امریکیوں سمیت ساری دنیا جانتی
ہے کہ امریکی حکومت پر کس کا کنٹرول ہوتا ہے اور وائیٹ ہاؤس میں چاہے کوئی
بھی بیٹھا ہو، اس کی حیثیت صرف ایک ڈمی کی ہوتی ہے۔ یہودیوں کا نہ صرف
امریکی کانگریس پر کنٹرول ہے بلکہ امریکی میڈیا اور امریکی شوبز بھی ان کا
ہے۔ غرض ہر امریکی چیز پر ان کا ہی قبضہ ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ امریکا میں آپ
خدا پر نکتہ چینی کر سکتے ہیں یہودی ملک اسرائیل پر نہیں۔ یہودی امریکا پر
کس طرح سے حکومت کر رہے ہیں آئیے دیکھتے ہیں آصف سپرا کی رپورٹ
عام طور پر امریکا اور پاکستان دو روایتی دوست ممالک سمجھے جاتے ہیں مگر
حقیقت میں کبھی دونوں میں دوستی نہیں رہی، کیونکہ امریکا کی ہر حکومت
یہودیوں کی دست ِ نگر اور وائٹ ہاؤس کا ہر صدر انہی کا محتاج ہوتا ہے، جب
کہ پاکستان کئی کمزوریوں کے باوجود وہ ملک ہے جس کی بنیاد اسلامی نظریہ
حیات ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ دنیا کا واحد ملک ہے کہ جس کے دستور میں اللہ
تعالیٰ کی حاکمیت ِ اعلیٰ تسلیم کی گئی ہے۔ یہودیوں کو خود قرآن مجید نے
بھی اسلام کا بدترین دشمن قرار دیا ہے۔ اس بنیاد پر یہود نواز، اور ان کے
اشاروں پر چلنے والا امریکا ہمارا دوست کیسے ہوسکتا ہے؟ لیکن اپنی جگہ یہ
ایک حقیقت ہے کہ امریکی ذرائع ابلاغ ہی نہیں ہر اہم ادارے پر یہودیوں کا ہی
کنٹرول ہے۔ میڈیا کے حوالے سے آج والٹ ڈزنی کمپنی دنیا کا سب سے بڑا ادارہ
شمار ہوتا ہے، اس کے چیف ایگزیکٹو ایک یہودی مائیکل آئزنر ہیں۔ ٹائم وارنر
عالمی میڈیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کا سی ای او اور چئیرمین آف دی بورڈ
گراؤنڈ لیون بھی ایک یہودی ہے۔ وایا کام امریکی میگا میڈیا کی تیسری بڑی
کمپنی ہے جس کا سربراہ بھی ایک یہودی ریڈ سٹون ہے۔ وایا کام کا سالانہ
ریونیو 10 ارب ڈالر سے زائد ہوتا ہے اس کے 12 ٹی وی چینل اور 12 ہی ریڈیو
سٹیشن ہیں۔ امریکا میں سونی کارپوریشن کا مالک مائیکل شو لاف نام کا یہودی
ہے جب کہ سونی پکچرز ڈویژن کا سربراہ بھی ایک یہودی ہے، جس کا نام ایلن
لیوائین ہے ۔ایم سی اے اور یونیورسل پکچرز نام کے دو بڑے پروڈکشن ادارے ہیں
جس کی مالک سے گرام کمپنی ہے۔ شراب کی ایک دیو قامت کمپنی سے گرام کا صدر
اور سی ای اور ایڈگر برونف میں ہے جو ورلڈ جیوئش کانگریس کا بھی صدر ہے۔ اے
بی سی٬ این بی سی اور سی بی ایس ٹیلی ویژن نیٹ ورک براڈ کاسٹنگ کے تین بڑے
ادارے تھے، لیکن اب یہ آزاد اور خود مختار نہیں رہے، بلکہ وجود میں آتے ہی
ان کا کنٹرول یہودیوں کے ہاتھ میں تھا۔ امریکا میں پرنٹ میڈیا بھی بہت اثر
رکھتا ہے۔ روزانہ 6 کروڑ سے زائد اخبارات فروخت ہوتے اور پڑھے جاتے ہیں۔
امریکا بھر میں اخباروں کی کثیر تعداد بھی میڈیا پر یہودی کنٹرول کو سیف
گارڈ فراہم کرتی ہے۔ اس وقت ملک کی 1500 اشاعتوں کے صرف 25 فیصد کے مالک
غیر یہودی ہیں، باقی تمام بڑے اخبارات اور اشاعتی اداروں پر یہودیوں کا
قبضہ ہے۔ امریکا کے سب سے بڑے تین یہودیوں کے اخبارات نیو یارک ٹائمز،
واشنگٹن پوسٹ اور وال سٹریٹ جرنل ہیں۔ یہی تین اخبارات ہیں جو امریکا کے
معاشی اور سیاسی ایوانوں پر بھی غلبہ حاصل کئے ہوئے ہیں اور تقریباً تمام
دیگر اخبارات رسائل وجرائد کے لئے رحجان اور گائیڈ لائینز فراہم کرتے ہیں۔
یہی تین اخبارات یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی خبر قومی ہے اور کون سی عالمی۔
اسی طرح امریکا کی 6 سب سے بڑی بک پبلشنگ کمپنیوں میں سے تین کے مالک یہودی
ہیں۔
ان حقائق کے بعد یہ جاننا مشکل نہیں کہ دنیا بھر میں مسلم ممالک کو مشکلات
میں ڈالنے والے کون ہیں۔ لیکن مقام افسوس یہ ہے کہ دنیا کی کل آبادی کے ایک
چوتھائی پر مشتمل 56 مسلم ممالک کے سربراہ آج تک اس کا توڑ کر سکے ہیں نہ
اس کے بارے میں کوئی، مشترکہ حکمت عملی ہی تیار کر سکے ہیں۔ |