آزادی کی تقریبات۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی
(Roshan Khattak, Peshawar)
آج کے اخبارات میرے سامنے پڑے
ہیں ، جس میں حکومتِ وقت کی طرف سے وفاقی وزیر سعد رفیق کا یہ اعلان بڑے
واضح الفاظ میں درج ہے کہ وفاقی حکومت نے 68ویں یومِ آزادی کی 30روزہ
تقریبات منانے کا اہتمام کیا ہے۔جس کا آغاز یکم اگست کو کیا جا ئیگا۔ملک
بھر میں آزادی واک کا انتظام کیا جا ئیگا۔وزراء اور ارکانِ پارلیمنٹ پاک فو
ج کے شہداء کے مزاروں پر حاضری دیں گے، وغیرہ، وغیرہ۔۔یہ پڑھ کر میری ذ ہنی
کیفیت کچھ عجیب سی ہو گئی ہے،میں حیران ہو ں کہ ہمارے حکمران کتنے بے حس
ہیں ،ان بے شرموں کو ذرہ بھر احساسِ زیاں بھی نہیں رہا۔کہ وطنِ عزیز کو
حاصل کئے ہو ئے 67سال ہو گئے ہیں مگر ہم اس ملک کو ترقی دینا تو در کنار،
ترقی کی راہ پر ابھی تک گا مزن بھی نہ کر سکے۔قائداعظم کی کو ششوں سے جو
ملک ہم نے بفضلِ خدا حاصل کیا تھا، وہ آدھا تو گنوا چکے ہیں جو باقی رہ گیا
ہے ،اسکے ساتھ ہمارے حکمران جو کچھ کر رہے ہیں ، وہ نہایت ہی افسوس ناک اور
لائقِ صد افسوس ہے ،یہ تو گِدھ بن کر اس ملک کو نو چ رہے ہیں ۔مگر
ڈھیٹ بن کر عوام کے انکھوں میں دھول جھو نکنے کے لئے آزادی کی تقریبات کا
ڈھو نگ رچا کر انہیں بے وقوف بنا رہے ہیں۔
قارئین ! ذرا سوچیئے !ایک ملک جس میں گذشتہ اور موجودہ تمام حکو متیں ناکام
رہی ہوں۔جس کے تمام حکمران اپنے ذاتی مفادات کے غلام ہوں، جس کے تمام ادارے
اپنے فرائض سر انجام دینے میں ناکام ہوں،جس ملک کے تمام باشندوں کو زندگی
کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہ ہوں،جس ملک کے رہنے والوں کو جان،مال اور
عزت کا کو ئی تحفظ حاصل نہ ہو، جس ملک کی پو لیس عوام کو تحفظ دینے کی
بجائے ان پر گولیاں چلا رہی ہوں، جس ملک میں اہلِ ثروت بچوں کے بازو کاٹے
جاتے ہوں،جس ملک میں بنیادی حقوق کے تحفظ کا تصور ہی نہ ہو،جس ملک میں امن
و امن کی صورتِ حال مسلسل 12سال سے انتہائی خراب ہو،جس ملک میں حکمرانوں سے
لے کر عوام تک، سب کی رگ و پے میں کرپشن سمائی ہو ئی ہو، ایک ملک جو شدید
مالی بوجھ تلے دبی ہو ئی ہو، ایک ملک جس کے حکمرانوں کے ہاتھ میں کچکول ہو،
جس ملک کو شدید معاشی مسائل کا سامنا ہو، جس ملک کی اپنی کو ئی داخلہ اور
خارجی پالیسی نہ ہو، جس ملک کے حکمران ملک چلانے کے اہل ہی نہ ہوں ۔کیا
ایسے ملک میں آزادی کی تقریبات اس طمطراق کے ساتھ منانا جائز ہے ؟میرے خیال
میں ہر گز نہیں۔
14اگست کو تو ہمیں یومِ شرمند گی منا نا چاہئیے،اسلئے کہ جب سے یہ ملک بنا
ہے ہم نے اس کے ساتھ بڑا ظلم کیا ہے، ہم نے اس کی معیشت،تجارت، زراعت،صنعت،
فیکٹریاں، کارخانے، مالیات، مواصلات،ذرائع روزگار، وسائل چند مخصوص لو گوں
کو سپرد کی ہو ئی ہیں۔پاکستانی قوم کی موت معاشی نا انصافی اور محرومی کے
ہاتھوں واقع ہو چکی ہے، اس کے غریب عوام نے تو آج تک آزادی کا ذائقہ ہی
نہیں ،چکھا،پھر آزادی کی تقریبات چہ معنی وارد ، ظلم ،جبر اور استحصال پر
مبنی اس نظام نے سترہ کروڑ عوام کے آنکھوں پر پٹی باندھ لی ہے وہ چند
وڈیروں، سرمایہ داروں ، صنعت کاروں کے ظلم کو برداشت کر رہی ہے اور آہ بھی
نہیں کرتی، الیکشن کے دنوں میں اسی ظالم طبقہ کو ووٹ دیتی ہے،انہیں منتخب
کرتی ہے اور ان کے پر فریب نعروں سے متا ثر ہو کر انہیں اپنے کاندھوں پر
بٹھاتی ہے۔
حکمران آزادی کی تقریبات تین دن منائیں یا تین مہینے منائیں، ہمیں اس سے
غرض نہیں، ہم تو یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان پاکستانی عوام کے لئے نہیں ،
بلکہ جاگیرداروں، سرداروں، وڈیروں اور عوام کے خون سے رنگے ہاتھوں والوں کے
لئے بنا یا گیا ہے۔باقی ساری قوم ان کی غلام اور پاکستان ان کی کالونی
ہے۔پاکستان اگر واقعی ایک آزاد ملک ہے تو سامراجی اشاروں پر کیوں ناچتی ہے
؟ اس کی خارجی اورداخلہ پالیسی آزاد کیوں نہیں؟سترہ کروڑ عوام بھوکوں کیوں
مر رہی ہے؟
اس وقت ملکی سلامتی کو شدید خطرات درپیش ہیں،پاک فوج اپنی ہی سر زمین پر
امریکی اور بھارتی تربیت یافتہ دہشت گردوں سے برسرِ پیکار ہے، ملک کے
دالخلافہ اسلام آباد کو فوج کے حوالہ کیا جا رہا ہے۔اس اندو ہناک اور
گھمبیر صورتِ حال میں اگر ہمارے حکمران آزادی کی تقریبات منا کر عوام کے
آنکھوں میں دھول ڈالنے کی کو شش کر رہی ہے تو عوام ان حکمرانوں کو یہ کہنے
میں حق بجانب ہو گی،
ائے حکمرانو ! شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ْْْْْْْْْْْْ |
|