انتخابی اصلاحات کی ٣٣ رکنی کمیٹی کے بجائے ایک ماہرین کی
کمیٹی بنائی جائے ۔۔۔ PTI کی تجویز!
یہ اعتراض خود پی ٹی آئی کا ہے کہ دھاندلی ہوئی اور یہ کہ انتخابی عمل میں
خرابیاں ہیں اسے ٹھیک کیا جائے ۔۔۔۔۔ عمران خان صاحب تو مغربی دنیا کے باسی
رہے ہیں کیا وہ نہیں جانتے کہ کوئی اعتراض اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتا
جب تک آپ اس کی اصلاح ساتھ تجویز نہ کریں ۔۔۔۔۔ عمران خان کے ساتھ شاہ
محمود قریشی اور جاوید ہاشمی اور دیگر منجھے ہوئے پارلیمنٹیرین موجود ہیں
۔۔۔۔۔ کیا پی ٹی آئی کا کام صرف اعتراضات اٹھانا ہے۔ اس کے حل تجویز کرنا
نہیں ۔۔۔۔۔ پارلیمنٹیرین کا کام آئین سازی کرنا اور اس میں وقت کے تقاضوں
کے لحاظ سے ترامیم کرنا ہی تو ہے ۔۔۔۔۔ اور کیا کام ہے آپ لوگوں کا؟ کس مرض
کی دوا ہیں آپ لوگ؟ کس بات کی تنخواہ اور مراعات لیتے رہے ہیں ۔۔۔۔۔ اگر پی
ٹی آئی کہتی ہے کہ انتخابات میں اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور ان کو ہرایا
گیا ہے تو ان کو پتا ہونا چاہئے کہ کس طرح دھاندلی کی گئی اور اس کا ممکنہ
توڑ کیا ہونا چاہئے ۔۔۔۔۔۔ اس کے لئے آپ کو ماہرین کی کمیٹی چاہئے وہ کہاں
سے آئے گی؟ پی ٹی آئی کے تیس سے زائد اراکین ہیں۔ اگر وہ آئین سازی اور
آئین میں ترامیم کا کام خود نہیں کر سکتے تو کس لئے دوسرے نئے انتخابات کی
بات کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔ جب یہ لوگ آئین سازی یا اس میں ترامیم کی اہلیت نہیں
رکھتے تو کس لئے اگلے انتخابی عمل سے اسمبلیوں میں آنا اور حکومت بنانا
چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔ اب معلوم نہیں کہ ان لوگوں کے پاس نئے پاکستان بنانے کا
صرف خیال ہی ہے یا اس کی اہلیت بھی رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ
حکومت میں آنے کے بعد ماہرین ڈھونڈتے پھریں ۔۔۔۔۔ کیا یہ تجویز پی ٹی آئی
کے اراکین اسمبلی کی اہلیت پر سوالیہ نشان نہیں؟ کیا یہی وجہ تو نہیں کہ
عمران خان خود اس کمیٹی کے سربراہ بننے کی دعوت پر مثبت جواب نہیں دے رہے ؟ |