پاکستان میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے اتنے مسائل
پیدا کردئیے ہیں کوئی کام بھی ڈھب سے نہیں ہورہا ملک میں ایک طرف عیش وعشرت
اور دوسری طرف بھوک ، افلاس اور خودکشیاں ہیں پاکستان میں10فی صد کی رفتار
سے غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے 65فیصدعوام غربت کی لکیرسے بھی نیچے
زندگی گذارنے پر مجبور ہیں رو زمرہ استعمال کی اشیاء آسمان سے باتیں کررہی
ہیں اس میں اضافہ در اضافہ سے عام آدمی کی دسترس سے باہرہیں یہ تو وہی بات
ہوئی کہ
گرانی اس قدرہوگی کہ جینا بھی گراں ہوگا
بدقسمتی سے مراعات،آسائشیں اور ترقیاں کرپٹ اور جرائم پیشہ افراد کے حصے
میں آرہی ہیں غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ان کی حالت ابترسے ابترہوتی چلی
جارہی ہے ان حالات میں عام آدمی کو بھی اپنی ترقی کیلئے دن رات ایک کردینا
چاہیے سب سے ضروری یہ ہے کہ اپنے بچوں کو بلا تخصیص جنس تعلیم دلانا اپنے
اوپر اس طرح فرض کرلیا جائے جیسے ہم بھوک کے وقت خوراک کھاتے ہیں تعلیم
یافتہ ہوئے بغیر ترقی ممکن ہی نہیں یہ بات بھی ہر کسی کو جان لینی چاہیے کہ
حالات سے گھبرا نے والے کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتے کامیابیوں کیلئے اپنے
وسائل پر انحصار کرنا ہوگااپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر ہم کامیابیوں کی منازل طے
کر سکتے ہیں بھیک میں ملی ہوئی امداد یا قرض سے کسی قوم نے آج تک ترقی نہیں
کی ۔تیز رفتار ترقی کیلئے ہمیں اپنے وسائل پر بھروسہ کرنا ہوگا ۔یہ بات سچ
ہے کہ عوام کی غالب اکثریت کو توقع تھی اگر میاں نواز شریف وزیر اعظم بن
گئے تو ملک کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے مہنگائی ،بیروزگاری
،بجلی، آٹا، سبزیاں اور پٹرولیم مصنو عات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کردیاہے
کہ عام استعمال کی چیزیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دورہوگئی ہیں۔ہمارے عظیم
لیڈر محمد علی جناحؒ نے24اپریل1943ء کو دہلی میں آل انڈیامسلم لیگ کی
صدارتی تقریر میں فرمایا تھا پاکستان میں عوام کی حکومت ہوگی۔انہوں نے
سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا اب یہ سسٹم نہیں
چلے گا ، پاکستان میں ظلم ہر شکل میں ختم کروں گا ۔ہم آج اسلام کا درس بھلا
چکے ہیں لالچ اور خود غرضی نے معاشرہ کو تباہ کرکے رکھ دیاہے جس کی وجہ سے
امیر ،،،امیرترین ہوتے جارہے ہیں شہر گاؤں جہاں بھی چلے جاؤ غربت ہی غربت
نظر آتی ہے لوگوں کے پاس 2وقت کی روٹی نہیں ان حالات میں قائد اعظمؒ کی سوچ
اور افکار کی روشنی میں ایک منصفانہ نظام کا قیام ہے اس سے سماجی نا
ہمواریوں کا خاتمہ،18کروڑ عوام کوہر شعبہ زندگی میں ترقی کے یکساں مواقع
حاصل ہوں گے اعلیٰ تعلیم ،علاج معالجہ کی سہولیات،انصاف ،روزگار میسرآ سکے
گا پاکستان کی ترقی کیلئے ایک تجویز یہ ہے کہ جب تک پاکستان کے تمام قرضے ا
دا نہیں کردئیے جاتے وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کی تنخواہ ، ہر قسم
کی مراعات ،پروٹوکول اور الاؤنسز بندکردئیے جائیں یہ رقم ایک مربوط سسٹم کے
تحت ہر یونین کونسل کی سطح پر خفیہ سروے کرکے ان لوگوں میں بانٹ دی جائے جو
کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں،خفیہ سروے کیلئے بلدیاتی
کونسلروں، کریانہ فروشوں اور سبزی بیچنے والوں سے بھی مدد لی جا سکتی ہے
مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے تمام تر وسائل پر قابض اشرافیہ کو یہ تجویز
پسند نہیں آئے گی اور وہ دل و جان سے ایسی ہر تجویز کی مخالفت کریں گے
کیونکہ وزیروں، مشیروں اور ارکان اسمبلی کا تعلق خواہ کسی بھی پارٹی سے ہو
ان کے مفادات ایک ہیں اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بیوروکریسی کے ساتھ بھی
ایسا ہی سلوک کیا جانا ناگزیر ہے کیونکہ اس طبقہ کی تمام آشائسیں پاکستان
کے دم سے ہے۔ |