کیا14اگست کو کوئی سانحہ ہونے والاہے؟
(Ghulam Murtaza Bajwa, Lahore)
پاکستان میں سیاسی گرماگرمی سے
ہرپاکستانی پر یشان ہے لیکن اس بات میں اب کوئی شک نہیں کہ 14اگست کو
پاکستان کو کوئی بڑاسانحہ رونماہونے والاہے۔14اگست کو کیا ہوگا؟سیاستدان ،میڈیا،عوام
لاعلم ہیں۔بتایاجاتاہے۔کہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں طاہر القادری کے خلاف کارِ
سرکار میں مداخلت اور عوام میں انتشار پھیلانے کے دو مقدمات پہلے ہی درج
ہیں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ
ڈاکٹر طاہر القادری اور کارکنوں کے خلاف پنجاب پولیس کے اہلکار کانسٹیبل
محمد اشرف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔یہ مقدمہ لاہور کے تھانے نصیر
آباد میں درج کیا گیا ہے اور اس میں قتل، اقدامِ قتل اور دہشتگردی کی دفعات
لگائی گئی ہیں۔پولیس کا موقف ہے کہ کانسٹیبل محمد اشرف جمعے کی شب ماڈل
ٹاؤن کچہری کے قریب پیدل جا رہے تھے کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے ان پر
حملہ کر دیا۔کانسٹیبل محمد اشرف کو زخمی حالت میں جنرل ہسپتال لے جایا گیا
جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔اس سے قبل سینچر کو پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ
پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایلیٹ پولیس کے ایک سپاہی کو شہید اور
100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو زخمی کر دیا ہے جبکہ 22 پولیس اہلکاروں کو
یرغمال بنایا ہے۔انسپیکٹر جنرل پولیس پنجاب کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے
گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکن گذشتہ 24 گھنٹوں
سے پنجاب پولیس پر حملے کر رہے ہیں جس میں 34 سالہ سپاہی محمد فیاض شہید
جبکہ 130 پولیس افسر اور حکام زخمی ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ تھانہ فیصل ٹاؤن
میں طاہر القادری کے خلاف کارِ سرکار میں مداخلت اور عوام میں انتشار
پھیلانے کے دو مقدمات پہلے ہی درج ہیں۔دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے
سربراہ طاہر القادری نے گذشتہ چند روز میں متعدد بار صحافیوں سے بات کرتے
ہوئے اپنے کارکنوں کے مبینہ طور پنجاب حکومت کے ہاتھوں ہراساں کیے جانے اور
گرفتاریوں کا دعویٰ کیا ہے۔اتوار کے روز میڈیا پر صوبہ پنجاب کے مختلف
علاقوں میں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان کی گرفتاریوں اور پولیس
اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئیں ہیں تاہم ان خبروں کی آزاد
ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔اتوار کے روزمقامی میڈیا پر صوبہ پنجاب کے
مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان کی گرفتاریوں اور پولیس
اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئیں ہیں۔اس سے پہلے لاہور ہائی
کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کی لاہور میں کنٹینرز کے ذریعے رکاوٹیں کھڑی
کرنے کے خلاف درخواست مسترد کر دی تھی۔سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت
نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کے عمل کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی نہیں قرار دیا۔
عدالت نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم
کرے۔عدالتی فیصلے کے بعد عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے لاہور میں
میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ظلم کے پیشِ نظر اپنے کارکنان کو
اپنے اپنے شہروں میں ہی یوم شہدا منانے کے احکامات جاری کیے مگر کچھ ہی دیر
بعد اپنا بیان بدلتے ہوئے اسے واپس لے کر انہیں ہر حال میں لاہور پہنچے کا
حکم جاری کیا۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ’یومِ شہدا‘ میں شرکت کے لیے
لاہور آنے والے قافلوں میں شریک سات افراد کو قتلکر دیا گیا ہے۔ انہوں نے
الزام لگایا کہ ان کے بے شمار کارکن گولیوں سے شدید زخمی ہوئے ہیں جنھیں
علاج کی سہولت فراہم کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔تاہم ان الزامات کی بھی
آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔طاہرالقادری نے الزام عائد کیا کہ
مختلف علاقوں سے لاہور آنے والے قافلوں پر شہباز شریف نے ڈائریکٹ گولی
چلانے کا حکم دیا۔انہوں نے دعویٰ ہے کہ ان کے تمام کارکن نہتے تھے جن کے
پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا۔ میڈیا میں ایسی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ
عوامی تحریک کے کارکنان نے پنجاب پولیس اور دیگر حکام کا کسی بھی ممکنہ
جھڑپ میں مقابلہ کرنے کے لیے کیل دار ٹنڈے، حفاظتی جیکٹیں اور عینکیں سمیت
گیس ماسک بھی جمع کر رکھے ہیں۔
گزشتہ روزرات کے وقت ڈاکٹرطاہرالقادری کی پریس کانفرنس سے لاکھوں پاکستانی
اس وقت پریشان ہوئے جب انہوں انگریزی میں گفتگوکے دوران غیر ملکی طاقتوں
پاکستان میں مداخلت کی دعوت دی۔ان تمام باتوں کا جائزہ لیاجائے تو معلوم ہو
تاہے۔کہ پاکستان میں کوئی بہت بڑاسانحہ رونماہونے والاہے لیکن کسی کوئی
خبرنہیں۔جس میں غیرملکی طاقتیں ملوث ہیں۔ |
|