ سے ہجرت کی مجبوری کا
بدلہ لینا چاہتا ہے۔ اسرائیل کو اگر کوئی ڈر ہے تو صرف پاکستان سے ہے،
اسرائیل کے لیے امریکہ پاکستان پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرتا، پاکستان واحد
ایٹمی اسلامی ملک ہے، جو اسلام دشمن قوتوں کو کسی طرح بھی قبول نہیں ہے،
روس نے ملک شام کا ایک سٹینڈ لیا ہے جس پر امریکہ شام پر حملے کی جرات نہیں
کرسکا، پہلے زمانے میں روس فلسطین کی حمایت کرتا تھا۔ امریکہ نے پاکستان کو
روس کے خلاف استعمال کیا تاکہ امریکہ اور اسرائیل کو من مانی کرتے کا موقع
مل سکے، جب روس افغانستان سے رخصت ہونے لگا تو امریکی جنرل سے پوچھا گیا کہ
اب جنگ کیوں؟ تو اس نے کہا کہ ابھی عالم اسلام باقی ہے۔
اب فلسطین اور کشمیر سے عالم اسلام کو تباہ و برباد کرنے کی ایک سازش اور
کارروائی ہورہی ہے، پاکستان کی حکومت مودی جیسے حکمرانوں کو حوصلہ دے رہی
ہے، ظلم ستم کے ذریعے ہی بغاوت کرنے والوں کو قابو کیا جاسکتا ہے، خود
پاکستان کی حکومت طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتی تھی، اتنا ظلم و ستم کے
باوجود مگر پاک فوج نے حکومت کے سارے ارادے خاک میں ملا دیئے ہیں، پاک فوج
بھارتی حکومت کے ارادوں کو بھی خاک میں ملا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،
فلسطین اور کشمیر پرمسلسل درندگی کو دیکھتے ہوئے دکھ ہوتا ہے، کشمیری بھی
حریت پسندوں کی طرح نہیں مانیں گے تو انکا حشر بھی یہی ہوگا۔ پاکستانی
حکمران اسی طرح تماشہ دیکھتے رہے گے۔
عرب دنیا اور عالم اسلام کے مسلمان حکمران فلسطین پر اسرائیل کی جاری وحشیت
درندگی کا تماشہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ سب ہمارے حکام کی طرح
امریکہ کے غلام ہیں، انہوں نے ماضی میں فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا تو اب
کیسے روک سکتے ہیں یہ اسرائیلی حملوں کو، مجھے سعودی عرب پر حیرت ہوتی ہے،
جسے شام میں مداخلت کا شوق ہے مگر اسرائیل سے مداخلت کی سوچ بھی نہیں سکتا،
ایران کے سابق صدر احمدی نثاد نے تو اپنے دور صدارت میں اسرائیل کو فلسطین
پر حملہ کرنے پر للکارا تھا، پر آج کے ایرانی صدر کو امریکہ نے رام کرلیا،
یہ امریکہ کی دوستی میں اسرائیل سے کسے دشمنی کرسکتے ہیں، انہیں فلسطینیوں
کی جان و مال کی فکر نہیں انہیں تو امریکہ سے دوستی نہ ٹوٹ جائے کی فکر ہے،
ہمارا آقا ہم سے ناراض نہ ہوجائے، فلسطین جائے بھاڑ میں ہمیں امریکہ سے
دوستی کا عہد وفا نبھانا ہے-
کشمیر میں بھی شہیدوں کا فبرستان ہے۔ فلسطین میں شہیدوں کے فبرستان میں
اضافہ ہورہا ہے، بھارتی فوجی کشمیری مسلمان عورتوں کے ساتھ جسمانی تشدد کے
ساتھ جنسی تشدد بھی کرتے ہیں، ایک فلسطینی بچی کو خون میں لت پت ماں کی
آغوش میں دیکھا اور یہ مظلوم ماں چیختی چلاتی دیوانا وار دوڑتی جارہی ہے،
امداد کے لیے، میں یہ منظر دیکھ کر سکتے میں رہا۔ اور اب لکھتے وقت میرا
قلم کانپ رہا ہے آنکھوں سے اشک جاری ہے، اسرائیلی درندوں سے کوئی یہ پوچھے
کہ ان معصوم بچوں کا قصور کیا ہے۔ ان کا قصور یہ ہے کہ یہ مسلمان ہے، انہوں
نے اسرائیل پر راکٹ برسائے تھے، پر ان راکٹوں سے ایک بھی پلید یہودی نہیں
