یا عابدالحرمین کا واقعہ سندا جھوٹا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

“محمد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ 177ھ میں حضرت عبداﷲ بن مبارک رحمہ اﷲ نے مجھے طرسوس کے محاذ پر کچھ اشعار لکھوائے اور مجھے حکم دیا کہ میں یہ اشعار مکہ پہنچ کر حضر ت فضیل بن عیاض رحمہ اﷲ کی خدمت میں پیش کروں۔ وہ اشعار یہ ہیں۔
یا عابد الحرمین لو ابصرتنا
لعلمت انک فی العبادۃ تلعب
اے حرمین شریفین کے عابد اگر آپ ہم مجاہدین کو دیکھ لیں، تو آپ جا ن لیں گے کہ آپ تو عبادت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
من کان یخضب خدہ بدموعہ
فنحورنا بدمائنا تتخضب
اگر آپ کے آنسو آپ کے رخساروں کو تر کرتے ہیں، تو ہماری گردنیں ہمارے خون سے رنگین ہوتی ہیں۔
او کان یتعب خیلہم فی باطل
فخیولنا یوم الصبیح تتعب
اور لوگوں کے گھوڑے فضول کاموں میں تھکتے ہیں، مگر ہمارے گھوڑے تو حملے کے دن تھکتے ہیں۔
ریح العبیر لکم ونحن عبیرنا
رھج السنابک والغبار الاطیب
عنبر وزعفران کی خوشبو آپ کو مبارک ہو جبکہ ہماری خوشبو تو، گھوڑے کے کھروں سے اڑنے والی مٹی اور اﷲ تعالیٰ کے راستے کا پاک غبار ہے۔
ولقد اتانا من مقال نبینا
قول صحیح صادق لایکذب
ہم آپ کو اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا ایک فرمان سناتے ہیں، ایسا فرمان جو بلاشبہ درست اور سچا ہے۔
لا یستوی وغبار خیل اﷲ فی
انف امری ودخان نارتلھب
جمع نہیں ہوسکتی اﷲ کے راستے کی مٹی، اور دوزخ کی بھڑکتی آگ کسی شخص کی ناک میں۔
ھذا کتاب اﷲ ینطق بیننا
لیس الشھید بمیت لایکذب
یہ اﷲ کی کتاب ہمارے درمیان اعلان فرما رہی ہے کہ، شہید مردہ نہیں ہوتا یہ فرمان بلاشہ سچا ہے۔

محمد بن ابراہیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ خط حضرت فضیل کو پہنچا دیا، انہوں نے جب پڑھا تو رونے لگے اورفرمایا، ابو عبدالرحمٰن (عبد اﷲ بن مبارک) نے بالکل سچ بات فرمائی اور مجھے نصیحت کی۔"

امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ اور یا عابدالحرمین کی صدا کا یہ واقع جو درج کیا ، اکثر ان لوگوں کی زبان ضد عام ہے جو اپنے آپ کو مجاہدین کہلوانا پسند کرتے ہیں، چاہے وہ جہاد کے معاملہ میں اصول الجہاد سے بالکل بے بہرہ ہوں، اور چاہے علم حدیث اور اصول حدیث سے وہ قطعا ناواقف ہوں اور کسی کو مرتد یا مرجی یا جامی یا مداخلہ جیسے القاب دینا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہو، اسی طرح انکے جہاد سے ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کا قتل عام شام کی سرزمین میں ہوچکا ہو اور آج مسلمان اتنے کمزور ہیں کہ غزہ کے مسلمانوں کو بھی نہیں بچا سکتے. الشیخ عبداللہ بن عبدالرحیم بخاری حفظہ اللہ نے ان جیسے لوگوں کے متعلق فرمایا، مفہوم:

جزباتی اور بدعتی شخص کو اصول کی کم ہی پرواہ ہوتی ہے.

بہرحال، یہ روایت ابو نعمان سیف اللہ قصوری صاحب نے اپنی کتاب زاد المجاید میں بحوالہ طبقات الشافعیہ لابن السبکی جلد 1 صفحہ 287، سیر اعلام النبلاء جلد 8 صفحہ 412 اور النجوم الزاھرہ جلد 2 صفحہ 103 اور آثار البلاد للقزوینی: 457 میں نقل کیا، دیکھیے زاد المجاہد صفحہ 110، .111

اس روایت کی تحقیق محدث العصر حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ کے بقول اس طرح ہے:

سیر اعلام النبلاء میں یہ واقعہ بے سند مذکور ہے. اگر کوئ واقعہ بغیر سند کے آثار البلاد، النجوم الزاہرہ اور سیر اعلام النبلاء وغیرہ ہزاروں کتابوں میں مذکور ہو تو علمی دنیا میں بے فائدہ ہے.

تاریخ دمشق لابن عساکر جلد 34 صفحہ 307 و طبقات الشافعیہ (نسختنا جلد 1 صفحہ 150، 151) میں یہ قصہ ابو المفضل محمد بن عبداللہ الشیبانی عن ابی محمد عبداللہ بن محمد بن سعید بن یحیی القاضی عن محمد بن ابراھیم بن ابی سکینۃ (الحلبی) کی سند سے لکھا ہوا ہے. ابو المفضل الشیبانی کے حالات لسان المیزان جلد 5 صفحہ 232-231 و میزان الاعتدال جلد 3 صفحہ 607 وغیرہ میں مذکور ہے. اس کے شاگرد امام ابو القاسم الازہری فرماتے ہیں:

"کان ابو المفضل دجالا کذابا"
اس کا مفہوم: ابو المفضل دجال کذاب تھا.

(حوالہ: تاریخ بغداد جلد 5 صفحہ 467 ت 3010، وسندہ صحیح)

ابو محمد عبداللۂ بن محمد بن سعید بن یحیی القاضی مفقود الخبر ہے، اسکی تلاش جاری ہے. جس شخض کو اسکے حالات مل جائیں، وہ الحدیث حضرو کے پتے پر اطلاع بھیج دے، شکریہ!

خلاصۃ التحقیق: یہ سند موضوع (جھوٹی) و بے اصل ہے لہذا اس قصے کا بیان کرنا جائز نہیں.

(حوالہ: فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد 208،207، تالیف حافظ زبیر علی زئ رحمہ اللہ، مکتبہ اسلامیہ)
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448793 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.