قابل احترام علامہ ،شیخ السلام ، ڈاکٹر طاہر القادری
پاکستان میں کینڈا سے جب واپس آ ئے اسی دن سے میڈیا میں اور فیس بک میں
اپنی مثال آپ بن چکے ہیں ۔ آ ئے روز نئے فتوے جاری کرتے ہیں۔ کبھی حکو مت
ختم کرنے کی تو کبھی حکومت ختم ہونے کے، کئی بار کہا ہے کہ فلاح د ن انقلاب
آ ئے گا ۔مگر وہ مقررہ دن گزر گیا مگر کوئی انقلاب نہیں آ یا ہے ۔ حال ہی
میں فتوی ٰ جاری کیا ہے کہ 31اگست سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز
شریف کی حکومت ختم ہو جائے گی اور ان کے پاسپورٹ تیار ہو رہے ہیں ، ان کی
امریکا جانے تیاری ہو رہی ہے ۔23جون 2014ء کو اپنے موجودہ وطن کینیڈا سے جب
پاکستان آ رہے تھے تو تحریک منہاج القران اور پاکستان عوامی تحریک کے
کارکنان ان کے استقبال کے لئے اسلام آ باد ائیر پورٹ میں بڑی تعداد میں جمع
ہو گئے تھے ۔ تحریک منہاج القران اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان باقی
سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان کی نسبت کچھ زیادہ ہی خطر ناک ہیں ۔ جیسے
سانحہ ماڈل ٹاؤن جہاں پولس اور ان کے کارکنان کی ایک میدان جنگ بن چکی تھی
۔ بہت کارکنان اور پولس اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوا دی تھیں ۔ تو حکومت
پاکستان نے سیکورٹی یا قادری کی استقبال کو سبوتاژ کرنے کے لئے حکومتی حکم
کے بعد اسلام آ باد جہاز کی لینڈنگ کو لاہور میں جہاں قادری کا گھر آ سان
سمجھ کر لینڈ کروایا تھا ۔ حکومتی فیصلہ افضل فیصلہ ہوتا ہے لیکن طاہر
القادری صاحب بچوں کی طرح ضد کر کے طیارے کے اندر بیٹھ گئے اور کہنے لگے کہ
مجھے خطرات لاحق ہیں مجھے فل بلٹ پروف سیکورٹی دیا جائے ورنہ میں طیارے میں
بیٹھا رہو نگا۔ بچوں کی طرح ضد پر اٹل رہے اور آ خر وقت بہت گزر چکا تھا
اور 6گھنٹے کے بعد گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ان کو سمجھا کر گھر پہنچا
دیا تھا ۔ ایسی ضد اور سیکورٹی کی مانگ کرنا ایک عالم دین کو ہر گز زیب
نہیں دیتا ہے ۔
قادری ایک عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مسلک کے پیش امام بھی ہیں۔ان کی
کوئی غلطی یا کوئی جھوٹ پوری مسلک کے لئے خطر ناک ہوسکتاہے ۔ عالم دین
سنجیدہ ہوتے ہیں ۔ ایسی باتیں نہیں کیا کرتے یا حکم صادر نہیں کرتے ہیں کسی
کی جان و مال کو زرا بھی نقصان پہنچے ۔ گزشتہ روز اپنے پریس کانفرنس میں
انھوں نے فرمایا تھا کہ ’’ اگر مجھے کچھ ہوا تو نواز شریف اور شہباز شریف
کو مت چھوڑنا ، اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر کسی پولیس والے نے آ پ کا رکنوں
کو ہاتھ بھی لگایا تو اُس کا ہاتھ توڑ دو ‘‘
ایسی بات ایک ظالم ہی کر سکتا ہے نہ کہ ایک عالم دین ۔ ایجنسیوں کی رپورٹ
کے مطابق قادری صاحب کے کارکنان بہت خطر ناک ہیں جس سے پاکستان کی ما ل و
جان کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے ۔
بلٹ پروف کنٹینر ، ایئر کنڈیشن اور پلس باتھروم جیسے پلان کرنا بھی ایک
عالم دین کو زیب نہیں دیتا ہے۔ اس کنٹینر کو بنا نے میں کروڑوں روپے خرچ آ
تے ہیں ۔بلٹ پروف میں رہنے سے موت کا فرشتہ ہر گز اپنا راستہ نہیں بھو ل
سکتا۔ اﷲ آ پ کو زندگی عطا کرے اگر اپ کی موت لکھی ہوئی ہے تو خدا کی قسم
کوئی بلٹ پروف تو کیا دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی اور وقت مقرر تیری
موت ہو بھی جائے گی۔ اگر تیری زندگی مزید لکھی ہوئی ہو اور پورا دنیا آ پ
کو قتل کرنے کی کوشش بھی کرے تب تیرے بال کو کوئی بانکانہیں سکتا ہے ۔ بلٹ
پروف یا ہائی سکورٹی ایک عالم دین کو ہر گز زیب نہیں دیتا ہے ۔ قادری صاحب
! آ پ لوگوں کو راستہ دینے والے ہیں ، خدا کے خوف سے واقف کرانے والے ہیں ۔
خدا پر ایمان کو مضبوط کروانے والے ہیں تو آ پ کیسے خود گمراہ ہو رہے ہیں۔
بلٹ پروف سے مراد خدا نخواستہ کوئی واقعہ ہوتا ہے تو آ پ محفوظ ہونگے مگر
غریب کارکنان کو کیوں کوئی نقصان پہنچے ؟ آ پ خود اور اپنے خاندان کو تو
محفوظ رکھ رہے ہیں تو عوام کو مرنے کے لئے چھوڑ رہے ہیں ۔ بات تو پھر وہی
آگئی ہے کہ آ پ اپنا دفاع کر رہے ہیں اور اپنے لئے سوچ رہے ہیں نہ کہ عوا م
کے کے لئے ۔ پھر آ پ میں نواز شریف میں کوئی فرق نہیں ہے ۔پہلے بھی دسمبر
2012ء کو وقت کے صدر آ صف علی زرداری کے خلاف بھی انقلاب لا نے کا فتوی ٰ
دیا تو سخت سردی میں آ پ بلٹ پروف ، باتھ روم ، بیڈ روم اور سردی سے بچاؤ
روم کنٹینر میں تھے لیکن ہزاروں خواتین ، بچے اور نو جوان حضرات سردی میں
انقلاب کی امید لئے لرز رہے تھے جو ایک عالم دین کو زیب ہر گز نہی دیتا ہے
۔ پھر نہ جانے کیوں دو بارہ کینیڈا بھاگ گئے ۔ انقلاب بے نقاب ہو کر رہ گیا
یہ بھی ایک عالم دین کو زیب ہر گز نہیں دہتا ہے ۔قادری صاحب اپنے دونوں
صاحبزادوں ڈاکٹر حسن محی الدین اور ڈاکٹر حسین محی الدین عدم سیکورٹی بنیاد
پر اجتماعی جگہوں میں خود سے دور رکھتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ دونوں
بیٹے ایک دوسرے سے بھی دور رہے تاکہ کسی ناخوشگوار حالات میں تینوں باپ
بیٹے بیک وقت متاثر نہ ہوں ۔ کیا ایسا کرنا بھی ایک عا لم دین کو زیب دیتا
ہے ۔
بحرحال! شیخ السلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سربراہ تحریک منہاج
القران و پاکستان عوامی تحریک کے خیالات بالکل ہی درست ہیں۔ ان کا ایجنڈا
بھی عوامی ایجنڈا اور درست پرفیکٹ ہے ۔ ان کا انقلاب مارچ بھی درست ہے لیکن
ان کی اپنی زبان میں اور کردار میں تضاد ظاہر ہوتا ہے جو قادری صاحب کے لئے
بہت نقصان دہ ہے ۔ مذہبی پیرو کار کافی تعداد میں موجود ہیں ۔ جو آ نکھیں
بند کر کے ان کی پیروی کرتے ہیں میں مذہبی عقیدہ پر نقطہ چینی کی حیثیت تو
ہر گز نہیں رکھتا ہوں میں کم علم بھی ہوں ۔ لیکن قادری کی باتیں سنجیدگی کی
بجائے انٹر ٹینمنٹ یا تضاد سے بھری محسوس ہوتے ہیں ۔ قادری صاحب سنجیدگی
اور سوچ سمجھ کر میڈیا کے سامنے باتیں کیا کریں کیونکہ یہ میڈیا بھی سبز
رنگ کو کالا رنگ بنا کر دکھانے میں ماہر ہے ۔ ان سے بچنے کے لئے آ پ ہو
شیاری کریں تو آ پ کی سیاسی بیک گراؤند میں مضبوطی آ سکتی ہے ۔ آ پ کی مقصد
جو اسلامی نظام ِ حکومت ہے اس میں آ پ مدد مل سکتی ہے ۔
قوم کیا چیز ہے قو موں کی امامت کیا ہے ؟
اس کو کیا سمجھے یہ بیچارے دو رکعت کے امام |