یوم آزادی کے پرمسرت موقع پہ
شروع ہونے والے انقلابی مارچ اور آزادی مارچ کو اب تک کئی روز ہوچکے ہیں
مارچ کے شرکاء کو یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ شہر اقتدار پہنچنے سے
پہلے ہی ’’شریف حکومت ‘‘ سے جان چھوٹ جائے گی لیکن ہر گزرنے والے لمحہ کے
ساتھ ساتھ حالات بہتری کی بجائے ابتری کی جانب رواں دواں ہیں ایک محتاط
اندازے کے مطابق ملکی معیشت کو شدید ترین دھچکا لگا ہے اور اب تک پانچ سو
ارب روپے کاملکی معیشت کو نقصان اٹھانا پڑا ہے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی
روپے کی قدر گری ہے انقلابی اور آزادی مارچ کے قائد ین لمحہ بہ لمحہ شرکاء
کو فتح کی نوید سنائے جا رہے ہیں تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے حکومت
جانے کی اتنی تاریخیں دے ڈالی اور ہر تاریخ تبدیلی لائے بغیرگزرتی رہی جس
سے یقینی طور پہ عمران خان کی سیاسی حیثیت کو دھچکا لگا اور ان کی مقبولیت
میں کمی واقع ہوئی بظاہرشرکاء کو یہ بتایا گیا کہ ہم کرپٹ حکومت کا خاتمہ
چاہتے ہیں لیکن گزشتہ دنوں کپتان کے منہ سے بے ساختگی میں جو الفاظ نکلیں
اس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس تحریک کے اصل مقاصد کیا ہیں جوش
خطاب میں عمران خان نے کہا ’’ میں نیاپاکستان اس لئے بنانا چاہتاہوں تاکہ
میں اپنی نئی شادی کر سکوں ‘‘ اب آپ کواصل مقاصد سمجھنے میں کوئی دیر نہیں
لگے گی کہ آزادی مارچ کے نتیجہ میں کپتان صاحب ’’ نیا پاکستان ‘‘ کیوں
بنانا چاہتے ہیں ویسے خان صاحب اگر چاہیں تو قائد اعظم کے پرانے پاکستان
میں بھی ان کی شادی کی خواہش پوری ہو سکتی ہے اور پھر دھرنے میں جو موسیقی
کی راتیں سجتی ہیں اور ان موسیقی کی محفلوں میں شرفاء کی بیٹیا ں بال کھولے
رقص کرتی ہیں اس سے تو لگتا ہے آزادی کے شرکاء حکومت سے نجات نہیں بلکہ
ایسی آزادی چاہتے ہیں جہاں کوئی روک ٹوک والا نہ ہو -
عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کا پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی
دھرنا جاری ہے ، دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ صحت و صفائی کے مسائل کے
باوجود مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں گے یہ خبر بھی منظر عام پہ
آئی کہ دونوں مارچ کے شرکاء کیلئے پانی کے ٹینکر میں زہریلا مواد ملا دیا
گیا جس کو پینے والے بے ہوش ہو گئے۔ انقلابی جلسے میں زہریلا پانی پی کر بے
ہوش ہونے والے شخص کو سٹیج پر اٹھا کر لایا گیا۔ طاہر القادری کے بعد عمران
خان نے بھی کارکنوں کو سرکاری پانی پینے سے منع کر دیا۔دھرنے میں بیٹھے
شرکا کے لئے پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے ، مضرصحت پانی کی وجہ سے
متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں دھرنے کے شرکاء کو گرمی ، حبس کے ساتھ صحت و
صفائی کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ اقتدار کے ایوانوں کے سامنے سے گزرتی
شاہراہ دستور کئی روز کے جاری دھرنے کے بعد تعفن اور کوڑا کرکٹ سے بھر گئی
جس سے وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
حکومت اور مارچ کے قائدین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کسی کروٹ بیٹھتے
دکھائی نہیں دے رہے دونوں فریق اپنے اپنے موقف پہ ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے
موقف سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں سیاستدان ذاتی مفادات
کیلئے قومی مفادات کو داؤ پر لگارہے ہیں اور ملک میں معاشی عدم استحکام
پیدا چکا ہے ۔ہمارا ملک پہلے ہی دہشت گردی کا شکار ہے مزید قتل و غارت کا
متحمل نہیں ہو سکتا ۔لہذا ان لیڈران کو سوچنا چاہیے کہ عوام کو اشتعال دینے
کی بجائے امن اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیں اسی میں بہتری ہے اور
آئندہ انتخابات کا انتظار کریں ہمیشہ انتخابات میں عوام کے ووٹوں سے ہی
تبدیل ہو تی ہیں ۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک وقوم کو انتشار اور انار
کی کی طرف دھکیلا جارہاہے غیر آئینی اور غیر جمہوری تبدیلی کی کسی بھی صورت
حمایت نہیں کی جا سکتی۔اسمبلیوں کواپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔احتجاج
اور دھرنوں سے منتخب وزیر اعظم کو ہٹانے کی روایت ملک کو ایک بار پھر 90کی
دھائی والی سیاست کی طرف لے جائے گی۔وطن عزیزتو گزشتہ ایک عشرے سے زائد
عرصے سے دہشت گردی،مہنگائی،بے روزگاری،بدامنی اور لاقانونیت کاشکار ہے۔آئی
ڈی پیز کی مشکلات عدم توجہ کے باعث دن بدن بڑھتی جارہی ہیں۔پوری دنیا میں
ہمارے سیاستدانوں کا تماشادکھایاجارہاہے۔ہیجانی کیفیت میں فریقین کی جانب
سے غیر لچک دارانہ رویہ ملک وقوم کے لئے نقصان کاباعث ہے اورغیر جمہوری
قوتوں کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسائل
کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے اور بامعنی مذاکرات کویقینی بنایاجائے۔
گزشتہ روز سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے لاہور میں مصروف ترین دن
گزارامصالحتی کوششوں میں اہم کردار ادا کرتے نظر آئے پہلے وزیراعظم میاں
محمد نوز شریف سے جاتی عمرہ میں ملکی صورت حال میں تفصیلا بات چیت ہوئی
واضح رہے یہ وہی سابق صدر پاکستان ہیں جنہیں انتخابات کے دنوں میں الیکشن
مہم میں اسی مسلم لیگ ن نے اقتدار میں آنے کے بعد لاہور کی سڑکوں پہ
گھسیٹنے کا عوام سے وعدہ کیا تھا اور آج ان کے اعزاز میں ستر سے بھی زائد
کھانوں کا نہ صرف ظہرانہ دیا گیا بھی مشکلات میں گھری حکومت کو سنبھالا
دینے کے لئے مدد اور کوئی مصالحتی فارمولا بھی مانگا گیا سیا سی قائدین سے
ملاقاتوں کے بعدسیاست دانوں کے لئے بڑی خوب صورت بات کہ’’اگر تھرڈ امپائرکی
انگلی اٹھی توبات بہت دور تک جائے گی‘‘- |