ایک ایک ایف آئی آر عمران اور قادری کے نام پر بھی کاٹی جائے

کیا عمران اور قادری کو100 خون معاف ہیں وہ جو چاہیں کہتے رہیں وہ جب چاہیں سول نافرمانی کا اعلان کردیں وہ جب چاہیں پارلیمنٹ پر قبضہ کرنے کا واشگاف اظہار کریں وہ جب چاہیں وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے کی دھمکی دے دیں وہ جب چاہیں پورے ملک کو جام کرنے کااعلان کردیں وہ جب شریف برادران کو کافر ٗ یزید ٗ قاتل کہہ دیں وہ جب چاہیں اراکین پارلیمنٹ کو مچھر ٗ چور ٗ اچکے ٗ قاتل اور لیٹروں کا خطاب دے دیں وہ جب چاہیں راستے میں حائل پولیس والوں کو قتل کرنے کا حکم جاری کردیں وہ جب چاہیں عوام کو بجلی اور گیس کے بل ادا نہ کرنے کا حکم جاری کردیں وہ جب چاہیں بیرون ملک پاکستانیوں کو بنکوں کی بجائے ہنڈی کے ذریعے رقوم بھجوانے کا کہہ دیں۔نہ تو ان کی کوئی زبان پکڑنے والا ہے اور نہ ہی ریاست کے خلاف بغاوت کے الزام میں تھانے میں ایف آئی آر درج کروانے والا ہے ۔وہ سپریم کورٹ کی جانب سے بار بار حکم کے باوجود شاہراہ دستور خالی نہ کریں تب بھی ان کے خلاف توہین عدالت کی کوئی درخواست کسی عدالت یا تھانے میں نہیں دی جاسکتی ۔ عمران اور قادری حکومت اور ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کریں تب بھی ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ۔ وہ گزشتہ 15 دنوں سے ایک جانب اسلام آباد کے شہریوں ٗ سفارت خانوں ٗ سرکاری ملازمین ٗ ممبران پارلیمنٹ اور معزز ترین جج صاحبان کو شاہراہ دستور پر دھرنا دے کر یرغمال بنائے بیٹھے ہیں تو دوسری جانب بے محار اور حد سے زیادہ آزاد منش ٹی وی چینلوں کے ذریعے پوری پاکستانی قوم کو اپنی بکواس سے نفسیاتی مریض بنارہے ہیں ۔اس کے باوجود کہ منہاج القران پر بیرئیر ہٹانے کے موقع پر نواز شریف پاکستان میں نہیں تھے پھر بھی قادری جیسے بد دماغ اور بد زبان شخص نے دانستہ کروڑوں افرادکے ہر دلعزیز لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر کٹوانے کے لیے زمین و آسمان ایک کررکھا تھا ۔کسی کو اتنا مجبور بھی نہیں کرنا چاہیئے کہ وہ حالات سے تنگ آکر ایسا اقدام کر بیٹھے کہ بعد میں قادری جیسے بھگوڑوں کو کینیڈا بھاگنا پڑے ۔ ہر عقل مند شخص یہ جانتا ہے کہ عمران اور قادری کو اپنے جائز مطالبات منوانے سے ہرگز غرض نہیں ہے وہ تو حد سے زیادہ ذاتی دشمنی پر اتر چکے ہیں حالانکہ حکومت دونوں ضدی انسانوں کے جائز مطالبات ماننے پر آمادہ ہے عدالتی کمیشن کا قیام سب سے اہم اقدام ہے لیکن نوجوان اور خوبصورت لڑکیوں کو لے کر اسلام آباد کی سڑکوں پر ڈانس کروا کر عمران کونسا نیا پاکستان بنانے چلے ہیں اگر عمران دھاندلی کے خلاف ہی تحقیقات چاہتے تو انہیں عدالتی کمیشن کو قبول کرکے اپنا دھرنا ختم کردینا چاہیے تھا لیکن وہ تو سپریم کورٹ پر بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔سپریم کورٹ کے جج صاحبان کتنی مرتبہ یہ رولنگ دے چکے ہیں کہ وزیر اعظم کو منصب سے ہٹانے کا طریقہ آئین میں درج ہے صرف اسی پر عمل کرکے وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹا یا جاسکتا لیکن ان پاگلوں نے سپریم کورٹ کی بات بھی ماننے سے صاف انکار کردیا ہے وہ بار بار فوج کی طرف دیکھ رہے تھے کہ شاید آرمی چیف پہلے کی طرح ان کی حمایت میں اتر کر یا تو وزیر اعظم کو اپنے عہدے سے برطرف کرکے عبوری حکومت بنا دیں یا خود مارشل لاء لگا کر سب کو گھر بھیج دیں ۔