راجہ ظفرالحق مرحوم

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر ایک ذی روح کا ایک دن مقرر ہے اور اس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ۔ اس قیدسے اشرف المخلوقات بھی استثنٰی نہیں رکھتابلکہ وہ بھی بظاہر اس کا ذائقہ چکھ چکے ہیں کہ جو وجہ تخلیق کائنات ہیں۔ جس دنیا کے لئے انسان دن رات ایک کر کے محنت کرتا ہے اس دنیا کو ایک دن چھوڑ کے جانا ہے اور چھوڑنے کے نظام الاوقات کا نہ اس کو پتہ ہے اور نہ ہی اس کے اختیا ر میں کچھ ہے کہ وہ اس میں رتی برابر بھی کو ئی فرق ڈال سکے۔ اس دنیا کے متعلق ہر ایک انسان کو پتہ ہے کہ یہ ایک عارضی ٹھکانا ہے مگر تمام تر انتطامات مستقل ہیں۔

انسان نے ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ چکھنا اور یہ مال و دولت ،اسباب،امارت،اولاد سب نے ساتھ چھوڑ جانا ہے۔تمام تر کروفر،تحکم،اختیار سب کا سب ختم ہو جائے گا اور اتنا مجبور ہو جائے گا کہ کسی کے رحم و کرم کے ذریعے ہی اس کو آخری سفر کی باعزت سہولت ملے گی۔اس دنیا سے جب کسی انسان کا دانہ پانی اٹھ جا تا ہے تو کم از دو نسلوں تک اس کا تذکرہ ضرور رہتا ہے۔اگر انسان کا اخلاق اچھا ہو ،اولاد بھی اسی کے اچھے نقش قدم پر چل رہی ہو اور اس کی کسی کام سے مخلوق خدا کو بھی فائدہ پہنچ رہا تو پھر اس کے جانے کے بعد اس کو یاد کرنے والے اس کو اچھے انداز میں یاد کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اگر زندگی بد اخلاقی ،گالم گلوچ میں گزرے، اولاد بھی انہی عادات بد کی پیروی کر رہی ہواور راستے وٖغیرہ بند کرنے کی وجہ سے خلق خدا بعد از مرگ بھی تکلیف میں ہو تو پھر موت کی آغوش میں جانے کے بعد بعض اوقات اچھے الفاظ میں یا د نہیں کیا جاتاگو کہ مرنے والے کو یاد کرنے میں ہمیشہ کوشش کی جاتی ہے اس کی اچھائیاں ہی یا د کی جائیں۔البتہ کچھ ہستیا ں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ وہ ہمیشہ کے لئے اچھائی یا برائی کا استعارہ بن جاتی ہیں جیسے یزید تا ابد لعنت کا حقدار ہو چکا ہے ذلت ورسوائی اور ظلم کااستعارہ بن چکا ہے جبکہ حسین ؑ عزت و احترام کا نام اور حریت و آزادی کا نام بن چکے ہیں۔اسی طرح کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جن کا عقیدہ اور عمل جو بھی ہو مگر علم و فن کی خدمات کی وجہ سے ان کا نام بھی آج تک اخترام سے لیا جاتا ہے اور ان کی خدما ت کو سراہا جاتا ہے جیسے سچائی کے بیا ن، جہالت کی مخالفت اور انسانوں پر غلط مذہبی عقائد کے ذریعے تسلط کے خلاف علم بلند کرنا ہو تو سقراط کا ’’جام زہر‘‘ انسان کو ہمت و حوصلہ عطا کرتا ہے۔

قارئین کرام آئے دن انسان کے رحلت کی مختلف خبریں ہم سنتے ہیں جو اپنے اپنے مقامات پر کئی ایک انسانوں کو دکھ پہنچاتی ہیں اور کئی ایک انسانوں کے لئے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔لیکن ایسی خبر خال خال ہی سننے میں آتی ہے کہ جس سے جو نقصان ہو وہ انسانیت کا نقصان قرار پائے۔

