جمہوریت کاماتم اور باغی کی پھر بغاوت
(Imtiaz Ali Shakir, Lahore)
ہمارے ملک کے تمام سیاستدانوں نے
جمہوریت کیلئے بہت قربانیا ں دیں ہیں تاکہ جمہوریت کوعام کی بجائے خاص
مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکے ۔میرے جیسے عام پاکستانی تو جمہوریت کو صرف
نام سے جانتے ہیں شکل و صورت کبھی نہیں دیکھی۔موجودہ ملکی حالات کا ذمہ دار
کوئی بھی ہو،ہونے والے نقصانات کی تلافی ناممکن ہے ۔ہمارے سیاستدانوں نے
ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ
جمہوریت کے دعویدار تو ہیں حامی نہیں ،جمہوریت سب کو ساتھ لے کر چلنے کا
نام ہے جبکہ سیاست دان جمہوریت کا راگ آلاپ کر صرف اپنے لئے اقتدار حاصل
کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہاں سب کو قتدار میں آنے کی جلدی ہے چاہے لاشوں کی
سیڑھی بناکر ہی کیوں نہ کرسی اقتدار تک پہنچنا پڑے یہ لوگ نہ تو گریز کرتے
ہیں اور نہ ہی شرم۔ماضی میں لگنے والے تما م مارشل لا راقم کی ہوش سے پہلے
کی بات ہے ۔جمہوریت کی خوبیوں کو دیکھ میں بھی ہمیشہ فوجی حکمرانو ں کو
بُرا سمجھاکرتا تھاپر سیاست دانوں کا موجودہ تماشہ دیکھ کرسمجھ آیا کہ
دراصل یہ اس لائق ہی نہیں کہ ان کو حکمرانی کے فرائض سونپے جائیں۔وطن عزیز
کی اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے حفاظت کرنا فوجی جوانوں کی ذمہ داری ہے ۔ہر
حال میں ملکی سلامتی اور بقا کی جنگ لڑنا افواج پاکستان کا فرض ہے ۔اسلام
آباد میں لگے سیاسی و جمہوری تماشے کو دیکھ کر کون کہہ سکتا ہے کہ حکمران
اور دھرنوں والے ملک کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ملکی معشیت کو
تباہ و برباد کررہے ہیں ؟حکمران جماعت اپنی دھاندلی پر پردہ ڈالے پانچ سال
حکومت کرنے کی خواہاں ہے جبکہ دھرنوں والے کسی صورت دھاندلی زدہ اسمبلی
کوبرداشت نہیں کررہے ۔ہونا تویہ چاہئے تھاکہ یہ کرپٹ سیاست دان ایوان میں
بیٹھ کر اپنی بندر بانٹ کرلیتے جبکہ ان لوگوں نے پورا پاکستان جام کردیاہے
،پوری دنیا ہمارے حال پرہنس رہی ہے ۔بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانی
لوگوں کا مذاق بن کر رہ گئے ہیں ۔ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ہونے والے
ہنگامے میں درجن کے قریب لوگ جان بحق ہوئے جبکہ سینکڑوں لوگ زخمی بھی ہوئے
۔حکومت اوردھرنے دینے والوں کے مخلص پن کا اندازہ اس بات سے باآسانی لگایا
جاسکتا ہے کہ حکومت ہونے والی ہلاکتوں سے بے خبری ظاہر کررہی ہے جبکہ دھرنے
والے اپنے ساتھیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کرنے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ
مرنے والے کون تھے۔حکمران اپنی کرسی بچانے کیلئے اپنے ہی عوام کی جان لے
سکتے ہیں اور اسی طرح دھرنے والے اپنے ساتھیوں کو قربان تو کرسکتے ہیں لیکن
