دھرنوں کا راز ،بلی خودتھیلے سے کود پڑی ہے
(Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed, Karachi)
ایک مذہبی پنڈت اور
کرکٹ(جھینگر)کا کھلاڑی جس کو میں تو نام نہاد سیاست دان ہی کہوں گا جو
مارشل لاء کی پیداوار ہے اور سیاست کے ابجد سے بھی واقف نہیں ہے۔اس شخص کی
گفتگو سنو تو لگتا ہے کہ کسی دیہات کا اُجڈ بول رہا ہے اور جی بھر کر لوگوں
کو گالیاں دے رہا ہے۔جس کے پاس اخلاق ہے نہ کردار، کردار کالفظ میں نے اس
لئے استعمال کیا کہ موصوف کے کردار کے حولے سے ارسلان چوہدری نے ساری قوم
کو بتادیا ہے ا سے قبل ایم کیو ایم بھی اس پر موصوف سے وضاحت مانگ چکی ہے،
کہ ویسٹ میں موصوف کیا کھیل کھیلتے رہے ہیں اگر یہ بات حقیقت ہے ،جس کی
موصوف نے تردید بھی نہیں کی ہے توایسا سیاہ چہرے والا ایسے ہی لوگواں کا تو
رہنما بن سکتا ہے ۔مگرپاکستانی قوم ایسے لوگوں کو رہنما تو کیاکوئی گھٹیا
سے گھٹیا مقام دینے کی بھی روادار نہ ہوگی۔یہ بات ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں
کہ اس شخص کا ایجنڈا پاکستان کو تباہ کرنا ہے اور اس کی ڈوریاں کہیں اور سے
ہلائی جا رہی ہیں ،جو نہ تو کسی سینئر سیاست دان کی بات سننے کو تیار ہے نہ
حکومت کی رٹ اس کے آگے کوئی اہمیت رکھتی ہے۔سیاست کے اس سیاہ دھبے کو
پاکستان کے سیاست دانوں اور عوام نے کھرچ کر اس کے آقاؤں کے قدموں میں
پھینکنا ہوگا۔ورنہ یہ تعفن پھیلتا ہی جائے گا۔
عمران خان کے حمائتیوں میں چند مسخ شدہ چہرے مارشل لاء کے اور پرویز مشرف
کے حواری ہیں جو سیاسی طور پر یتیمی کی زندگی سے اکتانے کے بعد اپنے
پروموٹرز کی آشیرواد سے ایک مرتبہ پھر متخرک ہو گئے ہیں ۔اس تحریک نے ہی ان
دونوں جمہوریت کے دشمنوں کو اپنے آقاؤں کی سرزین پر اکٹھا کیا تھا ۔یہ ان
کے مغربی آقااس بات کی گارنٹی دے چکے ہیں کہ اگر تم نے پاکستان میں جا کر
ہمارے ایجنڈے کے مطابق کار کردگی دکھائی تو تم دونوں کو امیرالمومنین اور
پاکستان کا وزیر اعظم بنوا دیا جائے گا کیوں کہ ہمارے اسٹیک ہولڈرز آج بھی
پاکستان میں بڑی تعداد میں موجود ہیں ان میں سے بعض پاکستان کی مختلف
بیوروکریسی کے کھلاڑیوں میں بھی شامل ہیں ۔
پاکستان کی منتخب اسمبلی کے تمام ارکان سوائے پی ٹی آئی کے د س پندرہ ارکان
اور سیاسی یتیموں کے،پاکستان کے تمام عوم سوئے چند ہزار آسیب زدہ لوگوں کے
اور تمام ہی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں ان دونوں مغرب کے ایجنٹوں سے مسلسل
ڈرخواستیں کر رہی ہیں کہ جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ کا یہ ڈرامہ بند
کریں۔کیونکہ ملک کی معشیت ان دونوں کی ان حرکتوں کی وجہ ان ایک ہفتے میں
اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا چکی ہے۔ ڈالر جوبڑی سے گر رہا تھا۔ اس ایک ہفتے
کے اندر تیزی کے ساتھ اوپر آچکا ہے اور پاکستان اس کی وجہ مزید لاکھوں ڈٓلر
کے خسارے میں آچکا ہے۔
اس نامعقول گفتار کے غازی کا تکبر دیدنی ہے۔اس نے پاکستان میں طالع آزمائی
کا کھیل پھر سے شروع کروانے کی قسم اٹھائی ہوئی ۔جس کے ساتھ سیاسی یتیم
چوہدری ٹولے کے علاوہ اس کے ساتھ نام نہاد مذہب کا ایک ٹھکیدار بھی شامل ہے
یہ اسلام کا نام لے کر لوگوں کو اسلامی ریاست کی تباہی کے لئے دھوکے دے رہا
ہے۔یہ خودہی فتوے دیتا رہا ہے کہ اسلامی ملک اور حکومت کے خلاف کام کرنا
