خدا کرے میری عرض پاک پر اترے وہ فضل گل
(mohsin shaikh, hyd sindh)
لاہور میں تو تحریک انصاف کے
مارچ میں پتھرائوں نہیں ہوا تو پھر گوجرانوالہ میں یہ کیا ہوا، خرم دستگیر
کو مبارک ہوں ان کے چھوٹے وزیر بننے کے بعد جو جشن استقبال ہوا فائرنگ ہوئی
خرم دستگیر بہت خوش خرم ہوئے، دستگیر خان کے جانشین بیٹے کے دوستوں نے اور
ایک ایم پی اے کے بٹ صاحب کے بھائی پومی بٹ نے پولیس کی سرپرستی میں مارچ
والوں پر فائرنگ کی پتھرائوں کیا، اسے یقین تھا کہ گلو بٹ کی ضمانت ہوچکی
ہے تو میری بھی ہوجائے گی، گلو بٹ کی ضمانت 13 اگست کو ہی ہوئی ہے، ن لیگ
کے دور میں کسی گلو بٹوں کو کچھ نہیں ہوسکتا خواجہ سعد رفیق نے پتھرائوں
والوں کا دفاع کیوں کیا جبکہ وزیر دفاع تو خواجہ آصف ہیں، خواجے کا یار
خواجہ ۔ خواجے کا گواہ ڈڈو ۔ گوجرانوالہ میں ڈڈو لوگوں کے ہاتھ میں پتھر
تھے، اسلحہ بھی تھا، یہ کسی طور بھی مناسب نہیں تھا، پھر شہباز شریف نے ہی
ریلیف دیا اور قافلے روانہ ہوئے، مٹی پائو مٹی ڈالو میں فرق کردیا، پھر یہی
لوگوں اس بات سے مکر جائے گے کہ ہمیں علم نہیں کہ گوجرانوالہ میں پتھرائوں
کن لوگوں نے کیا تو پھر گوجرانوالہ میں پتھرائوں کیا فرشتوں نے کیا ہے، یہ
وہ فرشتے ہیں جو ووٹ بھی ڈالتے ہیں۔
ایک حیران کن بات کہ عمران خان نے گوجرانوالہ میں آٹھ گھنٹے کیوں لگائے کیا
انہیں پکی امید تھی کہ ابھی جنرل راحیل شریف کا فون آئے گا کہ آپ کے
مطالبات مان لیے گئے ہیں، شیخ رشید گریٹ آدمی ہے، وہ جمعراتی ہیں 14 اگست
جمعرات کو تھی تحریک انصاف والوں نے اس موقع پر شیخ رشید کو کیوں نہیں
بلایا تھا، مگر وہ مان نہ مان میں تیرا مہمان اور شیخ رشید نے ہر جگہ مہمان
خصوصی بن کر اہم رول ادا کیا، ان کی ہمت ہے کہ ایک سیٹ کے بل بوتے پر بڑے
سیاستدان بننے کی کوشش میں کامیاب ہوئے ہیں، چھ بار وزیر بننے والا با ضمیر
سیاستدان ٹھیک کہتا ہے، سب سیاستدان جرنیلوں کی پیداوار ہیں، یہ اٹل حقیقت
ہیں، شیخ رشید صاحب نے دونوں مارچوں کو ایک ساتھ روانہ کرنے پر سرتوڑ کوشش
کی، مگر عمران کسی کی نہیں مانتا ہاں قادری صاحب سب کو اہمیت دیتے ہیں اور
وہ وقت کا ضیاع کیے بغیر اسلام آباد کی جانب انقلابی مارچ لے کر پہنچے-
اب اسلام آباد میں دونوں تحریکوں کا موازنہ شروع ہوگیا ہے،جیسے عرف عام میں
مقابلہ کہتے ہیں، طاہرالقادری اور عمران خان دونوں کا ایجنڈا ایک ہے، مگر
دونوں جماعتوں کے کارکنان مانتے نہیں ہیں، کہتے ہیں قادری صاحب کی عوام
زیادہ ہے، بھائی لوگوں یہ بات سچ ہے، قادری صاحب کے ساتھ ان کے جا نثار
زیادہ ہیں، عمران خان کے ساتھ کچھ ایسا ہوا تو لوگ مایوس ہونگے، مایوس تو
وہ اب بھی ہے، پر جذبے والے لوگ دونوں طرف ہیں، مگر زیادہ جوش و جذبے والے
لوگ قادری صاحب کے ساتھ ہیں، اگر یہ دونوں مارچ ایک ساتھ ایک وقت میں اسلام
آباد میں داخل ہوتے تو حکومت پر پریشر زیادہ پڑتا، دبائو کا شکار تو حکومت
اب بھی ہے، اللہ کرے دونوں تحریکوں کا فائدہ زیادہ ہوں پر نقصان کا اندیشہ
زیادہ ہے، قادری صاحب نے ایک ساتھ مارچ کرنے کا اعلان کیا مگر عمران ڈرگیا
شیخ رشید دونوں میں یکجہتی کرانے کی کوشش کرتا رہا، مگر عمران خان ون میں
شو اور سولو فلائٹ کا آدمی ہے، وہ اپنے ساتھ کسی دوسرے کو برداشت نہیں
کرسکتا-
وزیراعظم تو ایک ہی ہوتا ہے، قادری صاحب عمران کی وزیر اعظمی پر نگاہ کیوں
نہیں رکھتے، اور شیخ دونوں طرف ہیں، شکر ہے چوہدھری برادران عمران کے ساتھ
