عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے کے خلاف ملک کی تمام
سیاسی جماعتیں متحد ہو چکی ہیں۔ ان سب کا موقف موجودہ سسٹم کو بچانا اور
کسی بھی غیر دستوری اقدام کا مقابلہ کرنا ہے۔ عمران اور قادری کے دھرنے کو
ایک طرف رکھتے ہوئے یہ دیکھ اجائے کہ یہ سسٹم عوام کو کیا دے رہا ہے۔ یہ
سسٹم جو ہر بار خفیہ ہاتھوں کے ذریعے من پسند لوگوں کو اقتدار میں لاکر ملک
اور عوام دشمن پالیسوں کی بنیاد رکھتا ہے۔ یہ سسٹم جس کے سائے میں جاگیردار،
سرمایہ دار، رسہ گیراور وڈیرے اقتدار پر قابض ہوکر ملکی دولت لوٹ رہے ہیں۔
یہ سسٹم جو عالمی مالیاتی اداروں کا ایجنٹ بن کر عوام کا خون نچوڑ رہا ہے۔
یہ سسٹم جو امیر کو امیرتر اور غریب کو غریب تر کرتا جا رہا ہے۔یہ سسٹم جو
لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یہ سسٹم جو امیر کے لیے
ائیرکنڈیشن سکول، وی آئی پی وارڈ میں علاج ، وی آئی لاونج میں آرام اور
بزنس کلاس میں سفر کی سہولتیں فراہم کرتا ہے اور غریب کو پیدل چلنے کی بھی
اجازت نہیں دیتا۔ یہ سسٹم جو بنکوں کو لوٹنے والوں کو روزانہ قرضے دیتا ہے
اور غریب کو ایک ہزار روپے قرض دینے پر تیار نہیں۔ یہ سسٹم جو امیروں اور
قومی چوروں کے علاج معالجے کے لیے بیرون ملک بھاری اخراجات پر علاج کرواتا
ہے اور غریب کو پیراسٹامول کی ایک گولی دینے پر تیار نہیں۔ یہ سسٹم جو
اربوں روپے ہڑپ کرجانے والوں تو تحفظ دیتا ہے اور تین سو روپے کا بجلی کا
بل ادا نہ کرنے والے کا کنکشن کاٹ دیتا ہے۔ یہ سسٹم جو بارہ گھنٹے کی
لوڈشیڈنگ کے باوجود تین ہزار روپے سے کم بل دینے پر تیار نہیں۔ یہ سسٹم جو
ملک میں پھیلی ہوئی جہالت کے باوجود اپنے بجٹ کا چارفیصد غریب کے بچوں کی
تعلیم پر صرف کرنے پر تیار نہیں۔ یہ سسٹم جو کھربوں روپے کے کاروبار کرنے
والوں سے ٹیکس وصول کرنے تیار نہیں اور غریب سے ایک لوکل کال پر اسی پیسے
ٹیکس جبراً وصول کرلیتا ہے۔ یہ سسٹم جو حکمرانوں کی صوابدید ہر اربوں روپے
خرچ کردیتا ہے اور غریب کی روٹی کے لیے ایک پیسہ دینے کو تیار نہیں۔
یہ سسٹم جس میں چند خاندان سیاست پر قابض ہیں اور خاندانی پارٹیاں بنا کر
باری باری ملک اور عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ اس جمہوریت کے سائے میں ایسی
پارٹیاں تشکیل پا چکی ہیں جو گزشتہ تیس سالوں سے ایک ہی خاندان کے تسلط میں
ہیں اور کسی بھی سطح پر پارٹی الیکشن کا تصور تک موجود نہیں، جہاں عوام کو
سیاسی میدان میں صرف نعرے لگانے اور ووٹ دینے کے لیے شامل کیا جاتا ہے۔ وہ
سسٹم جو اسمبلی کی ایک سیٹ کے الیکشن پر کروڑوں روپے کے اخراجات کو دیکھتے
ہوئے آنکھیں بند کرلیتا ہے اور غریب ایک روپے کی بدعنوانی برداشت کرنے پر
تیار نہیں۔ یہ سسٹم جو سیاسی اجارہ داروں کی پشت پناہی کرتا ہے اور عوام کو
حقوق دینے سے ہمیشہ گریز کرتا ہے۔
یہ سسٹم جو ایوب خان کی بدترین آمریت سے جنم لینے والی پیپلز پارٹی ، ضیاء
الحق کے مارشل لاء کی پیداوار نوازلیگ، پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے باچا