کفر ہے اور آج یہ خود اپنے فتوے کے مطابق اُسی منزل پر فائز ہو رہا ہے۔یہ
دونوں حکومتی نر می کو کوئی اور رنگ دے رہے ہیں ۔ان کا مقصد لاشوں کی سیاست
کرنا تھا مگر یہاں پر ابھی تک تو لاشیں انہیں میسر آئی ہی نہیں ہیں۔عین
ممکن ہے کہ ان کے اپنے شر پسند جو لاٹھیوں ڈندوں کے علاوہ اپنے ساتھ ہتھیار
بھی چھپائے ہوے لگتے ہیں۔کوئی شرارت کر کے حکومت کے خلاف بلیم گیم شروع
کردیں۔شیخ الکینیڈا تو تصور میں اپنے آپ کو امیر المومنین بنا دیکھ رہے ہیں
یہی وجہ ہے وہ اپنی سپاہ کو حکم دیتے دیکھے گئے کہ پارلیمنٹ کو گھیر لو
نواز شریف اور دیگرلوگ اسمبلی سے نکلنے نہ پائیں، اور ایسا محسوس ہو رہا ہے
کہ جس طرح ماضی میں دو صدیوں قبل لوگ چند افراد کے ساتھ مل کر دالحکومت پر
جب قبضہ کر لیتے تھے تو وہ ملک ان کے لئے مفتوحہ بن چکا ہوتا تھا۔یہ ہی سوچ
لے کر ان عقل کے اندھوں نے دارالحکومت پر قبضہ کر کے شاہی فرمان جاری کرنا
شروع کر دیئے․․․انہیں بتا دوکہ آج شہنشاہیت کا دور ختم ہوچکا ہے جمہوریت
میں امپورٹیڈ بادشاہوں کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔اور کرکٹ تو ویسے بھی گاندھی
کا پیرو کار ہے مگر اسیپاکستان یا اس کے نظام سے کیا لینا دینا ؟موصوف کو
یہ بھی پتا نہیں کہ وہ بھی جمہوریت کے لئے ہی لڑاتا ہوا مرا تھا۔اُس نے
جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کیا تھا۔
یہ پرسیپشن عام تھا کہ شائد ان دھرنے والوں کوبعض فوجیوں کی حمایت حاصل
ہے۔مگر چوہدری نثار نے یقین دہانی کراتے ہوے کہا کہ’’پوری ذمہ داری سے کہتا
ہوں کہ دھرنے والوں کے ساتھ فوج شریک نہیں ہے‘‘اور انہوں گذشتہ سیکڑوں
مرتبہ کی طرح ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ عمران اور قادری کو مذاکرات کی دعوت
دیتا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاست دانوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ
اسلام آباد کی آگ کو ٹھنڈا کریں اور عمران خود بھی نوجوانوں کو تشدد پر نہ
اکسائیں۔طاہرالقادری اگر مبلغ ہیں تو وہ عورتوں اور بچوں کو شیلڈ نہ
بنائیں۔بلکہ ان کے محافظ بنیں۔ دوسری جانب نواز لیگ کے مشاورتی اجلاس میں
یہ طے کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اور عوامی تحریک سے مذاکرات اگر ہوتے ہیں تو
استعفے پر کوئی بات نہیں ہوگی دیگر امور پر مذاکرات کئے جائیں گے۔
بلی تھیلے سے اُس وقت کود کر بھاگی جب جمہوریت دشمن سابقہ جنرلز کی تنظیم
کی جانب سے یہ غیر آئینی بات سامنے آئی کہ ’’حکومت اور پارلیمنٹ ناکام ہو
چکی ہیں ۔اور اسمبلیاں تحلیل کر کے نئے انتخابات کرائے جائیں‘‘آپ ہوتے کون
ہیں ضمہوری حکومت کو ڈکٹیشن دینے ولے؟وہ زمانے لد گئے جب حکمران تم جیسے
لوگوں کے رعب میں ہوا کرتے تھے۔ اگلی ہی سانس میں وہ جمہوریت پسندی کا راگ
بھی الاپتے دکھائی دیئے۔اور کہنے لگے کہ ’’آئین و قانون کی بالا دستی کے
لئے تعاون کیا جائے گا؟؟؟در اصل چوہدریوں کو ان ہی لوگوں نے دلاسے دے دے کر
ان آئین اور جمہوریت کے دشمنوں کو اکسانے پر مجبور کیا ہوگا کیونکہ ان
لوگوں کو جمہویت ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ پاکستان کا نمک کھانے والو پاکستان
اور اس کے آئین کے وفادرا رہو۔یہ ملک بڑی محنتوں سے جمہوری عمل کے ذریعے
بنا ہے۔اس پر شب خون مارنے کی کوششیں بند کرو!!!اس کے مظلوم عوام کے دن
بدلنے دو بہت ہواگیا ،اب مزید اسے کھلونا مت بناؤ |
|