جشن آزادی اور آج کے حالات

ہر سال چودہ اگست کو ہم جشن آزادی مناتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم ایک آزاد ملک میں جی رہے ہیں ،آزادی ایک بڑی نعمت ہے اور اس کی قدر کی جانی چاہئے،غلامی کے خاتمے میں جن لوگوں نے طویل جد وجہد اور عظیم قربانیاں دیں انہیں بھی اس موقع پر یاد کیا جاتا اور خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، اس موقع پر پورے ملک میں جگہ جگہ تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ،پرچم کشائی کی رسم ادا ہوتی ہے، سربراہان مملکت خطاب بھی کرتے ہیں ، آگے بڑھنے کا عزم کیا جاتا ہے اور عوام کو متحد رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے۔لیکن کیا ہم حقیقت میں آزاد ہیں اس کا جواب شاید کسی کے پاس نہیں نہ کسی سیاست دان کے پاس نہ کسی صحافی کے پاس اور نہ ہی کسی حکمران کے پاس کیونکہ ہم لوگوں نے اس دن کو منانے کا اصل مقصد کھو دیا ہے یا اب شاید وہ زمانہ نہیں رہا جب لوگ وطن کی خاطر جان دینے کا تیار رہتے تھے وطن کی مٹی ان کے لئے ماں سے زیادہ عزیز تھی اپنے پرکھوں کے بہادری کے قصے سن کر نوجوانوں میں جذبہ خب الوطنی عروج پر ہوتا تھالیکن اب ایسا نہیں ہے اب ہم بچوں کے ہاتھوں میں قومی پرچم تھما دینے یا تمام دن ٹی وی پر ملی نغمے نشر کرنے سے آزادی کا مقصد پورا نہیں ہوتا،ہم لوگ انگریزوں کی غلامی سے تو آزاد ہوگئے لیکن اب ہمیں اپنے ہی لوگوں نے غلام بنا لیا ہے،آج ہم اپنے آزاد ملک میں اپنے ہی لوگوں کے ظلم وستم کا شکار ہیں کوئی ہمارے ہاتھ پاؤں کاٹتا ہے تو کوئی ہماری ماں بہن بیٹی کی عزت سڑک پر اچھال رہا ہے تو کوئی ہمارے بچوں کو یرغمال بنا رہا ہے ایسی آزادی سے تو انگریز کی غلامی ہی بہتر تھی آزادی کی یہ سالگرہ اگر کوئی سبق دیتی ہے تو وہ یہی ہے کہ عوام ملک کے سیاسی نظام میں بنیادی تبدیلی کے خواہاں ہیں ان کیلئے کسی کا بھی خطاب ، پیغام یا نصیحت کو ئی معنی نہیں رکھتا کیونکہ اب دروغ گوئی نے ان کو بتا دیا ہے کہ یہاں سب باریاں لگانے والے ہیں،عوام ان فضول باتوں سے اکتا گئے ہیں کیونکہ ایک عام انسان کو الفاظ و جذبات کی نہیں عمل کی ضرورت ہے ،پریڈوں کی سلامی مختلف نمود و نمائش کی انہیں کوئی ضرورت نہیں رہی انھیں تو صرف انصاف چاہیے،انھیں تو صرف بنیادی سہولیات زندگی چاہیے انھیں تو صرف جینے کے لئے سانس چاہیے انھیں اتحاد چاہیے انھیں امن چاہے اگرحکمرانوں نے تاریخ اور ثقافت کی رو سے ریاستی یگانگت اور رفاقت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہوتا ، نشر و اشاعت کے تمام میسر وسائل سے کام لے کر تنگ نظری ، جہالت ،بد عنوانی اور حرص کے نقصانات پر قابو پایا ہوتا ،عوامی تعلیم و تربیت کے پہلو کو جشن آزادی کے ہر گوشہ میں پیش رکھا ہوتا تو انیس سو سینتالیس سے لے کر آج تک کتنا کام ہو گیا ہوتا اس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے ،کیا حکمرانوں کے پاس کوئی جواب ہے؟اس پرجتنا بھی ماتم کیا جائے کم ہے یہ کیسی جشن آزادی ہے کہ سارا ملک ایک عجیب سی ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہے کہ چودہ اگست کو نہ جانے کیا ہوگا ؟کیا پولیس عوام پر پھر گولی چلائے گی؟کیا سیاسی پارٹیوں کے لیڈرز کو گرفتار کیا جائے گا ؟ سوچنا یہ ہے کہ آخر کب تک عوام اس جمہوریت کو جھیل پائیں گے ؟ کیا اٹھارہ کروڑ لوگوں میں کوئی بھی ایسا نہیں جو اپنے مفادات کی بجائے ملک و قوم کے بارے میں سنجیدگی سے ترقی اور خوشحالی کا سوچے؟وطن عزیز پاکستان کو اس وقت بہت سارے اندرونی اور بیرونی خطرات درپیش ہیں دہشت گردی اور بدامنی سب سے بڑے چیلنجز ہیں۔عام آدمی مہنگائی بیروزگاری اور انرجی بحران کی وجہ سے سخت پریشانی کا شکار ہے۔حکمران ماضی کے ہوں یا موجودہ سب بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو کرتے ہیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کارکردگی کے لحاظ سے ان کا گرا ف صفر ہی رہتا ہے۔یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ملکی اور بین الاقوامی حالات و واقعات کے تناظر میں اس وقت قومی سطح پرجتنی اتحاد و یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے شاید اس سے پہلے کبھی نہ تھی مسائل اور مشکلات ہیں کہ کسی آندھی اور طوفان کی طرح چلے آتے ہیں اس وقت کا تقاضا ہے کہ تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد اور محرکات ہر وقت ہمارے دلوں اور ذہنوں میں تازہ رہیں چودہ اگست تجدید عہد کا دن ہے آئیے مل جل کر وطن عزیز میں وہ معاشرہ قائم کرنے کے لیے جدوجہد کریں کہ جو اسلام کا مطلوب ہے اپنی آنے والی نسلوں کی دنیا اور آخرت سنوارنے کے لیے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے دن رات کام کریں اخوت اوربھائی چارے کو عام کریں ہماری پہچان ایک مسلمان اور پاکستانی کی ہونی چاہیے یہی یوم آزادی کا ہم سب کے لیے پیغام ہے اور جو لوگ اس کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے عوام کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی کوشش کو ناکام بنانے میں ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کر نا ہو گا ورنہ ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 21 Articles with 13279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.