غزہ ملین مارچ میں آپ بہت یاد آئے

آج 24اگست ہے اب سے ٹھیک ایک سال قبل جماعت اسلامی کے کارکن، یو سی 8لیاقت آباد ٹاؤن کے نائب ناظم ہمارے دیرینہ دوست جناب ظفر اقبال کو لیاقت آباد نمبر 4میں ان کی فرنیچر کی دکان پر اس وقت شہید کردیا گیا تھا جب وہ صبح تقریباَ سات بجے قرآن شریف کا مطالعہ کر رہے تھے ۔جس طرح ابھی ہم نے 17اگست کو غزہ ملین مارچ کیا ہے اسی طرح 16مارچ 2013یعنی اب سے ٹھیک ایک سال قبل جماعت اسلامی کراچی نے نمائش پر اخوان المسلمون کے شہداء کے سلسلے میں ایک ریلی نکالی تھی جو نیو ٹاؤن کی مسجد سے نمائش تک گئی تھی جس طرح اس سال 2014کے رمضا ن المبارک میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے غزہ میں دو ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے جس میں خواتین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد شامل تھی اور پھر جماعت نے غزہ ملین مارچ کا اہتمام کیا اسی طرح 2013کے رمضان المبارک میں مصر کے غاصب حکمراں جنرل اسیسی کے خلاف اخو ا ن المسلمون کے کارکنوں نے رابعہ چوک پر طویل ترین دھرنا دیا تھا مصری پولیس جب ان کو ہٹانے میں ناکام ہو گئی تو جنرل اسیسی کی فوج نے عید کے بعد 14اگست 2013کو زبر دست طریقے سے وحشیانہ فائرنگ کر کے دو ہزار سے زائد اخوان کے کارکنوں کو شہید کردیا تھا جس میں خواتین کی بڑی تعداد شامل تھی ۔دو دن کے بعد جماعت کراچی نے یہ ریلی نکالی تھی ہم نے آخری مرتبہ اس ریلی میں ظفر بھائی کو دیکھا تھا میں ذرا دور تھا سوچا ابھی تھوڑی دیر میں مل لیں گے لیکن یہ کیا معلوم تھا کہ اب سے آٹھ دن بعد ظفر بھائی اس جہان فانی سے رخصت ہو جائیں گے ،انسان کی زندگی میں بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جس کا انھیں زندگی بھر قلق رہتا ہے ایک یہی بات کے اس دن یعنی سولہ اگست 2013کو بہت قریب سے ظفر بھائی کو دیکھنے کے باوجود ہم ان سے ملاقات نہیں کر سکے ۔ 2 اکتوبر 2002 کی شام کو ہم اپنے گھر سے قریب ایک انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک جگہ بیٹھے تھے مجھے خیال آیا کہ والدہ بیمار چل رہی ہیں چلو ان سے مل کے ٓاجاتے ہیں جس وقت میں یہ سوچ رہا تھا اسی وقت ہماری و الدہ صاحبہ اپنا آخری سفر طے کررہی تھیں اس وقت ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ پروگرام کے اختتام کے بعد گھر جا کر والدہ کی عیادت کر لیں گے لیکن پروگرام کے دوران ہی ان کی رحلت کی خبر آگئی اس کا بھی ساری زندگی افسوس رہے گا کہ کاش ہم اسی وقت چلے جاتے تو امی سے ان کی زندگی میں ہی آخری ملاقات ہوجاتی۔ ظفر بھائی جماعت کے اجتماعات میں کم کم ہی شریک ہوتے تھے لیکن شہداء کے حوالے سے جو بھی پروگرام ہوتے یا کسی تحریکی ساتھی کی شہادت ہو جاتی تو اس کے جنازے میں لازمی شرکت کرتے تھے۔ قرب قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وقت کے پر لگ جاتے ہیں گھنٹہ منٹ میں دن گھنٹے میں ہفتے دنوں میں مہینے ہفتوں میں اور سال مہینوں میں بدل جاتے ہیں ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ کل ہی کی بات ہو کہ میرے پاس ایک فون آتا ہے کہ ظفر بھائی پر حملہ ہو گیا ہے وہ اسپتال میں ہیں اور ہم عباسی ہسپتال یہ سوچتے ہوئے جا رہے ہیں کہ ظفر بھائی کا آپریشن ہورہا ہو گا ان کو شاید خون کی ضرورت پڑے لیکن جب ہسپتال پہنچے تو معلوم ہوا کہ ظفر بھائی تو گھر پر ہی شہادت کی منزل پا چکے تھے ۔لیاقت آباد میں بلکہ کراچی میں اب تو ہر جگہ دکانیں گیارہ بجے سے پہلے نہیں کھل پاتیں لیکن ظفر بھائی فجر کی نماز کے تھوڑی دیر بعد وہ دکان پر بیٹھ جاتے تھے جب کہ تمام دکانیں بند رہتی ہیں ۔ظفر بھائی مطالعے کے شوقین تھے وہ روز پانچ چھہ اخبارات خریدتے تھے رسائل الگ سے آتے تھے وہ دکان پر صبح سے ان اخبارات کا مطالعہ کرتے تھے میں بھی اکثر ان کے پاس جا کر بیٹھ جاتا تھا چائے بسکٹ کا دور چلتا پھر ان اہم مضامین کا ذکر کرتے جو انھوں نے اس درمیان میں پڑھے ہوتے کئی مضامین کے اخبارات کی کاپیاں وہ میرے لیے محفوظ رکھتے پھر جب میں جاتا تو یہ کہہ کر مجھے وہ اخبارات دیتے کہ میں نے آپ کے لیے اسے سنبھال کر رکھا ہے آپ اسے پڑھیے گا ضرور ۔اسی طرح میں بھی انھیں کسی مضمون کا حوالہ دے کر کہتا کہ ظفر بھائی اس مضمون کو پڑھیں تو معلوم ہوتا کہ وہ مضمون ان کا پڑھا ہوا ہے ۔افسوس تو اس بات کا ہے ظفر بھائی کو شہید ہوئے پورا ایک سال ہو گیا لیکن ان کے قاتل ابھی تک گرفتار نہ ہو سکے ،ویسے تو اس ملک میں بے نظیر بھٹو ،مرتضیٰ بھٹو سمیت نجانے کتنے لوگ جس میں علماء دانشور اور صحافی حضرات بھی شامل ہیں قتل کیے جاچکے ہیں اور ان کے کسی کے بھی قاتل گرفتار نہیں ہوئے اس لیے اب اس کا مطالبہ کرنا بھی غیر ضروری ہے ۔ظفر بھائی ایک نڈر اور بے باک کارکن تھے اور بالخصوص عید قرباں کے موقعے پر بہت متحرک ہو جاتے تھے ،اب پھر عید قرباں آیا چاہتی ہے ظفر بھائی کی یاد پھر ستائے گی لیکن 17اگست کے ملین مارچ میں بھی وہ بہت شدت سے یاد آرہے تھے اس لیے اور بھی کاش یہ منظر ظفر بھائی دیکھتے تو وہ کتنا خوش ہوتے کہ ایک عرصے کے بعد جماعت اسلامی کراچی نے اتنا عظیم الشان پروگرام کیا ہے جس میں کوئی شک نہیں کہ ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے ہوں گے ڈان نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کراچی کے اس غزہ ملین مارچ میں شرکاء کی تعداد آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکاء سے بہت زیادہ ہے ۔ہم ایک بار پھر اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں کہ اے اﷲ ظفر بھائی کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے،آمین۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 41 Articles with 37719 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.