سوشل میڈیا کے نقصانات

سوشل میڈیا کے جہاں فائدے ہیں تو دوسری طرف اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں، جن میں وقت کا زیاں سر فہرست ہے۔زیادہ تر یہی ہوتا ہے کہ آپ کمپیوٹر آن کرتے ہیں کام کرنے کے لیے،لیکن فیس بک، ٹوئٹر یا کسی دوسری سوشل میڈیا کی سائٹ پر اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا اور وہ کام ادھورا رہ جاتا ہے جس کے لیے آپ نے کمپیوٹر آن کیا ہوتا ہے۔یہ ویب سائٹس طلبہ کے مستقبل کے لیے بھی زہر کی حد تک خطرناک ہے اس میں کھو کر وہ اپنی تعلیم کو وقت نہیں دے پاتے لہٰذا ان کو اس سے بہت حد تک بچنا چاہیے۔سوشل میڈیا ویب سائٹس استعمال کرنے والے نہ چاہتے ہوئے بھی دوستوں کی تصاویر لائیک/کمنٹ کرنے کے لیے، دوستوں کی پرو فائلز دیکھنے کے لیے یا گیمز وغیرہ کے لیے روزانہ گھنٹوں سوشل میڈیا ویب سائٹس استعمال کرتے ہیں۔ اس دوران وہ یہ نہیں سوچتے کہ اس وقت کو ضائع کرنے کی بجائے کسی مفید سرگرمی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا نے معاشرے میں بہت سے منفی اثرات بھی مرتب کیے ہیں جن میں فحاشی کو فروغ دیا جانا، بے حیائی کا کھلے عام اظہار، غیر ضروری اور بے معنی استعمال کرنا اور غیر رسمی تعلقات کا استوار کرنا۔

سوشل میڈیا پر بہت سے جعلی ناموں سے اکاؤنٹ موجود ہیں۔ اکثر لڑکے لڑکیوں کے ناموں سے اپنا اکاؤنٹ بنا کر دیگر لڑکوں کو بے وقوف بنانے اور پھنسانے کا ڈرامہ کر رہے ہوتے ہیں جس سے بھولے بھالے لوگ بُری طرح نہ صرف بے وقوف بنتے ہیں بلکہ ذہنی طور پر مغلوب ہو کر زند گی کے دیگر معاملات میں بھی فیل ہو جاتے ہیں۔سوشل میڈیا کی دنیا میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے واقعات بھی سامنے آئے ہیں، جن میں فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنا کر لوگوں کو دھوکہ دیا گیا، اسی طرح ای میل یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک کر کے لوگوں کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کی گئیں،پاکستان میں کچھ عرصہ قبل ہی کراچی میں فیس بُک کے ذریعے ایک بچے کو اغوا کر لیا گیا تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سنگین جرائم کا ارتکاب کس حد تک ممکن ہے۔

سوشل میڈیا کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ کسی بھی خبر یا افواہ کی تحقیق سے بھی پہلے وہ پوری دنیا میں نشر کردی جاتی ہے۔سوشل میڈیا میں ایک بڑا مسئلہ مقصدیت اور صداقت کے فقدان کا ہے، سوشل میڈیا پر تو بے تحاشہ اطلاعات ہر آدمی دے رہا ہے، ان میں کتنی حقائق پر مبنی ہیں اور وہ واقعی بامقصد ہیں؟ وہ واقعی صداقت کے اصولوں پر پورا اترتی ہیں اور ان کا ذریعہ کیا ہے؟ یہ سب باتیں حقیقت کے برعکس ہی ہوتی ہیں اس لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کیساتھ اس کے منفی پہلوؤں کو کسی طور پر بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

ایک مشہور امریکی ریسرچ فرم کےہونے والے ایک سروے کے مطابق انٹر نیٹ پر کام کے دوران امریکی ہر ساڑھے چار منٹ میں سے ایک منٹ سوشل میڈیا سائٹس پر صرف کرتے تھے۔ لیکن اب ان امریکیوں کا سوشل میڈیا پر وقت ضائع کرنے کا تناسب بڑھ گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ انٹرنیٹ پر وقت بچانے اور ان سوشل ویب سائٹس کی یلغار روکنے کے لیے مختلف ایپس (ایپلی کیشن)استعمال کرتے ہیں اور اگر آپ خود کو سوشل میڈیا کے سحر میں جکڑنے سے نہیں روک سکتے تو آپ انٹرنیٹ سے سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کو بلاک کرنے والی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کریں اور اپنا قیمتی وقت بچائیں۔انٹر نیٹ پر تلاش کرنے پر آپکو ایسی فری میک ایپلی کیشنزبا آسانی مل جائیں گی جو مخصوص ویب سائٹس کو بلاک کر دیتی ہے۔ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کو بلاک کرنے والی ان ایپلی کیشنز کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ اور ہر سال ان ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس طرح کی ایک مقبول ایپلی کیشن بنانے والے ڈیولپر کاکہنا ہے کہ مجھے انٹرنیٹ بلاک کرنے والی ایپلی کیشن بنانے کا خیال 2008 میں اس وقت آیا جب ایک کافی شاپ میں، جہاں میں اکثر بیٹھ کر اپنا کام کرتا تھا۔اس کافی شاپ والے نے اپنے گاہکوں کو فری وائی فائی کی سہولت مہیا کردی۔لیکن ایک دن جب انٹرنیٹ بند تھا تب مجھے احساس ہوا کہ میں انٹرنیٹ کی وجہ سے اپنا زیادہ وقت تو فیس بک چیک کرنے میں لگا دیتا ہوں۔اس ڈیولپر کا مزید کہنا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر جیسی سوشل میڈ یا کی سائٹس لوگوں کی توجہ ان کے کام پر سے ہٹا دیتی ہیں اور بہت ہی موثر طریقے سے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالیتی ہیں اسی لیے میں انہیں‘‘ڈسٹرکشن آن اسٹیرائیڈز’’(توجہ ہٹانے والا نشہ)کہتا ہوں۔اگرچہ اس کام کے لیے کی جانے والی کوششیں کافی ہیں، لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا پر وقت صرف کرنے والے صارفین کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193629 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More