سابق صدر مشرف کے صدر زرداری سے متعلق انکشافات

زرداری محب وطن نہیں اور وہ جرائم پیشہ ہیں.......؟
سوپ تو سوپ چھلنی کیا بولے جس میں بہتر سو چھید....... مشرف کا کھلا تضاد

کہا جاتا ہے کہ ازل سے ہی دنیا کے ہر معاشرے میں سب سے زیادہ آسان کام جو رہا ہے وہ لوگوں کی عیب جوئی کرنا ہے کیوں کہ اِس میں کسی بھی دور میں کسی حکمت، کسی ذہانت اور کسی کردار کی ضرورت نہیں پڑتی یوں یہ کام ہر دور میں سب سے زیادہ سلیس سمجھا گیا ہے اور آج بھی یہ کام ہر خاص و عام کے لئے اُسی طرح آسان تر ہے جیسا پہلے تھا۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے عیب کی تلاش میں لگا رہتا ہے تو اُسے ہر حال میں کوئی نہ کوئی ایسا عیب مل ہی جاتا ہے جس کو اُچھال کر اُسے تسکین ملتی ہے۔ قبل اِس کے کہ میں آج کے اپنے کالم کے اصل موضوع کی طرف آؤں میں یہاں جلال الدین رومی کے ایک قول کو قِرطاس پر تحریر کرتے ہوئے آگے بڑھوں گا کہ”جس شخص کے اپنے افعال حیوانوں جیسے ہوتے ہیں وہ شریف النفس انسانوں کے بارے میں بھی بدگمانی سے کام لیتا ہے“ اور اس قول کی رو سے ہمارے ملک کے بھگوڑے سابق آمر صدر جنرل (ر)پرویز مشرف بھی ایک ایسے شخص ہیں جن کے اپنے افعال حیوانوں جیسے ہیں تو دوسری طرف اُن پر یہ مثل صادق بھی آتی ہے کہ سوپ تو سوپ چھلنی کیا بولے جس میں بہتر سو چھید .... اور یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ اِتنے سارے نقائص کے ساتھ وہ اپنے تئیں بہت زیادہ صاف گو بھی بنے پھرتے ہیں اور اِسی صاف گوئی اور اپنے گھناؤنے کرتوتوں کی وجہ سے وہ اِن دنوںدیارِ غیر (اپنے آقا امریکہ )میں اپنی خود ساختہ جلاوطنی کے ایام گزار رہے ہیں جہاں رہ کر وہ اپنا اقتدار چھن جانے کے باعث فرسٹریشن کا شکار ہوگئے ہیں اور اِسی فرسٹریشن کی وجہ سے وہ پاکستان سے متعلق وقتاَ َفوقتاََ ہرزہ سرائی بھی کرتے رہتے ہیں۔ جس سے پاکستان کا کردار دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ہر اول دستہ ہونے کے باوجود بھی عالمی سطح پر مشکوک ہوگیا ہے اور اِس بار تو انہوں نے اپنی بہکی بہکی باتوں سے حد ہی کردی ہے۔ ایک خبر کے مطابق معروف امریکی صحافی سیمورہرش کو اپنے دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے اپنے جانشین کو بھی نہیں بخشا یعنی ہمارے ملک کے موجودہ صدر سید آصف علی زرادی کی عیب جوئی سے متعلق سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کچھ ایسے انکشافات کئے ہیں کہ جن سے صرف پوری پاکستانی قوم ہی نہیں بلکہ ساری دنیا بھی ششدر رہ گئی ہے جس کے مطابق مشرف نے صدر زداری کو ایک جرائم پیشہ، دھوکے باز اور ایک معمولی انسان سمیت غیر محب وطن قرار دیا ہے۔ اِس کے علاوہ سابق آمر صدر پرویز مشرف نے اپنے اِس انٹرویو میں اِس کا بھی برملا اظہار کیا کہ زرداری اپنے بچاؤ کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے کیوں وہ محب وطن ہے نہ پاکستان سے اِس کو کوئی لگاؤ ہے۔

یہاںراقم الحرف کے نزدیک بھگوڑے سابق آمر صدرجنرل (ر)پرویز مشرف نے موجودہ صدر آصف علی زرداری سے متعلق جو ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔ اِس سے پرویز مشرف کی شخصیت ملک کے ہر فرد کی نظر میں مشکوک ہوگئی ہے اور مشرف اپنی اِس حرکت کی وجہ سے عام آدمی میں اپنی رہی سہی ساکھ بھی ختم کرچکے ہیں۔ انہیں اپنی اِس حرکت پر بذات خود صدر آصف علی زرداری سمیت پوری پاکستانی قوم سے بھی اِسے پہنچنے والی دلی ٹھیس پر معافی مانگنی چاہئے کیوں کہ انہوں نے دانستہ طور پر ملک کی ایک جمہوری پارٹی کے جمہوری طریقوں سے مسندِ صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے مکمل طور پر ایک جمہوری صدر آصف علی زرداری کی کردار کشی کر کے ایک بڑی گھناؤنی غلطی اور حرکت کی ہے جِسے پاکستانی قوم پرویز مشرف کو کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔ اگرچہ یہ اور بات ہے کہ مشرف کے قانونی مشیر فواد چوھدری نے اِن کے اِس انٹرویو کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کا کسی نے کوئی انٹرویو نہیں لیا اور انہوں نے موجودہ صدر آصف علی زرداری سے متعلق ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے کہ جس سے بدگمانی پیدا ہو۔ تو دوسری طرف وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پرویز مشرف کا انٹرویو سیاق و سباق سے ہٹ کر شائع کیا گیا ہے۔ جس کے لئے یہ ڈواں ڈول ہو رہے ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے۔ میرے خیال سے کچھ تو ہے جو دال میں کالا ہے بہر کیف! اَب منہ سے نکلی ہوئی بات پر مشرف اور اِن کے مشیر لاکھ لیپا پوتی کرتے رہیں۔ مگر اَب تو فیصلہ صدر زرداری اور اِن کی پارٹی اور عوام کو ہی کرنا ہے کہ اِس غلطی کی مشرف کے لئے کیا سزا تجویز کی جائے۔ (ختم شد)
 
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972256 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.