آزادی ، انقلاب ، سولہویں رات

کون سی قوم ہے جو انقلاب اور آزادی جیسے الفاظ کی حمایت نہیں کرے گی۔۔۔؟؟؟

مطلب کہ آپ انقلاب اور آزادی کے نام پر کسی کو بھی بیوقوف کسی کو بھی اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار بنا سکتے ہیں۔۔۔

اور یہ ہی ہوا۔۔

جو طاقتیں دو ہزار پندرہ تک پاکستان کو دنیا کے نقشے سے مٹا ہوا دیکھنا چاہتی تھیں یا پاکستان کا نقشہ تبدیل کرنے کا خواب دیکھ رہی تھیں جب اُنہیں اپنے خواب چکنا چور ہوتے نظر آئے تو انہوں نے آزادی اور انقلاب کے نام پر پاکستانی عوام کو اپنے ہی مُلک کی سلامتی اور خود مُختاری کے خِلاف کھڑا کر دیا۔۔۔

پاکستان ایک آزاد ریاست ہے اور اب اس آزادی سے آزادی کا مطلب غُلامی ہے۔۔۔

اور انقلاب تو انیس سو سنتالیس میں ہی قائدَ اعظم نے برپا کر دیا تھا مگر نئے قائد کی منتظر قوم اسے سنبھال نا سکی۔۔

روزانہ قوم کے ساتھ مزاق کیا جاتا ہے۔۔ مگر قوم کے چند افراد غلامی کی زندگی کو اس قدر محبوب کئے ہوئے ہیں کہ وہ روزانہ اس مزاق کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔

ملکی معیشت تباہ۔۔۔ ترقی کا سفر ڈگ مگ ۔۔ مگر جب تک علامہ طاہر پارلیمنٹ ہائوس اور خان صاحب وزیرِ اعظم ہاوس پر قبضہ نہیں کر لیتے تب تک پاکستان کے ساتھ یہ جنگ جاری رہے گی۔۔۔

ان دھرنوں کے شرکا آنے والی نسلوں کو تاریخ میں کیا منہ دَکھائیں گے۔۔۔
کبھی سوچا آپ نے۔۔۔۔