آزادی اور انقلاب ساتھ ساتھ۔۔۔قوم کے وارے نیارے

پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام کیلئے خوشخبری ہے کہ اب اس کو انقلاب اور آزادی اکٹھے ملیں گے،یہ انکشاف پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں ’’یومِ شہدا‘‘کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا،اب وہ عمران خان کے ساتھ چل کر ظلم کا خاتمہ کریں گے۔

یہ انقلاب فوجی بوٹوں کی چاپ کی صورت آتا ہے یا پرامن جمہوری پراسس کے ذریعے یہ ’’آزادی اور انقلاب مارچ‘‘کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد پتا چلے گا،انقلاب کا یہ سفر بڑا ہی پر خطر ہے،پھولوں کی سیج سے تو ممکن نہیں ۔۔حکومت انقلابیوں کیلئے کانٹوں کی سیج سجا چکی ہے،جو کچھ بھی ہو ایک بار پھر پاکستان کی آزادی لہو لہان ضرور ہوگی،دونوں طرف سے جو مرے پاکستا نی ہی مریں گے،کٹیں گے تو پاکستانی جوان ہی کٹیں گے،خیر چھوڑیے آزادی اور انقلاب میں تو ایسا ہوتا ہے۔

انقلاب کے بعد کیا ہوگا ؟ ہر بے گھر کو گھر ملے گا، ہر ایک پاکستانی شہری کو نوکری ملے گی، نوجوان بیروزگار نہیں رہیں گے،پانی، بجلی، گیس کو ٹیکسز کی چھوٹ ملے گی۔ صحت کی مفت سہولت مفت تعلیم ملے گی، غریب کسانوں کو زمین ملے گی، دہشتگردی،انتہا پسندی ختم کرنے کیلئے دس ہزار تربیتی سنٹرز قائم کیے جائیں گے،کیا کہا دہشتگریٖ!۔۔جو ہم کر رہے ہیں یہ تو انقلاب کیلئے ہی تو ہے،خواتین کو سماجی تحفظ ملے گا، نجی سرکاری شعبہ کے تمام ملازمین کے سروس سٹرکچر میں اضافہ کرینگے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کیلئے تو یہ انقلاب بھاری رہے گا،شاہ محمود ،جاوید ہاشمی،جہانگیر ترین کی زمینیں تو نہیں رہیں گی،اعظم سواتی صاحب جیسے لوگ تو کنگال ہو جائینگے،بقول حکومتی ارکان شیخ الاسلام کی بھی بڑی جائیداد ہے وہ بھی گنوانی پڑے گی،حقو مصلی،نتھو کمہار ،گلو نائی کی تو ان سے اہمیت بڑھ جائے گی نا!

انقلابی قافلے کی قیادت کون کررہا ہے؟ شیخ رشید احمد جن کی عوامی مسلم لیگ جس کے حامی ایک سالم تانگے میں پورے آجاتے ہیں۔ پرویز الٰہی جن کی اپنی جاگیریں ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین جنہوں نے لال مسجد اسلام آباد پر حملے کے فوراً بعد مشرف حکومت کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔یہ وہ مسلم لیگی ہیں جو فوجی حکمرانی کے دور میں اقتدار میں آئے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کو قوی فریضہ اور باعث تقویت قلب و روح سمجھتے ہیں۔

چلیں جو بھی،کوئی بھی ہو پاکستان کا ہی فائدہ ہوگا ناں!اﷲ کرے یہ انقلاب اسلام آباد جنوری مارچ 2013ء جیسا نہ ہو،یہ انقلاب ہو تو نیلسن منڈیلہ کے انقلاب جیسا ہو۔تبدیلی ایسی ہو جیسی ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ امریکہ میں لائے، برما کی آن سان سو کائی جمہوریت کیلئے لے آئیں۔ ایران کے آیت اللۂ خمینی اپنے ملک میں لائے، چین کے مازے تنگ کے انقلاب جیسا ہو،ایسی آزادی ہو جو قائد اعظم محمد علی جناح نے 67برس پہلے دلائی تھی، یہ ’’نیا پاکستان‘‘ ذوالقفار علی بھٹو کے پاکستان جیسا نہ ہو وگرنہ اس وقت کے محمد علی کی طرح زندگی بھر روتے رہیں گے۔

علامہ صاحب نے یہ بھی اعلان کیا ہے بلکہ وعدہ لیا ہے کہ جو کوئی بھی تبدیلی لائے بغیر اسلام آباد سے لوٹے سب کو مار دو،علامہ صاحب اور خان صاحب دونوں نے نقصان کی صورت میں ’’شریفوں‘‘کو مارنے کی دھمکی دی ہے، شریف تو گئے کام سے۔

علامہ اور خان صاحب کیلئے تنبیہہ ہے کہ یہ معاشرہ بڑا ہی بے درد ہے،یہ قوم بڑی ہی ظالم ہے،اگر آپ نے آزادی کے بعد آزادی نہ دی تو یہ آج آپ کا ساتھ ہے تو کل آپ کو ہی کسی چوک چوراہے میں لٹکا دے گی۔
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 62492 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.