جناب محترم مولانا محمد حنیف
صاحب کا ایک کالم نظر سے گزرا مناسب تھا کہ محترم جناب حنیف جالندھری صاحب
سے تبصرے میں دریافت کیا جاتا مگر کیونکہ ہماری ویب ڈاٹ کام پر تبصرے کے
لیے فراہم کردہ جگہ پر اتنا بڑا تبصرہ شائع نہیں ہو پا رہا تھا اسلیے مناسب
یہی لگا کہ ایک الگ کالم کی صورت میں جناب محترم حنیف جالندھری صاحب کے
کالم کے جواب میں چند سوالات پوچھ لیے جائیں امید ہے محترم ان کے تشفی
جوابات عنایت فرمائیں گے۔
محترم حنیف صاحب کا کالم مدارس پر چھاپے، ایک سوچا سمجھا منصوبہ پڑھا
جناب محترم آپ نے ارشاد فرمایا کہ حالیہ دنوں میں دینی مدارس پر چھاپوں کا
ملک گیر سلسلہ شروع ہوا، جبکہ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے یہ
سلسلہ جاری ہے اور یقیناً سابقہ صدر پرویز مشرف کی صدارت کے آخری سالوں میں
ہونے والے واقعات پر یقیناً آپ کی نظر ہوگی جس میں لال مسجد والا واقعہ
رونما ہوا۔
آپ نے کراچی کے مدرسہ رحمانی بفرزون کی مثال دی جہاں سے غیر ملکی طلبا
گرفتار ہوئے محترم جناب حنیف بھائی اگر حقیقت ایسی ہی ہے جیسی آپ نے عرض کی
تو کیا اہل علم و مدارس اس قدر ہی بے بس و لاچار ہیں کہ چند پولیس اہلکار
جو چاہیں اور جب چاہیں کچھ بھی کر گزریں تو پھر اس قسم کے سوچے سمجھے
چھاپوں اور سوچے سمجھے منصوبوں سے نمٹنے کے لیے کوئی لائحہ عمل ترتیب دینا
کیا مناسب نا ہوگا۔
کیا وجہ ہے کہ ایسے واقعات میں تو مدارس والے الحمداللہ بے قصور ثابت ہو
جاتے ہیں مگر جہاں کوئی عالم طالبان یا ان سے متعلق لوگوں کے خلاف کوئی بات
کرتا ہے تو اسے اس کے مقتدیوں سمیت ہی بم دھماکوں سے اڑادیا جاتا ہے جیسے
مولانا سرفراز نعیمی صاحب کے ساتھ ہوا۔
چھاپوں کی لیے ڈوریں کہاں سے ہلائی جاتی ہیں یہ کیوں نا سب کے سامنے آجائیں
اور یہ بھی آجائے کہ ہمارے برادر اسلامی ممالک کے حکمران ہمارے ملک میں جو
ایکسپورٹ کر رہے ہیں ان پر بھی نظر رکھی جائے کہ کون کس کس کو کس کس طرح
فنڈ کر رہا ہے اور ان کے مقاصد کیا ہے اور کیا وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں فنڈ
اور نظریات ایکسپورٹ کرنے والے اپنے ممالک میں ایسی سرگرمیوں کو کیوں نہیں
برداشت کرتے۔
کیا وجہ ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی پھیلانے والے جب اپنی نام نہاد شہادت
سے بچ کر گرفتار ہوجاتے ہیں تو ان میں کوئی عالم فاضل نہیں ہوتا بلکہ سب
بدعقل اور بے علم لوگ ہوتے ہیں جن کے دماغوں میں یہ فیڈ کر دیا جاتا ہے کہ
یہ دہشت گرد جو کر رہے ہیں وہ جہاد ہے چاہے وہ کسی مسجد کو ہی اڑا رہے ہوں
جن میں نماز پڑھنے اور خود کش دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہوجانے والے نمازی
جنتی و شہید تصور کیے جائیں گے یا پیسے لینے، اپنے انتقام چکانے یا فرقہ
واریت نفرت رکھنا والا بدبخت شہید تصور کیا جائے گا۔
امید ہے آپ میری باتوں کے جواب میں کوئی ٹھوس بات فرمائیں گے ناکہ عجیب
ماحول ، مرے کو مارے، مدارس پر چڑھ دوڑتے اور نمبر بنانے، اور ایک فون کال
پر چھوڑ دیا جانے والی باتیں کریں گے۔ |