نہیں ہے، ورنہ ق لیگ بہت متحریک نظر آتی، وحدت المسلمین نے قادری سے بڑا
اچھا تعاون کیا اچھے اتحاد کا مظاہرہ کیا، موجودہ حکومت دونوں عوامی مارچوں
پر کسی بھی قسم کی طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کریں دونوں مارچ ابھی تک
اللہ کے فضل سے پرامن پرجوش نظر آرہے ہیں،اللہ کرے یہ دونوں عوامی مارچ
یونہی پرامن رہے، اور کوئی افراتفری نہ ہوں، ہم جمہوریت کے خلاف نہیں ہے،
مگر اس مورثی خاندانی بادشاہت کے خلاف ہیں، اس بوسیدہ نظام کے خلاف ہیں،
ایسی فرسودہ جمہوریت کے خلاف ہیں، جس میں عوام اپنے بنیادی حقوق سے محروم
رہے، میں نے بڑے سنئیر تجزیہ نگاروں کی تحریریں پڑھی تبصرے سنے سب نے قادری
صاحب کے مارچ کی مخالفت کی مجھے انتہائی افسوس ہوتا ہے-
جو لوگ قادری کو غیر ملکی ایجنڈ کہتے ہیں خود سب سے بڑے ایجنڈ ہیں وہ یہ
بتائیں کہ موجودہ اور سابق حکمران غیر ملکی ایجنڈ نہیں ہے جو اپنے غیر ملکی
آقائوں کے اشاروں پر عمل کرتے ہیں، یہ غیر ملکی ایجنڈ نہیں تو کیا ہے جو
اپنے غیر ملکی آقائوں کے حکم پر بجلی مہنگی کرتے ہیں بحران پیدا کرتے ہیں،
مہنگائی کرتے ہیں، دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے ہیں، رشوت خوری عام کرتے
ہیں، میرٹ کا قتل کرتے ہیں، ٹیکسوں میں اضافہ بلوں میں اضافہ کرتے ہیں عوام
کا جینا دوبھر کرتے ہیں، غریب کی ایک وقت کی روٹی بھی چھین لیتے ہیں، کیا
آپ اسے جمہوریت کہتے ہیں-
آج قادری عوام کے حقوق کے لیے باہر نکلا ہے، اس بوسیدہ نظام کے خاتمے کے
لیے جاگیرداروں سرمایا داروں کے خلاف جہاد کرنے کے لیے تو مخالفین نے منفی
پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا اس برائی کے خاتمے کے لیے جانوں کی بازی ہی کیوں
نہ لگانی پڑھ جائے، قیام پاکستان کے وقت اس مادر وطن کے کے لیے بھی تو
لاکھوں جانوں کی قربانی پیش کی تھی اور آج تک اس کی حفاظت کے لیے ہمارے
فوجی جوان اپنی جانوں کے نذارنے پیش کررہے ہیں، اب اس بادشاہی بوسیدہ کرپٹ
نظام کے خاتمے کے لیے بھی ہمیں کسی فربانی سے گریز نہیں کرنا چاہیے جب تک
اس جاگیردارنہ نظام کے خاتمے کے لیے ہم جانوں کی قربانی نہیں دیں گے جب تک
یہاں اصل جمہوریت قائم نہیں ہوسکتی-
جو لوگ یہ تبصرے کررہے ہیں کہ قادری عمران پاکستان کو لیبیا شام اور معصر
بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اور غیر ملکی ایجنڈے پر یہ مارچ کررہے ہیں، تو ان
کے لیے عرض ہے کہ یہ پاکستان ہے، عطیہ خداوندی ہے، الحمداللہ انشااللہ یہ
وطن عزیز پاکستان لیبیا شام اور تیونس کبھی نہیں بن سکے گا، پاکستانی عوام
پاک فوج اور آئی ایس آئی اس سازش کو کھبی کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ جنرل
راحیل شریف جنرل ضہیر الاسلام تمام صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں،
انہوں نے یوم آزادی کی تمام تقریبات ميں شرکت کرکے بتا دیا کہ وہ پاکستان
کی آزادی اور حفاظت کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، پاکستان کے لیے وہ
بیرونی طاقتوں اور اندرونی طاقتوں سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں، اللہ
میرے پاک وطن کو تا قیامت تک یونہی سلامت قائم و دائم رکھے آمین-
اور ان جابر ظالم کرپٹ جھوٹے حکمرانوں سے نجات عطا فرمائے، اور اس کرپٹ
فرسودہ جمہوریت اور بادشاہی بوسیدہ نظام کا خاتمہ فرمائے، اللہ کرے لانگ
مارچ کی محنت رنگ لائے،
خدا کرے میری عرض پاک پر اترے وہ فضل گل جیسے اندیشہ زوال نہ ہوں،
|
|