حکومت کی کشتی میں سوراخ ،1122ریسکیو سے انکار،سیاسی پارٹیاں کس کے ساتھ

 میری کشتی پار لگا دے وے میں منتاں تیریاں کردی
حکومتی کشتی غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی ،لوڈ شیڈنگ کے بھنور میں تو پہلے ہی تھی ،اب تو سانحہ ماڈل ٹاؤن ،الیکشن کمشن کے ذمہ داروں کے انکشافات جیسے سوراخ بھی ہو گئے ہیں ،حاکم وقت کے ساتھی حکومت کے ساتھ کم اپنے سیاسی ،ذاتی مفادات کی خاطر کشتی میں ہونے والے سوراخوں کی نزاکت کا احساس دلانے کی بجائے عوامی سمند ر کے پانی کی گہرائی پر تبصرے ہو رہے ہیں ،جلسہ شروع ہونے سے پہلے کے منا ظر عکس بند کر کے دیکھانے والے ، خالی کرسیوں کے سمندر کی ویڈیو حاکم وقت کو دکھانے والے کیونکر مخلص ہو سکتے ہیں ،جہاز کے پائلٹ کی طرح جہاز کے کریش ہونے کایقین ہونے کے باوجود پائلٹ قانون کی ریڈ لائن عبور کرتے ہوئے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا کر اپنی جان نہیں بچا سکتا ۔ اسی طرح حکومتی کشتی کے ڈوب جانے کا یقین ہونے کے باوجود بھی ملاح کشتی نہ چھوڑنے کا آئنی طور پر پابند ہے ، ریسکیو کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں ملاح اور کشتی کے سواروں کو مدد کی یقین دہانیا ں کروا رہی ہے اور یسکیو کرنے کی اجازت مانگ رہی ہیں ، ملاح نے کشتی میں سوراخ کرنے یا کروانے والوں کے علاوہ کشتی سواروں کی مخلص چیخ و پکار پر بھی توجہ نہ دینے کا شائیدحتمی فیصلہ کرلیا ہے ، خوشامدی ساتھی سوراخ ہونے کا ملاح کو اس لئے احساس نہیں دلاتے کہ کشتی میں سوراخ کے جرم کی پاداش میں حاکم وقت کی نظر میں انکی ساکھ خراب ہو جائے گی ، وہ صرف اس بات پر مصر ہیں آئین کہتا ہے کشتی چاہے ڈوب جائے حکومتی ملاح کو سیفٹی جیکٹ کے ذریعے چھلانگ لگانے کی آئین اجازت ہی نہیں دیتا ، پارلیمنٹ سے باہر بیٹھی سیاسی تجزیہ نگاروں کی ٹیمیں بھی حکومی ملاح کی ڈوبتی کشتی سے ریسکیو کرنے کی اخلاقی کوشش نہیں کر سکتیں ،حکومتی کشتی نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ 15،111کے رحم وکرم پرعوامی سمندر میں کم طلاطم اور پانی کی کمی پر بھروسہ کرتے ہوئے، کسی 1122کے ذریعے ریسکیو ہونے کی بجائے کشتی کو سوراخوں کے رحم و کرم پر رکھنے کو ترجیح دیں گے ۔اپوزیشن اور ہمنوا جماعتیں سب اپنے سیاسی مفادات کی پالیسی پر گامزن کوئی کسی کے ساتھ نہیں ، ایم کیوایم کو لے لیجئے کشتی ڈوبتی نظر آئے گی تو دھرنے والوں کے ساتھ ہو جائیں گے کشتی ریسکیو ہوتی نظر آئی تو کشتی والوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے ، جماعت اسلامی کو لیجئے وہ بھی یہی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں ، پی پی پی میٹھا انتقام بھی اتحاد بھی سندھی یا وفاقی لیڈر حکومتی کشتی کے ساتھ ہیں پنجابی صوبائی لیڈر میٹھا انتقام بھی لے رہے ہیں وہ دھاندلی جیسے سوراخوں کے ساتھ بھی ہیں اورحکومتی کشتی کے ملاح کوآئین کی روشنی میں چھلانگ لگا کر جان بچانے کی بجائے کشتی ڈوب جانے کی صورت میں سیاسی شہادت کا مشورہ دے رہے ہیں۔اچکزئی بھی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے مفادات کی خاطر کون انھیں اپنے حقوق بخش کر اقتدرا دلائے گا ۔حاکم وقت نے کچھ نہیں سیکھا عوام زندگی کی سانسیں بر قرار رکھنے کے لئے ریڈ لائن کراس کرنے پر مجبور ہیں انکے لئے حرام حلال ہو چکا ،پرحکومتی ملاح آئین کے تحفظ کے لئے آج بھی حکومتی کشتی میں سواروں کی جان بچانے کے لئے 15،111کے علاوہ 1122 یا کسی اور کی بنائی ہوئی تجزیاتی رہنمائی ، دانش وروں کی دانائی یاکسی بھی اور ریسکیو فورس سے استفادہ کرنے کی بجائے کشتی کو ہونے والے سوراخوں کے رحم کرم پر ،عوامی سمندر میں کم پانی اور بے رحم لہروں کے سہارے چھوڑنے کو ترجیح دے گا۔
Bashir Ahmad Chand
About the Author: Bashir Ahmad Chand Read More Articles by Bashir Ahmad Chand: 19 Articles with 17987 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.