خان کی میراث میں ملی ہوئی اے این پی، فاشسٹ سسٹم اور بوری بند لاشوں کی
علامت ایم کیو ایم اور مشرف کے مارشل لاء کی کوکھ سے جنم لینے والی قاف لیگ،
جنرل شجاع پاشا کی حمایت شافتہ تحریک انصاف اور قماش کی دوسری قابض گروہوں
کو مکمل تحفظ دیتا ہے اور عوام کی آواز کو ہمیشہ دبانے میں لگا رہتا ہے۔ یہ
سسٹم انگریز سے ورثے میں ملا ہے، اس کے چلانے والے غداران وطن اور انگریزوں
کے کتے، گھوڑے اور ہاتھی پالنے والے شیطان اور مراعات یافتہ لوگ ہیں۔ یہی
وہ سسٹم ہے جس نے غداران وطن کو انگریزوں کی عطا کردہ جاگیروں کو 1947 میں
تحفظ دیا تھا۔ یہی وہ سسٹم ہے جس نے قائداعظم محمد علی جناح ؒ کی ہدایات کے
باوجود قرآن کو اس ملک کا قانون نہیں بننے دیا۔ یہی وہ سسٹم ہے جس نے علامہ
……………… کے تیار کردہ مسودہ قانون کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا۔ یہی
وہ سسٹم ہے جس نے قائداعظم ؒ کے حکم کے باوجود کشمیر میں فوجیں داخل نہیں
کیں تھیں اور یہی وہ سسٹم ہے جس نے بانی پاکستان کے لاشے کو کراچی کی
شاہراہ پر گھنٹوں بے بسی میں تڑپنے پر مجبور کیا۔
یہ انگریزوں کا دیا ہوا غلامانہ اور ظالمانہ نظام ہے۔ جو عالمی استعمار کے
اشاروں پر ملک میں غداروں کو تلاش کرکے ان کی پرورش کرتا ہے اور غریبوں کو
ان استعماری ایجنٹوں کی چاکری کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہی وہ سسٹم ہے جو
اشرافیہ کو مراعات اور غریبوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے ہردم تیار
رہتا ہے۔ یہی وہ سسٹم ہے جو زرداری کی اولاد کو بھٹو بننے اور آرائیوں،
قریشیوں اور نانبائیوں کو بٹ بننے پر مجبور کررہا ہے۔
کہاں کی جمہوریت اور کہاں کا دستور، دستور تو پاکستان کے شہریوں کو حقوق
عطا کرتا ہے لیکن اقتدار پر قابض استعماری ٹولہ عوام کو لوٹنے اور اپنے
اثاثے بیرون ملک بنانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ہاں اگر یہ سسٹم بیرون ملک
اثاثے وطن واپس لے آتا، غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری سے پہلے سیاستدانوں ،
سرکاری افسروں اور طبقہ اشرافیہ کو بیرون ملک سے دولت واپس لاکر پاکستان
میں سرمایہ کاری کرنے کا پابند بنا لیتا تواسے بچانے کی بات ہو سکتی تھی۔
اس سسٹم کے بچاؤ کے لیے وہی استعماری آلہ کار سرگرم عمل ہیں جو اس ظالمانہ
نظام سے کسی نہ کسی انداز میں استفادہ کر رہے ہیں۔ عوام کو اس نظام سے کچھ
لینا دینا نہیں، وہ اس نظام کی ہر اینٹ کو ریت کے زروں میں بدل دینا چاہتے
ہیں۔ کسی میں ہمت ہے تو عوامی ریفرنڈم کروا کر دیکھ لے۔
مجھے وہ سارے لوگ زہر لگتے ہیں جو اس گلے سڑے اور ظالمانہ نظام کے تحفظ کی
بات کرتے ہیں۔یہ عوام کو بھوکے رکھنے اور حکمرانوں کے کتوں کو پالنے کا
سسٹم ہے۔ پاکستان کے عوام کے مسائل کا پہلا اور آخری حل اﷲ تعالیٰ کا عطا
کردہ اسلامی نظام ہے۔ اس کے بغیر کسی کاغذ کے پرزے کو، کسی استعماری آلہ
کار کے گڑھے ہوئے سسٹم کو قانون نہیں مانا جاسکتا ۔ یہ دعویٰ اسلامی کی
کھلی نفی ہے۔ |