جاوید ہاشمی باغی نہیں بھاگا ہے!

 اگر ہم محترم جناب جاوید ہاشمی کی آجکل کی حرکات دیکھیں تو لگتا ہے کہ ایک جنوری 1948سے ہی اْنھوں نے بغاوت کا آغاز کر دیا تھا۔ذرا جوان ہوئے ،اور کالج گئے تو اپنے اک سٹوڈنٹ دوست کے قتل کا الزام اْن کے سر لگامگر کورٹ میں عدم ثبوت کی بناء پر چھوٹ گئے۔اس وقت یہ جماعت اسلامی کے سٹوڈنٹ ونگ کا حصہ تھے۔1985میں مسلم لیگ ن جوائن کی۔ہاشمی صاحب نے بہت کوشش کی اپنی خدمات کا صلہ حاصل کرنے کی جو کے انہوں نے نواز شریف صاحب کی جلاوطنی کے بعد سر انجام دیں۔مگر جب انہیں ان کا مطلوبہ صلہ نہیں ملا تو PMLN سے بغاوت کر کے PTI جوائن کر لی۔اور آجکل PTIسے بھی بغاوت کر چکے ہیں۔عمران خان کے بارے میں انکا تازہ بیان ہے کہـــــ ـــ" عمران خان کا سارا سکرپٹ فوج اور سپریم کورٹ نے لکھا ہے" اب اگر ان کی بات درست مان لی جائے تو سوال یہ اٹھتا ہے آج جب فوج کا PTV پر قبضہ ہوا۔سب سے بہترین وقت تھا یہ فوج کے اوور ٹیک کرنے کا۔

اسی بات کو ہم اک دوسرے اینگل سے دیکھتے ہیں۔اس بات سے تو کسی کو انکار نہیں کہ پاک فوج ہمیشہ پاکستان کے حق میں اچھا ہی کرتی ہے۔ اسکی مثال کچھ ایسے دے سکتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں ڈکٹیٹرز کے ادوار ہی پاکستان کی ہسٹری کے گولڈن ائیرز ہیں۔کیا PPP یا PMLN کے دور میں اتنی ترقی ہوئی جتنی ڈکٹیٹرز کے دور میں ہوئی۔اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ سکرپٹ فوج نے لکھا ہے تو سوچنے کی بات ہے کہ آخر کیوں فوج نواز شریف کو ہٹانا چاہتی ہے۔کیا نواز شریف ملکی مفاد میں کام نہیں کر رہے۔کیوں ہماری فوج ان کے خلاف ہے۔یا پھر فوج سوچتی ہے کہ نواز شریف اس قابل ہی نہیں کہ یہ ملک کو چلا سکیں۔اس پر تو کسی پاکستانی کی دو رائے نہیں کہ فوج ہر کام ملک اور اسکی عوام کی بھلائی کے لیے کرتی ہے۔اک طرف نواز شریف اور انکے وزراء فوج کو بدنام کر رہے ہیں تو دوسری طرف جاوید ہاشمی صاحب میدان میں ہیں۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر جاوید ہاشمی کو سب پہلے سے ہی پتہ تھا تو ان کی بغاوت سترہ دن تک کہاں سوئی رہی۔

اگر سکرپٹ سپریم کورٹ نے لکھا ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ اسلام آباد پر سوموٹو کیوں نہیں لیا۔اب آ جائیں جاوید ہاشمی کے بیان کیطرف۔انکے مطابق عمران خان نے ان سے کہا کہ معاملات طے کر لیے ہیں ستمبر میں الیکشن ہو گا۔ستمبرتو آ چکا۔ ایک مہینے میں سب کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔ ان کو چاہئے تھا کہ یہ بھی بتاتے کہ کیسے فوج اور سپریم کورٹ نے ایک مہینے میں الیکشن کروا کے عمران خان کو وزیرِاعظم بنا دینا ہے۔ابھی کل کی بات ہے ہاشمی صاحب اپنے پرسوں والے بیان سے مکر گئے۔ان کا کہنا تھا۔ عمران خان جو بھی کہتے ہیں سچ کہتے ہیں۔مارشل لاء لگنے کے ذمہ دار عمران خان نہیں۔حکومت کے عمران خان کی بات مان لینی چاہئے۔اور ان تمام حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہے۔حقیقت تو یہ ہے ، یہ وہی جاوید ہاشمی ہیں جنہوں نے ضیاء دور میں وزارت کے مزے لوٹے۔پھر جب نواز شریف نے سپریم کورٹ پر حملہ کروایا تو تب ہاشمی صاحب کی بغاوت اور جمہوریت سے محبت کہاں تھی۔

جب عمران خان کو انکی سب سے زیادہ ضرورت تھی ہاشمی صاحب روٹھی بیوی کی طرح میکے بھاگ گئے۔آج جب انہیں لوگوں کی طرف سے عزت مل رہی تھی تو حکومت کا ساتھ دے کر وہ خود اپنے لیے ذلالت خرید رہے ہیں۔عمران خان تو شاید انہیں معاف کر دیں مگر مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان کی عوام کبھی انہیں معاف کرے گی۔مجھے یہ بھی بہت مشکل نظر آ رہا ہے کہ اگلے الیکشن میں ہاشمی صاحب ملتان سے جیت سکیں گے۔ کیا ملتان کی باشعور عوام ایسے شخص پر بھروسہ کرے گی جو بات بات پر باغی ہوں ، بول کر بھاگ جاتا ہے۔

اگر ہاشمی صاحب کی بات کو مان بھی لیا جائے کہ سکرپٹ فوج اور سپریم کورٹ نے لکھا ہے تو کیا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فوج کا ہاتھ تھا۔کیا پورے ملک کو کنٹینر لگا کر فوج نے بند کیا۔ کیا اسلام آباد میں شیلنگ فوج کر رہی ہے۔اگر یہ سپریم کورٹ نے لکھا ہے تو پھر آج تک سپریم کورٹ نے عمران خان کو انصاف کیوں فراہم نہیں کیا۔اس نے چار حلقے کیوں نہیں کھلوائے۔سپریم کورٹ نے پندرہ ماہ میں نواز شریف کے کیسز کیوں نہیں اوپن کئے۔اور نہ ہی عمران خان نے سپریم کورٹ کے بنچ کو مانا جو کہ حکومت بنا بھی رہی تھی۔

یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ جاوید ہاشمی کا سکرپٹ رائیٹر نواز شریف ہے یا کوئی اور۔۔کہیں واقعی ہاشمی صاحب نواز شریف کے مخبر تو نہیں تھے ۔۔آخر کیا وجہ ہے کہ سترہ دن کے دھرنے میں وہ سترہ بار خطاب کرنے بھی نہیں آئے۔کہیں ایسا تو نہیں جاوید ہاشمی باغی نہیں بھاگا ہے!
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 227353 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.