بس یہ جنگ بند کریں اب

 میرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو
گھری ہو ئی ہے سیاست تماش بینوں میں
کچھ سمجھ نہیں آ رہا یہ کیا ہو رہا ہے پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد میں گذشتہ بیس روز سے جو جنگ جاری ہے اس کا خاتمہ ہوتا نظر نہیں آرہا ہے جو چیز میری سمجھ میں آئی کہ دونوں اطراف سے قیادت غیر زمہ داری کا ثبوت دے رہی ہے رمضان سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آزادی مارچ کا اعلان کیا اور اپنے موقف کا اعلان کر دیا تھا چاہیے تو یہ تھا کہ 14اگست کو جب عمران خان اپنے انقلابی کارکنوں سمیت وہاں سے اسلام آباد کی طرف چلے تھے اس سے پہلے ہی حکومت کو معاملہ ختم کر دیا جانا چاہیے تو حقیقت یہ ہے حکومت کا اس بات کا احساس نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک طوالت پکڑ جائے گا اور کہانی یہاں تک آجائے گی مظاہرین سرکاری املاک جن کو ریاست کی علامت کہا جاتا ہے ان پر قبضہ کرنے چڑھ دوڑیں گے قصور وار جو بھی جو یہ وقت دوسروں کو ظالم اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کا نہیں جنگ بحر حال ختم ہو جانی چاہیے کیونکہ جنگ کبھی بھی یہ فیصلہ نہیں کر تی کہ کون جیتا یہ کون جیتا ہارا جنگ ہمیشہ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کتنے لوگ باقی بچ گئے ہیں شدید دکھ ہو ا اﷲ جانے کس نے اس بات کا مشورہ دے دیا نواز شریف صاحب کو کہ مظاہرین پر تشدد کریں اس بات میں بھی کافی حد وزن ہے کہ وہ ریاست کی علامت املاک پر قبضہ کرنے لگے ہیں لیکن وہ یہ بات کسیے بھول گئے کہ ان مظاہرین میں ایک بڑے تعداد خواتین کی ہے بچوں کی ہے کاش انہوں نے یہ سوچا ہوتا کہ بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہے بیٹیاں سب کی عزت ہوتی ہیں ٹی وی چینلز پر کچھ دانشور تجزیہ کاروں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی طرف جاتے ہوئے جب کارکنوں پر پولیس نے تشدد کیا کارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں ہوئی تو عمران خان اور طاہر القادری کو چاہیے تھا وہ کنٹینروں سے باہر نکل آتے اور اپنے کارکنوں کا ساتھ دیتے لیکن میں نے اختلاف کیا اس بات سے کیوں کہ میرا خیال ہے کہ ایسے وقت میں جب تحریک انصاف کے کارکنوں کی آنکھوں میں جنون نہیں بلکہ خون تھا اور ایسے ماحول میں اﷲ نہ کرئے اﷲ نہ کرئے اگر کوئی سرکاری اہلکار عمران خان کی طرف بڑھتا تو پارلیمنٹ کے سامنے وہ کچھ ہوتا کہ مثال دینا مشکل ہے قیادت کو سامنے دیکھ کر کارکنوں کے لیے ممکن نہیں ہوتا کہ وہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھ سکیں اسلام آباد میں آج وہ سارے لوگ موجود ہیں جو گذشتہ دو عشروں سے اپنے آرام دہ بستر چھوڑ کر آئے ہیں اگر وہ چاہتے تو وہ بھی لوگوں کی بڑی تعداد کی طرح ہاتھوں میں کافی کا کپ لیے اپنے گھر کہ ڈرائنگ روم میں بیٹھے دونوں مقررین کے خطابات ٹی وی پر دیکھتے اور تبصرے کرتے لیکن ان لوگوں نے آرام پر بے آرامی کو ترجیح دی بھوک پیاس جبر تشدد کا سامنا کیا چونکہ ان کے زہین میں ایک چیذ تھی کہ وہ اپنی قیادت کے حکم کے عین مطابق اس جہدوجہد کو جاری رکھیں گے اور وزیر آعظم کے استعفےٰ کے بغیر واپس نہیں جائیں گے وہاں سے چلتے وقت ان کی توقعات بہت زیادہ تھی لیکن اس میں قصور وار شائد وہ کارکن نہیں بلکہ وہ قیادت ہے جو ان لوگوں کو لے کر وہاں پہنچے ایک چیز جس کا زکر کرنا میں ضروری سمجھوں گا کہ دونوں اطراف میں عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھیوں نے غفلت کا مظاہرہ کیا دھرنے کے لیے خود عوام میں جانے کے بجائے ضلعی اور یونٹ کی قیادت پر انحصار کیا جس کے باعث وہ اپنے میلین مارچ کا اعلان پورا نہیں کر سکے چلیں مان لیتے ہیں عمران خان کے لیے ایک ہزار مسائل ہو سکتے ہیں وہ خود عوام میں جا کر دھرنے کی مہم نہ چلائیں لیکن جاوید ہاشمی ، شاہ محمود قریشی ، عارف علوی ، اسد عمر ، ابرار الحق یہ سارے لوگ کہاں تھے کیوں کہ خود عوام کے پاس نہیں گئے ایسا ہی قادری صاحب کے ساتھ ہوا اپنے فرزندوں کو وہ اگر عوامی رابطہ مہم پر لگا دیتے تو شائد خاصی حد تک فائدہ اٹھایا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں ہو ا صرف اسلام آباد اور لاہور میں میٹنگز کرنے پر ہی اکتفا کیا اور ٹی وی پروگراموں پر اپنی مہم کو تیز کیے رکھا جس کو نقصان اٹھانا پڑا لیکن اب وقت ان چیزوں پر بحث کرنے کا نہیں ہے وقت تقاضا کرتا ہے کہ ہم فیصلے کی طرف جائیں جو مطالبات منظور ہو چکے اصل میں یہ ایک بڑی فتح ہے لیکن جذبات میں ان مطالبات کی منظوری کسی کو نظر نہیں آرہی اور ویسے بھی آگے بڑھنے کی کوشش کی گئی تو جانیں جائیں گی کسی کو اندازہ ہے کہ جس گھر کا جوان فرد ایسے کسی حادثے میں اپنی جان سے جاتا ہے تو اس گھر پر کیا گزرتی ہے لاشوں پر سیاست کرنے کا وقت ہے اور نہ لاشیں گرا کر سیاست کرنے کا وقت ضروری ہے کہ دونوں فریق فیصلے کی طرف جائیں اور پاکستان کو نقصان کو بچائیں ۔بس کریں اب یہ جنگ بند کی جائے جنگ کبھی یہ فیصلہ نہیں کرتی کہ کون جیتا اور کون ہارا جنگ ہمیشہ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ کتنے لوگ باقی بچے ۔۔
ہم ہی کو جرت اظہار کا سلیقہ ہے
صدا کا قحط پڑے گا تو ہم ہی بولیں گے

akhlaq ahmd rana
About the Author: akhlaq ahmd rana Read More Articles by akhlaq ahmd rana: 23 Articles with 19525 views i am Akhlaq ahmed rana .here in neelum valley azad kashmir .

Akhlaq ahmed rana
03558153899
[email protected]
.. View More