گزشتہ تقریباِ ایک ماہ سے جاری فلسطین پر اسلائیلی حملوں
کے خلاف آئرلینڈ کے ایک گاؤں کے تاجروں نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا
اعلان کر دیا ہے۔
بائیکاٹ کا اعلان گزشتہ ہفتے کینورا نامی گاؤں میں رہنے والے تاجروں،
ہوٹلوں اور ریستورانوں کے مالکان اور ادویات فروخت کرنے والوں نے کیا۔
|
|
اس اعلان کے ساتھ ہی یہ گاؤں آئرلینڈ کا وہ واحد علاقہ بن گیا ہے، جہاں
رہنے والوں نے اجتماعی طور پر اس اقدام کا اعلان کیا ہے۔
آئرش فلسیطین یکجہتی مہم (IPSC) کے کوآرڈینٹر کیون سکوائرز کا کہنا ہے کہ
’’جہاں تک میرے علم میں ہے تو یہ واحد علاقہ ہے، جہاں اسرائیلی مصنوعات کے
بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ اور بھی چند علاقوں میں ایسے کوئی
اقدامات کیے گئے ہوں، تاہم اس سلسلے میں ہمیں آگاہ نہیں کیا گیا۔ ہم
کینوارا کے رہائشیوں کو سلام کرتے ہوئے ان کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے
ہیں‘‘-
اسکوائرز کے مطابق “ یہ ایک پر امن انداز سے اسرائیلی ریاست پر دباؤ ڈالنے
کا اظہار ہے، تاکہ وہ فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرے اور بین
الاقوامی قانون کا احترام کرے۔
آئرش گاؤں کینوارا میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے در پردہ کام
کرنے والوں میں وکی ڈونیلی پیش پیش رہی ہیں۔ انہوں نے پورے گاؤں میں مقامی
تاجروں سے بات چیت کی جس کے بعداعلان کیا کہ یہ علاقہ اجتماعی طور پر
اسرائیلی مصنوعات کا استعمال نہیں کرے گا۔
وکی کہتی ہیں کہ ’’ہمارے لیے یہ انتہائی شرم کا مقام تھا کہ جب آئرش حکومت
نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے اجلاس میں غزہ پر اسرائیلی
کارروائی کی تحقیقات کے سلسلے میں پیش کردہ قرارداد میں اپنا ووٹ استعمال
نہ کیا۔ لیکن ہمیں فخر ہے کہ کینوارا کے رہائشیوں نے اس بین الاقوامی مہم
میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
|
|
گاؤں میں موجود ادویات کے ایک تاجر سیدھنا توبن کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں
احتجاج کے اظہار کے لیے اسرائیلی مصنوعات دکان سے خارج کرنے میں ذرا عار
محسوس نہیں ہوئی۔‘‘
سیدھنا کہتے ہیں کہ، “ ہم جب دیکھ لیتے ہیں کہ کسی دوا کی تیاری اسرائیل
میں ہوئی ہے، تو ہم اسے ڈی اسٹاک کر دیتے ہیں اور اس کا متبادل ڈھونڈتے ہیں۔
یہ بہت سادہ عمل نہیں ہے کیوں کہ بعض کمپنیاں دیگر کمپنیوں کی مالک ہوتی
ہیں، تاہم ہماری کوشش ہے کہ ایسی ادویات استعمال نہ کی جائیں، جو اسرائیل
میں تیار کی گئیں ہوں۔‘‘
یاد رہے کہ بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت میں عالمی سطح پر اسرائیل کے
خلاف آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ گزشتہ تقریباﹰ ایک ماہ سے غزہ میں جاری
اسرائیلی کارروائیوں میں اب 18 سو سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ بحیثیتِ مسلمان ہم نے خود اب
تک اس سلسلے میں کیا اقدامات کیے ہیں؟ |