آج یہ چند طالبعلمانہ جملے تحریر کرتے ہوئے ایک عجب قرب کی کیفیت ہے کہ میں ایک ایسے شخص کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے یہ جملے تحریر کر رہا ہوں کہ جس کی موت کا نقصان صرف ان کے اہل خانہ کا نقصان نہیں ہے بلکہ یہ نقصان ہمارے علاقہ کا ایک اجتماعی نقصان ہے۔راجہ ظفرالحق ایڈووکیٹ مرحوم نہ صرف ایک کامیاب سینئر وکیل تھے بلکہ ایک انتہائی با اصول سیاستدان تھے کہ جن کی اصول پسندی کے سامنے نہ تو کبھی کوئی رشتہ رکاوٹ بن سکا اور نہ برادری کوئی دیوار کھڑی کر سکی۔مرحوم نے زندگی بطور سیاستدان ایک ہی الیکشن لڑا اوراس الیکشن میں وہ کامیاب ٹھہرے یوں وہ یونین کونسل بشندوٹ کے پہلے ناظم منتخب ہوئے۔دور نظامت میں بھی راجہ ظفرالحق نے کبھی بھی اس وجہ سے کوئی نا حق بات نہ کی۔ اپنی اصول پسندی اور قوائدضوابط پر مکمل عمل کیا اور کبھی بھی اپنے ووٹ بینک کا خیال نہ کیا کہ وہ کوئی غیر قانونی کام کریں۔ اس حوالے سے راجہ ظفر الحق مرحوم کیساتھ بطور سیکرٹری یونین کونسل کام کرنے والے راجہ امجد ربانی سے جب رابط کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ذاتی حوالے سے راجہ ظفرالحق مرحوم انتہائی خلیق اور خوش اخلاق انسان تھے۔ ماتحتوں سے کام لیتے ہوئے ان کی عزت نفس کا خیال رکھتے تھے لیکن اس کے باوجود قوائدوضوابط پر مکمل طور پر سختی کے ساتھ عمل پیراء رہتے اسی بات کی توقع وہ ان سرکاری ملازمین سے بھی رکھتے تھے کہ جو بطور ناظم ان کے ساتھ سرکاری طور پر منسلک تھے۔راجہ امجد ربانی نے مزید بات کرتے ہوا کہا کہ گزشتہ شب ان کے موضع ڈیرہ خالصہ کی الائیڈ ویلفیئر سوسائٹی کا اجلاس تھا جو معمول کی کاروائی سے ہٹ کے راجہ ظفرالحق مرحوم کی ناگہانی موت پر ایک تعزیتی اجلاس کی صور ت اختیا ر کر گیا جہاں پر تما م احباب نے راجہ ظفرالحق مرحوم کی موت کو علاقہ کا نقصان قرار دیا اور ان کی خوش اخلاقی اور سماجی خدمات کو سراہا۔یا د رہے کہ راجہ ظفرالحق مرحوم نے ’’جذبہ ویلفیئر سوسائٹی‘‘ کے نام سے ایک این جی او بھی بنا رکھی تھی کہ جس کے ذریعے وہ علاقہ کی سماجی خدمت کر رہے تھے جس میں خصوصی طور پر غریب مجبور اور غیر قانونی طور پر مقدمات بھگتنے والوں کی قانونی امداد شامل تھی۔ امید ہے کہ راجہ ظفرالحق مرحوم کی اولاد ان کی ہمہ قسم کی سماجی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ راجہ امجد ربانی جو کہ الائیڈ ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں انہوں نے کہا کہ گو کہ راجہ ظفرالحق مرحوم دور نظامت 2008میں ختم ہو گیا لیکن ان کا برادرانہ اور بزرگانہ رابطہ تا دم مرگ جاری رہا۔انہوں نے کہا ہم نے سوسائٹی کے اجلاس میں مرحوم کی مغفرت کی خصوصی دعا کی۔

تعلیم کے حوالے سے میرا ایک ذاتی تجربہ بھی چھوٹی بہن کی بہترین تعلیمی کارکردگی پر وظیفہ دیا گیا جس کے فارم کی تصدیق ناظم سے ضروری تھی جب اس سلسلہ راقم کی مرحوم سے ملاقات ہوئی تو ایک لڑکی کی اس تعلیم قابلیت پر خوشی کا اظہار کیا اور بہن کو اعلیٰ تعلیم دلانے کا کہا۔مرحوم راجہ ظفرالحق کا انتقال نہ صرف ان کے خاندان کا نقصان ہے بلکہ اہل علاقہ کا بھی ایک عظیم نقصان ہے۔

مرحوم کی نمازہ جنازہ بارش کی وجہ سے ان کے برادر نسبتی سابق ایم پی اے محمود شوکت بھٹی کے صحن میں ادا کی گئی۔نمازہ جنازہ میں کثیر تعداد میں اہلیان علاقہ کیساتھ کیساتھ سابق نائب ناظم ضلع راولپنڈی افضل کھوکھر، سابق ایم پی اے چوہدری تنویر،ممتاز ماہر قانون سردار اسحاق،فرخ عارف بھٹی ایڈووکیٹ،انجم رفیق ایڈووکیٹ،سابق صدر بار کونسل کلرسیداں بار اور سینئیر نائب صدر پی پی پی تحصیل کلرسیداں یاسر بشیر راجہ،جی ایم شاہ ایڈووکیٹ،پی پی پی تحصیل کلرسیداں کے جنرل سیکرٹری اعجاز بٹ،سٹی صدر چوہدری زین العابدین عباس،مسلم لیگ ق کے تحصیل صدر سابق تحصیل ناظم حافظ سہیل اشرف،پی ٹی آئی کے تحصیل صدر ہارون ہاشمی،سنئیر نا ئب صدر امتیاز راجو جنرل سیکرٹری راجہ آفتاب ، مسلم لیگی راہنما شیخ قدوس، زبیر کیانی ،راجہ ارشدصحافیوں میں صدر پریس کلب کلر سیداں اکرام قریشی چیف ایڈیٹر پنڈی پوسٹ چوہدری خطیب، ناصر بشیر راجہ ، چوہدری شہباز، جاوید چشتی روات پریس کلب سے آصف شاہ اور اسد عباس حیدری نے شرکت کی۔
Raja Ghulam Qanbar
About the Author: Raja Ghulam Qanbar Read More Articles by Raja Ghulam Qanbar: 23 Articles with 18555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.