بجلی بجلی بجلی یہ وہ بنیادی
جزہے جس کی کمی آج ایک پاکستانی کو سب سے زیادہ محسوس ہو رہی ہے اور اس
بجلی نے پاکستانی عوام کی تمام روٹین لائف کو اس بری طرح متاثر کیا ہوا ہے
کہ کوئی بھی کام وقت پر کرنا، یا ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے
حکومت نے اقتدار میں آنے سے پہلے چھ ماہ میں لوڈ شیدنگ کے خاتمے کے جو دعوے
اور وعدے کیے تھے وہ تو ہوا ہو چکے ہیں جبکہ روز سرکاری ٹی وہ اور قومی
اخبارات میں کروڑوں روپے کے دکھائے جانے والے بجلی منصوبوں کے اشتہرات کا
بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا گو کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ ان
منصوبوں کو شروع کرنے جا رہی ہے منصوبے شروع ہو چکے ہیں وغیرہ وغیرہ مگر یہ
سب کچھ صرف فائلوں تک ہی محدود ہے حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک قومی گرڈ کی بجلی
میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا جا سکاجو کہ انتہائی تشویش ناک بات ہے
وزیر ِ بجلی و پانی نے بھی ہاتھ کھڑے کردئیے ہیں کہ لو ڈشیڈنگ کا مسئلہ میں
حل نہیں کرسکتا معذرت خواہ ہوں عوام اﷲ سے دعا کریں حکومتی حلقے تواترسے
کہہ رہے ہیں بجلی کے بحران کوحل کرنے کیلئے موجودہ حکومت نے ایک سال میں
کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں نندی پور پراجیکٹ ٹرپ ہونے پر سب کامیابیاں
سوالیہ نشان بن کر قوم کے سامنے آکھڑی ہوئی ہیں ہرحکمران نے قوم کو بجلی کی
بچت کا مشورہ دیا لوگوں نے عمل کرتے ہوئے تمام کمروں میں انرجی سیور
لگادئیے رات کو سونے سے پہلے میں تمام گھرکی فالتو لائٹیں آف کرد ینا اچھی
بات ہے ویسے بھی فالتو لائٹس کو بند کرنے کی عادت اپنائی جائے تو یہ ہرلحاظ
سے اچھی بات ہے ہر شخص بجلی کی بچت کرے تو نہ صرف بل کم آئے گا بلکہ بجلی
کی کمی پربھی قابو پایا جا سکتاہے جن گھروں یا دفاترمیں5-4 اے سی ہیں وہ
صرف ایکAC بندکرلیں تو گذارہ ہو سکتاہے بحران کوئی بھی ہوقومی سطح پر ہو یا
پھر انفرادی مجموعی سوچ اور عمل سے اس پرقابو پایا جا سکتاہے مگر ہمارے ہاں
ایسا کیوں نہیں ہو رہا اس کی دو ہی وجوہات ہو سکتی ہیں یا تو حکومت اس کو
ختم نہیں کرنا چاہ رہی یا پھر عوام اس کو ختم کرنے کے لئے حکومت کا ساتھ
نہیں دے رہی۔ رمضان المبارک سے قبل وفاقی حکومت کی طرف سے سحری افطاری اور
تروایح کے اوقات میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے سلسلے میں جو دعوے کئے
گئے تھے ان کی حقیقت یہ ہے کہ آج ملک بھر کے عوام لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید
احتجاج کر رہے ہیں نہ صرف سحری اور افطاری کے اوقات میں بھی بہت سے شہروں
اور علاقوں میں لوڈشیڈنگ جاری ہے بلکہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اس کے مجموعی
دورانیہ میں بھی زبردست اضافہ ہوگیاہے گویا حکومت روزہ داروں کو جو سہولت
دے سکتی تھی اس میں بھی ناکام رہی ستم ظریفی تو یہ ہے کہ وزارت پانی وبجلی
کے دونوں وزراء میں سے کوئی بھی عوام کو اس بات کی یقین دہانی کرانے کے لئے
تیار نہیں ہے کہ جلد از جلد اس لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کب تک کمی کی جاسکے
گی ان کی طرف سے بہ بھونڈا موقف سامنے آتاہے کہ شدید گرمی کے دوران بجلی کی
ڈیمانڈ میں زبردست اضافہ ہوگیاہے مگر ان کے پاس عوام کے اس سوال کا جواب
نہیں کہ اسی نوعیت کی گرمی گزشتہ سال بھی پڑی تھی مگر رمضان المبارک کے
دوران لوڈشیڈنگ کا یہ حال نہ تھا بعض اطلاعات کے مطابق گردشی قرضہ ایک بار
پھر تین سو ارب تک جا پہنچاہے جس کے باعث بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں نے
پیداوار میں کمی کر دی ہے جو کمپنیاں فرنس آئل سے بجلی پیدا کرتی ہیں ان کا
موقف ہے کہ انہیں پی ایس او کو ادائیگی کرنی ہے انہیں ادائیگی کی جائے تو
وہ مطلوبہ پیداوار دے سکتی ہیں جبکہ گیس کے ذریعے بجلی پیداوار کرنے والی
کمپنیوں کا کہناہے کہ انہیں ان کی ضروریات کے مطابق گیس فراہم کی جائے تو
ان کی پیداوار بڑھ سکتی ہے وفاقی حکومت کے ایک ترجمان کی طرف سے یہ نیا
شوشہ چھوڑاگیاہے کہ ہمارا سسٹم تیرہ ہزار میگاواٹ بجلی سے زیادہ برداشت
کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا تاروں کے پرانے نظام کو بدلنے اور فیڈرز کی
صلاحیت میں اضافے کی ضرورت ہے اگر ایک لحظہ کے لئے اس موقف کو درست تسلیم
کر لیاجائے تب بھی یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ حکومت نے بجلی کے نظام کی صلاحیت
میں اضافہ کے لئے کیاکیاہے اگر اقتدار سنبھالتے ہی فیڈرز کی صلاحیت میں
اضافے اور متعلقہ علاقوں میں بوسیدہ تاروں کی تبدیلی کے لئے ہنگامی بنیادوں
پر کام کیاجاتاتو آج صورتحال بہت بہتر ہوتی ہم سمجھتے ہیں کہ بجلی کی
پیداوار میں اضافے کا مسئلہ متعلقہ ادارے کے حکام کی ناقص حکمت عملی اور
بدانتظامی کا نتیجہ ہے وزیراعظم کو تمام متعلقہ حکام کا ہنگامی اجلاس طلب
کر کے عوام کے اس اہم ترین مسئلہ پر توجہ دینی چاہییازیر پانی و بجلی خواجہ
آصف صاحب آپ تو سابق ادوار میں کسی بھی حکومت پر تنقید کو ہاتھ سے نہ جانے
دیتے اور فورا ہی استعفیٰ کا مطالبہ کر دیتے تھے اب اپنی ناکامی کو خود
اعتراف کرتے ہوئے اس استعفیٰ والی ڈولی میں بیٹھنا کیوں پسند نہیں فرما رہے
اس لئے کہ اقتدار کی کشتی کو چھوڑنا آسان کام نہیں ہوتا آپ نے لو ڈشیڈنگ
کامسئلہ حل نہ کرسکنے پر ہاتھ کھڑے کردئیے قوم کو آپ کی محض معذرت قبول
نہیں ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوئے ہیں تو مستعفی ہو جائیں اورایسے
لوگوں کو موقع دیں جو بہترین رزلٹ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ |