14 اگست کا پیغام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا کردار

قارئین محترم !14 اگست چند سالوں تک ہمارا سب سے غیر معمولی ارضِ پاکستان اور اسلام سے اظہار محبت کا دن ہو اکرتا تھا لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے اس کی چمک ودمک ماند پڑگئی ہے۔اس کی چمک دمک ماند پڑنے میں جہاں بہت سے عوامل ہیں ان میں سیاسی اور مذہبی جلسے جلوسوں کی بڑھتی تعداد بھی شامل ہیں مذہبی طور پر پہلے مخصوص ایام منائے جاتے تھے اب تو ہر روز کوئی نہ کوئی ایونٹ ہوتاہیں رستے بلاک کرائے جاتے ہیں دکانیں بند کراوئی جاتی ہیں پاکستان جہاں حضور ﷺ کی پیشن گوئی کے عین مطابق کئی فرقے ہیں جو اپنے اپنے بزرگوں کے نام پر دن مناتے ہیں جس کی وجہ سے دیکھا دیکھی اب ہر کوئی جس وقت چاہے اپنا جلوس لے کر روڈ پر آجائے اسی طرح سیاسی جماعتوں کی بات کریں تو یہاں بھی یہی حال ہے ہر جماعت اپنا ایجنڈا، منشور لے کر اور اس کو زبردستی عوام پر ٹھونسنے کے لئے سڑکوں پر نکل آتی ہے ۔یہ ایسے عوامل ہیں جس کی وجہ سے آج ملک میں اصلی قومی دنوں کی اہمیت نہیں رہی ۔یہ دن اب صرف سرکاری طور پر قائد اعظم اور علامہ اقبال کے مزاروں پر گارڈ ز کی تبدیلی اور گارڈ آف آنر دے کر منا لیا جاتا ہے آج چھوٹے چھوٹے بچوں اور ٹین ایجز کے نوجوانوں کوسکول سے چھٹی کا تو پتہ ہے لیکن اس بات کا پتہ نہیں کہ یہ چھٹی کیونکر دی گئی ہے ان دنوں کی اہمیت کا ان بچاروں کو پتہ ہی نہیں۔مسلم لیگ نون کی حکومت بھلے ہی بری ہو گی لیکن آج اس نے فوج کے سپہ سالار راحیل شریف کے ساتھ مل کر اگست کے مہینے میں ماہ آزادی منا کر پاکستان کے بننے کی اہمیت کو بہت اچھے انداز سے اجاگر کیا ہے خصوصاًعسکری اور سیاسی قیادت نے زیارت بلوچستان میں قائد اعظم کی ریزیڈینسی کی نئی تعمیرشدہ عمارت کی افتتاحی تقریب مل کر منا یا جس سے جشن آزادی کو چار چاند لگ گئے بلکہ یقیناً ناراض بلوچی قوم کو ایک مثبت پیغام بھی ملا ہے۔ آج بڑے عرصے کے بعد جوش و ولولے کے ساتھ یوم آزادی منایا گیا دل خوش ہو گیا ہر گلی محلے ،دکان ،گھر میں سبز ہلالی پرچم لہرا کر محب وطن کا ثبوت دیا گیا ۔ہر بوڑھا،جوان اور خصوصاًمعصوم بچے اپنے چہروں پر پاکستانی جھنڈے کی پینٹنگ کروا کر اور اپنے سینوں پرپاکستانی پرچم کے بیجز لگا کرجشن منایا ۔لیکن ملک دشمن قوتوں نے بھی اپنا کھیل خوب کھیلا جو قوم بڑے عرصے کے بعد آزادی کی خوشیاں بڑے جوش کے ساتھ منا رہی تھی اس کے رنگ میں بھنگ ڈالنے کے لئے پاکستان کے اندر موجود اپنے’’ کٹھ پتلی ‘‘افراد کو خوب استعمال کیا ۔جنہوں نے وہ کام کیا جو شاید ہی تاریخ میں آیا ہو ۔قارئین محترم 1971ء میں پاکستان کاازلی دشمن انڈیا کی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ آج ہم نے دو قومی نظریے کو خلیج بنگال میں غرق کر دیاہے یہ وہ الفاظ ہیں جو اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندراگاندھی نے پاکستان کو دولخت ہو جانے کے بعد کہے تھے اور وہ برملا اس بات کا اظہار کئی دفعہ کر چکی تھیں کہ اب انڈیا کا اگلا ٹارگٹ سندھ ہو گا ۔آپ ان ریمارکس پر غور کریں کس طرح ہمارے دشمن ملک کی وزیر اعظم ہمارے پیارے ملک کے خلاف زہر اگل رہی تھی لیکن سیاسی قوتوں کی جانب سے ملک میں جاری کشمکش آج ملک میں انارکی پھیلا ئی جارہی ہے ،یہ کس کا ایجنڈا لگ رہا ہے ،آج کی سیاسی جماعتیں اور متشدد سیاسی نعرے بازیاں کس کا کلیجہ ٹھنڈا کرر ہی ہیں یہ ریلیاں ،یہ جلسے ،یہ جلوس کس کی نمک خواری کر رہی ہیں ۔نئی نئی تنظیمیں اور جماعتیں کس کا ہاتھ مضبوط کر رہی ہیں ۔آج طاہر القادری اور عمران خان کس کے ایجنڈے کو پورا کر رہے ہیں ۔عمران خان سول نافرمانی کا اعلان کرکے اپنی عوام کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں ۔حکومت کی طرف سے فری ہینڈ ملنے اور احتجاج دھرنا ،مارچ کی اجازت ملنے پر وہ حیران ہیں کہ ہم نے سوچا تھا کہ حکومت ہماری راہ میں رکاوٹ ڈالی گی تو دھنگا فساد ہوگا خون خرابہ ہوگاجس سے فوج ٹیک اوور کر لے گی اور اس طرح ہمارے آقاوں کادیا ہوا ٹارگٹ پورا ہو جائے گاڈکٹیٹر مشرف کے ساتھیوں کا میاں نواز شریف سے نفرت کا یہ عالم ہے کہ وہ ملک کے وزیر اعظم کو ایسے الفاظ سے پکارتے ہیں جیسے وہ ان کامنتخب وزیر اعظم نہ ہوبلکہ کسی دشمن ملک کا وزیر اعظم ہوافسوس تو اس بات کا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو اس ملک کے وزیر اعظم کے خواب دیکھ رہے ہیں جب کہ ان کی ذہنی کیفیت کا یہ عالم ہے کہ ملک تو دور کی بات وہ ایک کریانے کی دکان بھی نہیں چلا سکتے، جس میں پبلک ڈیلینگ ہوتی ادھار نکلتا ہے ان کی برداشت تین دن میں ہی جواب دے گئی وہ ملک کیسے چلائے گی ڈکیٹیر ذہن کا بندہ کیسے عوام کا ساتھ دے گا ؟ وزیر اعظم نواز شریف جس کو انتخابی ،آئینی اور اخلاقی طور پرعوام نے منتخب کیا جن کے پاس 190ارکان پارلیمنٹ کا ساتھ ہے ان کو اس انداز سے پکارنا اور استعفامانگنا ،معصوم لوگوں کو آگ کی بھٹی میں جھونکنا کس ملک و قوم کا وطیرہ ہے ؟کیا عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے پوری زندگی اور غیر ملک میں یہی سبق سیکھا تھا ؟یہ ایک خطرناک روایت کا آغاز کیا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اور قادری یہ سب کچھ کرکے خود بچ جائیں گے ؟بہرحال اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے ملک کو باطل قوتوں سے بچائے اور ان لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے اگر وہ اس قابل ہیں تو۔
اللہ ہم سب کا ہامی و ناصر ہو ۔

mehboob hussain jarrah
About the Author: mehboob hussain jarrah Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.