غزہ ملین مارچ اور ہماری ذمہ داریاں

 17اگست کا غزہ ملین مارچ پچھلے کئی سالوں میں ہونے والے مختلف پروگراموں میں سب سے بڑا اور موثر پروگرام تھا اس کے لیے ہفتوں سے جماعت اسلامی کراچی کا ہر سطح کانظم بہت متحرک تھا ،بالخصوص کراچی کی ٹیم نے اس پروگرام کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کردیا تھا ۔27مارچ1997کو بے نظیر حکومت کے خلاف ہونے والا ملین مارچ جماعتی تاریخ کا سب سے عظیم الشان ایونٹ تھا ۔ہم غزہ ملین مارچ کو اس سے قریب تر کہہ سکتے ہیں لیکن اس وقت کے سیاسی ماحول اور آج کے سیاسی ماحول میں بہت فرق ہے اس وقت بے نظیر کی حکومت کراچی میں ایک لسانی جماعت کے خلاف آپریشن کررہی تھی ،اس وقت اس لسانی جماعت کی عوامی حیثیت آج سے کہیں بہتر تھی بے نظیر حکومت کی مخالفت پورے ملک میں بڑھتی جارہی تھی ،ایسے میں جماعت اسلامی کراچی کا اس وقت کا ملین مارچ اور دیگر سیاسی قوتوں کی بھی ضرورت بن گیا تھا ۔یہ ملین مارچ پلازہ پر مغرب کے وقت تقریباَ ساڑھے چھ بجے ختم ہوا تھا اور تمام شرکاء کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنی گاڑیاں ٹاور تک لے جائیں گے اور وہاں سے اپنے اپنے گھروں ہو واپس جائیں گے ۔دوسرے دن اس وقت کے سکریٹری اطلاعات جناب شاہد شمسی کا یہ بیان شائع ہوا کہ ملین مارچ کی آخری گاڑی ٹاور سے ساڑھے نو بجے نکلی ہے یعنی وہ ملین مارچ اتنا طویل تھا اپنے اختتام کے بعد بھی تقریباَ تین گھنٹے شہر کی سڑکوں پر چلتا رہا ۔غزہ ملین مارچ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ کسی ملکی سیاست یا عوامی مسائل کے حوالے سے نہیں ، بلکہ اس مارچ کی اصل بنیاد امت مسلمہ کا درد تھا ،کہ غزہ کا علاقہ جو دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے اس میں اسرائیل کا وحشتناک رویہ اور پھر عالمی دنیا کا سویا ہوا ضمیر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے نزدیک مسلمانوں کی جان مال عزت آبرو کی کوئی وقعت نہیں ہے ،اسرائیل کی خواتین اور بچوں پر بمباری مسلم نسل کو ختم کرنے کی سازش ہے ۔پھر اسرائیل کا سرپرست امریکا کا یہ کہنا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے منافقت کی ایک اعلیٰ مثال ہے ۔اہل کراچی کا غزہ ملین مارچ میں نکل کر آنا اور اس مارچ میں جوق در جوق شامل ہونا اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ اہل کراچی نے امریکی پالیسیوں کو مسترد کر کے امریکا کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے اور ان شاء اﷲ وہ وقت بھی قریب ہے جب امریکا کے یاروں کو بھی اہل کراچی مسترد کر دیں گے ۔غزہ ملین مارچ میں اہل کراچی کی پر جوش شرکت ان کے اس عزم کا پتا دیتی ہے کہ ان کا دل امت مسلمہ کے لے لیے دھڑکتاہے علاقائیت ،لسانیت ،صوبائیت اور فرقہ واریت کے علمبرداروں نے اس شہر کو موت اور بے روزگاری کے سوا کچھ نہ دیا ،اس ایک ایسے بین الاقوامی اشو پر پاکستان کے شہروں منظم احتجاج امت کے ساتھ قلبی وابستگی کا ثبوت ہے ،غزہ ملین مارچ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں بہت سے ایسے چہرے بھی نظر آئے جو جو کبھی جماعت کے پروگراموں میں شوق سے آیا کرتے تھے کسی چھوٹی موٹی شکوہ شکایات یا کسی ذاتی وجوہات کے باعث غیر فعال ہو گئے تھے اب ہماری ذمہ داری ہے کہ انھیں اپنے قافلے کا رکن بنائیں اسی طرح اس مارچ میں نو جوانوں کی بہت بڑی تعداد جوش و خروش کے ساتھ شریک تھی ،متعلقہ نظم کے ذمہ داران نوجوانوں اپنے ساتھ جوڑے رکھنے کے لیے مختلف سرگرمیوں کو ڈیزائن کر سکتے ہیں اسی طرح بہت سارے نئے چہرے بھی تھے جو صرف امریکا اور اسرائیل کے خلاف اپنے جذبات کے اظہار کے لیے آئے تھے مقامی حلقوں کے ذمہ داران اور کارکنان نے اگر انھیں شناخت کر لیا ہو تو ان سے آئندہ کے لیے اپنے رابطوں کو مستحکم بنانے کی کوشش کریں اسی طرح اس مارچ میں دیگر سیاسی قوتیں بھی اپنی پوری حاضری کے ساتھ شریک تھیں خاص طور پر جماعت الداوہ نے اس پروگرام کے حوالے سے سچی بات ہے ہے اپنا پروگرام سمجھ کر محنت کی ہے ہمیں نہ صرف ان کا شکرہ ادا کرنا چاہیے بلکہ اب بالائی سطح کے ساتھ نچلی سطح تک ان سے رابطوں کوئی سبیل نکالی جائے دیگر سیاسی رہنماؤں کی شرکت بھی ایک اچھا شگون ہے ۔ اس ملین مارچ ایک خاص بات یہ بھی ہے اس کی حاضری کے حوالے سے ایک چینل پر ایک اینکر یہ رپورٹ پیش کررہا تھ اسلام آباد کے آذادی اور انقلاب مارچ کے مجموعی شرکاء سے زیادہ اس غزہ ملین مارچ کی حاضری تھی اسی ایک کثیرالاشاعت اخبار میں بھی ایک تجزیہ نگار نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مارچ میں شرکاء کی تعداد اسلام آباد کے دونوں دھرنوں کے شرکاء سے زیادہ تھی اور یہ کہ پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں جماعت اسلامی کے اس اجتماع کا یہ اہم پہلو سامنے آیا کہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے پاکستان سے ایک زور دار آواز بلند ہوئی ،پاکستان ایسا اسلامی ملک ہے جس نے ماضی میں بھی فلسطینیوں کے لیے سب سے زیادہ آواز بلند کی ہے اور فلسطینی بھی ہر مشکل وقت میں پاکستان کی طرف دیکھتے ہیں ۔
 
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 41 Articles with 37725 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.