اٹھارہ کروڑ عوام نے جو اسلام
آباد میں نئے پاکستان اور’’ تبدیلی،، کی جھلک دیکھی وہ شاید کبھی دیکھی
ہو،دھرنے کیلئے مارچ نکالنا تو آسان ہے مگر دھرنا دے دینا مشکل ہوتا ہے اور
اُس وقت مشکل ترہوجاتا ہے جب وہ طول پکڑ جائے ۔شرکاء کو ایک جگہ مجتمع
رکھنا اور اُن کا جوش وخروش بڑھاتے رکھنے کیلئے قیادت کو کیا کیا پاپڑ نہیں
پیلنے پڑتے ۔اس کا ایک مظاہر ہ تو دونوں دھرنوں میں دی جانے والے تندو تیز
بیانات و اعلانات اور ڈیڈ لائنوں کے ذریعے ہوتا رہا ہے ،باقی سارا دن اور
رات کے پہر میں کارکنوں کے جذبات کو برانگیختہ کرنے کیلئے میوزک فیسٹول کا
مقابلہ بھی جاری رہا ۔مقابلے کو جیتنے اور زیادہ سے زیادہ ٹی وی اسکرینوں
پر رہنے کیلئے دونوں طرف سے خواتین کو ہی مسلسل "مشق سخن" بننا پڑا ۔تمام
ٹی وی چینلز ان دنوں اپنے انٹرٹینمنٹ پروگرام بند کرکے بجٹ بچانے میں مصروف
ہیں اور ناظرین کو لائیو انٹرٹیمنٹ سے محظوظ کر رہے ہیں-
پی ٹی آئی کی خواتین رقص کرتی ہیں تو گویا میڈیا کے نیوز روم ہی جھوم اٹھتے
ہیں اور تمام کیمرے ان کے علاوہ کسی اور کو دکھانے کے روادار نہیں ہیں ۔
عوامی تحریک کی خواتین بھی اس صورتحال کو اپنے حق میں لے جانے کی " اپنی سی
کوشش " میں مصروف رہیں ۔
کشمیر روڈ کے دھرنے میں ایک موقع پر خواتین کے رقص نے اتنا جوش پیدا کر دیا
کہ وزیر اعلٰی خیبر پختوخواہ بھی ناچنے پر مجبور ہو گئے ۔ وہ تو شکر ہے کہ
ہوا بھی مبہوت ہو کر انہیں دیکھنے لگی تھی وگرنہ وہ چل پڑتی تو ڈانس کے نئے
سٹیپ متعارف ہو جاتے ۔۔ان کی دیکھا دیکھی عوامی تحریک کی قیادت نے بھی اس
میدان میں اپنی مہارت دکھانے کی ٹھان لی اور ایسے ٹھمکے لگائے کہ بازار حسن
کی طوائفوں نے بھی پلوؤں میں منہ چھپا لئے ۔۔۔
بہرحال ۔۔۔۔۔ دھرنے میں شریک پی ٹی آئی کی خواتین نے ناچ ناچ کے حال برا کر
لیا ۔۔۔۔ مگر نواز شریف استعفے پہ راضی نہ ہوا ۔
باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ اس استعفے کیلئے ابھی "مزید کچھ اور" کرنا ہوگا
۔۔۔!
انقلاب اور آزادی کے سپہ سالاروں کی تقریروں کو سن کر عوام سلطان راہی کی
بڑھکوں کو بھول گئے ہیں، لالی وڈ کو ایک بار پھر زندگی دینے پر دونوں
سالاروں کا شکریہ۔۔
یہاں دھرنے میں جوش کی نئی روایت ڈالی گئی تو دوسری جانب ن لیگ کے ’’بٹ‘‘
بھی چھائے رہے،گلو بٹ نے ماڈل ٹاؤن لاہور میں گاڑیوں کے شیشے توڑے تو
گوجرانوالا کے پومی بٹ نے’’عمرانی قافلے‘‘ پر روڑے برسا دیے،ملتان کا ’’بلو
بٹ‘‘بھی پیچھے نہیں رہا اس نے بھی نئے پاکستان کو بننے سے روکنے کیلئے حضرت
بہاء الدین زکریاؒ کے جانشین کے گھر پر حملہ کردیا،بھلا ہو پولیس والوں کا
جنہوں نے بچا لیا
بھلا ہو دھرنوں اور سیاست کا جس نے پوری قوم کو ’’خواب غفلت‘‘ سے جگا
دیا،پوری قوم تمام کام چھوڑ کر انقلاب اور آزادی کیلئے ٹی وی سکرینوں کے
سامنے جمع ہو چکی ہے،سوشل میڈیا پرتو حق وباطل کی جنگ جاری ہے،اس جنگ میں
ہر ایک اپنے تیئیں جیتنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے،تہذیب کے پیمانے بھی تبدیل
ہوچکے ہیں،ہر کمنٹ میں گالی دینا معمول بن چکا ہے،یہ الگ بات ہے گالی کیسی
ہوتی ہے؟ انقلابی یا بدلی بدلی سی۔۔ |