میں سمجھتا ہوں یہ نوبت ہرگز نہ آتی اگر آرمی چیف سپریم کورٹ کی طرح واضح طور پر اعلان کردیتے کہ فوج آئین کا احترام کرتی ہے اور آئین کے اندر رہتے ہوئے ہی کسی تبدیلی کی حمایت کرے گی ۔ اگر ایسا ہوجاتا تو عمران اور قادری بار بار ائمپائر کی انگلی اٹھنے کا اعلان نہ کرتے ۔ یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ اس وقت پاک فوج وزیرستان میں دنیا کی مشکل ترین جنگ لڑ رہی ہے ٗ افغانستان بار بار پاکستان پر حملہ کرنے کا اعلان کرتے رہتے ہیں پاکستانی سرحد اور کنٹرول لائن بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے بلکہ انتہاء پسند بھارتی وزیر اعظم کسی بھی اور کسی بھی جگہ پاکستان کے خلاف جنگی محاذ کھول سکتے ہیں ان حالات میں عمران ٗ قادری اور الطاف جیسے لوگ ملک میں مارشل لاء کا خواب دیکھتے ہیں وہ پاکستان سے ہرگز مخلص اور وفادار نہیں ہیں اور نہ ہی فوج کو اس معاملے میں آگے بڑھنا چاہیئے ۔وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ میری موجودگی میں وزیر داخلہ کو آرمی چیف کا فون آیا تھا کہ عمران اور قادری مجھ سے ملنا چاہتے ہیں وزیر اعظم نے ضدی انسانوں کو اس لیے آرمی چیف سے ملنے کی اجازت دے دی کہ شاید یہ عدالتی کمیشن کے حوالے سے آرمی چیف کی گارنٹی مان کر دھرنا ختم کرکے قوم پر احسان کردیں گے آرمی چیف سے ملنے کے بعد ان دونوں ضدی انسانوں کی مکارانہ مسکراہٹ دیکھنے والی تھی وہ بار بار وکٹری کا نشان بنا کر اپنے کارکنوں کو کامیابی کا یقین دلا رہے تھے ۔اس سے کیا ظاہر ہوتا ہے کہ عمران اور قادری کو نہ تو مصالحت کنندہ سراج الحق ٗ اپوزیشن لیڈر پر بھروسہ ہے اور نہ ہی عدالتی کمیشن پر ۔ گویا وہ ایک جانب یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ مارشل لاء کے حق میں نہیں ہیں لیکن دوسری جانب آرمی چیف سے مل کر یوں مسکرا رہے تھے جیسے ان کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش پوری ہوگئی ہے ۔یہ صورت حال کبھی اس نہج پر نہ پہنچتی اگر حکومت ٹی وی چینلز کو ستر بے محار کی طر ح براہ راست کوریج سے منع کردیتی لیکن حکومت نے نااہلی ٗ سستی اور بزدلی کی انتہاء کر رکھی ہے آج اگرٹی وی چینلز پر یہ تماشا ختم کردیا جائے ٗ قادری کو جہاز میں بٹھا کر کینیڈا واپس بھیج دیا جائے عمران اور اس کے چند ساتھیوں کو میانوالی جیل میں تین مہینے کے لیے بغاوت کیس میں اندرکردیا جائے تو ہر طرف سکون ہوسکتا ہے کیونکہ یہ لوگ نہ پاکستانی آئین کو مانتے ہیں اور نہ ریاست کو۔اگر عمران اور قادری کو اپنے جائز مطالبات منوانے کی فکر ہوتی تو وہ بار بار وزیر اعظم کے استعفی کی شرط کبھی عائد نہ کرتے لیکن وہ تو ذاتی دشمنی پر اتر چکے ہیں اس لیے بہتر ہوگا کہ عمران اور قادری دونوں پر ریاست سے بغاوت ٗ نقص امن عامہ ٗ لوگوں کو بغاوت پر اکسانے ٗ پارلیمنٹ کی توہین اور سپریم کورٹ کی حکم عدولی کا مقدمہ قائم کرکے انہیں جیل میں بند کردیا جائے ۔سانپ کا اگر بروقت سر نہ کچلا جائے تو وہ بچے دے دیتا ہے پھر ان بچوں کو قابو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے عمران اور قادری اس وقت انسان نہیں وہ سانپ بن چکے ہیں جو اپنی ذاتی انا کی خاطر ملک کی بربادی اور سالمیت کو تباہ کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے ان کا سرکچل کر ریاست کو بچانے میں ہی عافیت ہے وگرنہ وہ اپنا زہر پورے ملک میں پھیلا سکتے ہیں۔
Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 802 Articles with 784488 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.