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات کا حل تلاش نہیں کرسکتے ۔ایسے
حالات میں کوئی ایک پاکستانی بھی ان سیاستدانوں سے بھلائی کی اُمید وابستہ
نہیں کرسکتا۔عوام مجبور ہوکر جمہوریت کے دیئے زخموں پر آمریت کا مرہم رکھنے
کا سوچ رہے ہیں ۔آج ہر پاکستانی کی زبان پر ایک ہی بات ہے کہ یہ لوگ باز نہ
آئے تو پھر فوج کو مجبورا اقتدار سنبھالناپڑے گا۔آپ یقین کریں ان
سیاستدانوں کا حال یہ ہے کہ اطلاعات کے مطابق حکومت مخالف لوگوں نے مٹھائی
اور ڈھول والوں کو ایڈوانس بک کررکھا ہے جبکہ حکمران اپنے پورے ،پورے
خاندان کے ویزے لگوائے ملک سے بھاگنے کیلئے تیار ہیں۔جہاں تک بات ہے آزادی
اور انقلاب کی تو راقم کئی مرتبہ پہلے بھی لکھ چکا ہے کہ ان کاموں کیلئے
پہلے عوام کو تیار کیا جاتا ہے ۔آپ جانتے ہیں کہ جاوید ہاشمی ایک مرتبہ پھر
بغاوت کرچکے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو نقصان پہنچا تو ذمہ دار
عمران خان ہوں گے۔ہاشمی صاحب آپ بتائیں جب آپ خود عمران خان کے ساتھ دھرنے
میں شامل تھے اُس وقت کتنی ہی بار وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے
ملاقات اور مذاکرات کی دعوت دی تھی ؟جسے آپ لوگوں نے قبول نہیں کیا اور اب
نام نہاد جمہوریت کا سفینہ ڈوبنے کو ہے تو جناب نے ذمہ داری عمران خان پر
ڈال کر راہ فرار حاصل کرلی ہے۔ساتھ ہی یہ بھی بتا دیں کہ جمہوریت ہے کہاں
جس کا نقصان ہوتا دیکھ رہے ہیں آپ؟ ۔معذرت کے ساتھ عرض ہے ہاشمی صاحب گھسی
پٹی جمہوریت کے قتل کی ذمہ داری صرف عمران خان پر نہیں بلکہ آپ سمیت تمام
سیاستدانوں پرعائد ہوگی اور اس بار سزا بھی سب کو ملے گی ۔میڈیا نے تشدد
برداشت کرکے تمام تر مشکل حالات کے باوجود عوام کو باخبر رکھا ہے جس کی وجہ
سے لوگوں میں سیاسی شعور آنے لگا ہے ،میں سمجھتا ہوں کہ اس میں وکلاء تحریک
اورکسی حد تک عمران خان اور علامہ طاہرالقادری کا بھی کردار ہے ۔اب کوئی یہ
نہیں کہہ سکتا کہ گزشتہ رات 2بجے کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے جمہوریت پر
خود کش حملہ کردیا،حملہ اتنا شدید تھا کہ جمہوریت موقع پر ہی دم توڑ گئی ،موقع
وارادت سے کچھ دور حملہ آور کا سر مل گیا جبکہ اُس کے نامعلوم ساتھیوں کی
تلاش جارئی ہے۔اس بار عوام جمہوریت پر قابضین اور خود کش حملہ آوروں کو خوب
پہچانتے ہیں ۔لہٰذا کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے کہ عوام اُس کے کہنے میں
آکر بہک جائیں گے۔اب کہ مارشل لاء آیا تو عوام پھر بڑی دیر تک جمہوریت کا
نام نہیں لیں گے ۔سیاستدانوں کا طرز عمل آنے والے مارشل لاء کو بہت قریب
بتارہا ہے ۔دھرنے میں مرنے والوں اور جمہوریت کے قتل کی ذمہ داری کوئی قبول
کرے نہ کرے ،ملک کو پہنچنے والے نا قابل تلافی نقصانات کی ذمہ داری پوری
قوم کو قبول کرنا پڑے گی- |
|