مرا، اور غزہ میں ایک دن میں 31 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جن میں زیادہ
تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے، ایک ہفتے میں دو سو فلسطینیوں کو شہید کردیا
گیا، لہو کی بارش میں آنسو کی بارش بھی شامل ہوگئی-
اس دوران فلسطینی لڑکے اسرائیلی مسلح درندوں کو پتھروں سے جواب دے رہے ہیں،
اور پتھروں سے موت سے لڑرہے ہیں، انہیں شکست دی جاسکتی ہے، شکست ظالموں کا
مقدر ہے یہ یاد رکھا جائے، ایک وقت آئے گا کہ ظلم کا خاتمہ ہوجائے گا
انشااللہ۔ ظالم صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا انشااللہ، ظالم بزدل ہوتے ہیں،
نہتے معصوم کمزور اور بے بس لوگوں کو مارنا بہادری نہیں ہوتا۔ بھارت میں
اسرائیلی طیارے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لیے پہنچ گئے تھے تو
اس وقت کے صدر جنرل ضیاء کے ایک نعرہ تکبیر کے بعد دم دبا کر بھاگ گئے۔ اس
کے باوجود ہمارے حکمران بھارت سے دوستی تجارت کرنا چاہتے ہیں، انکی عقل پر
ماتم ہی کیا جاسکتا ہے، اب ایران کیوں نہیں بولتا؟ امریکہ نے ایران کو بھی
رام کرلیا۔ روس کے گوشہ نشین ہونے کے بعد عراق اور لیبیا کو بھی امریکہ نے
دوستی کے دھوکے میں ڈھال لیا اور پھر عراق اور لیبیا کا انجام سب نے دیکھ
لیا، صدر صدام اور صدر قذافی کا حشر بھی سب نے دیکھ لیا یہ امریکہ سے دوستی
نبھانے کا صلہ تھا، اب ایران کا موجودہ صدر بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہے
ہیں، امریکہ کی دوستی نے ہمیشہ مسلمان حکمرانوں کو تباہ و برباد کیا، مگر
افسوس کہ صدام اور قذافی کے انجام کے بعد بھی مسلمان حکمران سبق سیکھنے کی
کوشش نہیں کرتے۔
فلسطینی لیڈر مرحوم یاسر عرفات بھی امریکی عاشقی میں گرفتار رہتے تھے،
فلسطینیوں پر ظلم وستم جب بھی ہوتا تھا اور آج بھی ہورہا ہے، آخری عمر میں
اپنی یہودی بیوی کی حفاظتی حراست میں یاسر عرفات نے یورپ سے علاج کرایا اور
مرگیا، بے چارے ممصوم بے بس فلسطین کو بھی موت و زندگی کی کشمکش میں ہی
چھوڑ گیا، لیکن اب سے کچھ عرصہ پہلے اسرائیل ایسی کھلی دہشت گردی نہیں
کرسکتا تھا، یہ سب مصنوعی صورتحال ہے جس میں عالم اسلام اور پاکستان کو
مبتلا کردیا گیا ہے، کشمیر اور فلسطین دو جڑواں مسئلے ہیں، جنگ اور جہاد کے
بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوسکتا، مسئلہ فلسطین بھی جنگ سے حل ہوگا، اس کے
لیے تمام عرب ممالک عالم اسلام کو بیدار ہوکر متحد ہوکر اسرائیل پر چڑھائی
کرنا ہوگی، اگر اسرائیل کو لگام نہ دی گئ تو پھر آج فلسطین اسرائیلی جارحیت
کا شکار ہے تو کل یقینی ایران سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک بھی اسکی
جارحیت کا شکار ہونگے-
قائداعظم سے زیادہ بصیرت والا لیڈر پاکستان اور مسلمانوں کو اب نہیں ملے
گا، انہوں نے فرما دیا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور اسرائیل کو
تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا، فلسطین کے حوالے سے مغرب اور امریکہ
اسرائیل کے ساتھ ہیں، کوئی یہ بتائیں کہ مسلمان حکمران کس کے ساتھ ہیں،
خریدیں نہ ہم جس کو اپنے لہو سے
مسلماں کو ہے ننگ وہ بادشاہی |
|