سرائیکی دھرتی کے ساتھ دشمنی کا انجام

دنیا کے کئی ممالک ہیں جو نئے صوبے بنا رہے ہیں ۔صوبوں کی تجویز اورپھر تشکیل ایک مثبت عمل ہے۔پاکسان میں مرکز پرست ووفاق پرست لابیوں کے نزدیک کثیر صوبوں کے قیام سے وفاق یا مرکز کمزور ہوجاتا ہے ۔جبکہ اصل معاملہ اس کے بر عکس ہے۔وہ اس لئے کہ دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے اپنی آزادی یا قیام کے بعد کثیر صوبے قائم کیے وہ ترقی کے لحاظ سے اقوامِ عالم سے آگے ہیں ۔ان ممالک نے دفاعی ،معاشی ،معاشرتی ثقافتی ،ادبی،لسانی ،شعوری،علمی،تعلیمی،فوجی غرضیکہ ہر میدان میں ترقی کے مدارج طے کیے۔آج وہ ممالک نا قابل ِ تسخیر ہیں ۔دنیا کی کوئی بھی خارجی قوت ان پر حملوں کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔کیونکہ وہ ممالک وفاقی سطح پر مستحکم ہیں ۔مضمرات یہ ہیں کہ ان ممالک کے اربابِ حل وعقدنے لسانی،ثقافتی ،اقتصادی اور معاشی سطح پر عوام کا استحصال نہیں کیا اور نہ ہی مخصوص ثقافت عوام کی ثقافت پر مسلط کی اسی طرح نہ ہی کسی خاص زبان کا استحصال کیا ۔

یکم اگست 2014؁ء کو سرائیکی صوبے کی مخالفت میں بیان دینے پر مسلم لیگ ’’ن‘‘ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے حلقہ 245( جس کا نام اس لئے نہیں لکھ رہا ہوں کہ مو صوف میرے نزدیک سیا ستدان نہیں) کے پتلے جلائے گئے ۔بظاہر اس عمل کا یہ مقصد تھا کہ سرائیکی صوبہ کی کسی طور پر مخالفت برداشت نہ کی جائے گی اور نہ ہی اس مقصد کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو برداشت کیا جائے گا ۔یہ الگ بات کہ کیا پتلے جلانے والے سرائیکی کاز سے مخلص ہیں ۔۔۔؟جیسا کہ تاثر عام کیا جارہا ہے کہ پتلے جلا کر لغاری سرداروں اور مقامی بیوروکریسی سے کچھ ذاتی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔بہر ِ کیف اس حوالے سے حتمی رائے قائم کرنا میرے لئے مناسب نہیں کیونکہ میں حالات کا مطالعہ کر کے ہی نتیجہ اخذ کرنا بہتر سمجھتا ہوں ۔

کسی سیاستدان کے پتلے جلانے پر ردِ عمل کے طور پر جذباتی ہوکر فتوی بازی کرنا ایک غیر اخلاقی ردِ عمل ہے۔رائے دینا تو آزادی ء اظہار کی دلیل ہے۔فرض کریں کہ ایک ایسا سیاستدان جوسیاست کاری کے اصولوں سے مکمل ناواقف ہو محض جاگیرداری اور اپنی سرداری کے زور پر سیاست میں گھس بیٹھے اور وسائل پر قبضہ کرلے کیا قائد کہلاسکتا ہے۔۔۔۔؟

میرے نظریات اور عقل ودانش کی روشنی میں سیاستدان کہلانے کا سزاوار نہیں ہے۔
؂ اپنی مٹی پہ ہی چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگِ مرمرپہ چلوگے توپھسل جاؤ گے

بحیثیت انسان تمام عالم ،بحیثیت پاکستانی پاکستان اور بحیثیت سرائیکی ہمیں سرائیکی زبان ،ثقافت ،ادب اور اپنے خطے کا تحفظ کرنا ہماری اولین اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔باقی ذمہ داریاں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں ۔اگر کوئی نا پاک جاگیردار،سردار،اور دھرتی ماں کا غدار ثابت اور غداری کا مرتکب ہوگا تو کیا اس منافق کو پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے ۔۔۔؟موصوف کے پتلے نہیں جلائے جائیں گے تو کیا وہ غلیظ سیاستدان (عیار)حسنِ سلوک کا منتظر ہوگا ۔۔۔؟
Mansha Fareedi
About the Author: Mansha Fareedi Read More Articles by Mansha Fareedi: 66 Articles with 47006 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.