اللہ ہم پر رحم کرے

جس جمہوریت اور پارلیمنٹ کی آپ سب لوگ بات کرتے ہیں، وہ سوائے کچھ لوگوں اور خاندانوں کے ذاتی مفادات کے حصول کو لگاتار تقویت دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں اور جس آئین کی سب بات کرتے ہیں وہ کوئی خدا کا بھیجا ہوا صحیفہ ہے جس کو قرآن، رسول کی شریعت اور حقوق العباد سب پر فوقیت دی جارہی ہے۔ اور جس سے انحراف کی باتیں اس طرح کی جاتی ہیں گویا یہ شخص تو گناہگار ہو گیا اور اس کو اس ملک میں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ جوسارے گندے پولیٹیشن اسمبلیوں میں بیٹھےاس آئین اور جمہوریت کے راگ آلاپ رہے ہیں ان میں سے کیا کوئی ایک بھی اس اسمبلی میں کسی بھی ضابطہ اخلاق اور قانون بیٹھنے کے قابل ہے۔ قرآن کی اس آیت پر نظر پڑی تو دل چاہا اسکو جتنے لوگوں تک پہنچا سکوں تاکہ لوگ یہ ضرور سمجھ سکیں کہ اللہ اگر کسی کو پکڑنا چاہتا ہے تو اسکو ڈھیل پے ڈھیل دیتا ہے تاکہ اسکی پکڑ سخت سے سخت ہو جائے اور اس کی معافی کا کوئی راستہ نہ رہے ۔ اور لوگ یہ گمان کرتے ہیں گویا کہ وہ تو کچھ غلط کر ہی نہیں رہے ورنہ پکڑے نہ جاتے (جیسے قوم بنی اسرائیل کو یہ زعم تھا کہ وہ تو اللہ کی محبوب قوم ہے اسکو تو کوئی عذاب و عتاب گھیرے گا ہی نہیں)
آیت:۔
وَ مَنْ يَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۚ وَ مَنْ يُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ اَوْلِيَآءَ مِنْ دُوْنِهٖ ؕ وَ نَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ عُمْيًا وَّ بُكْمًا وَّ صُمًّاؕمَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُطكُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِيْرًا(سورۃ بنی اسرائیل ، آیت ۹۷)

ترجمہ: جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے، اور جسے وہ گمراہی میں ڈال دے تو ایسے لوگوں کے لیے تو اللہ کے سوا کوئی حامی و ناصر (ولی) نہیں پا سکتا۔ اِن لوگوں کو ہم قیامت کے روز اوندھے منہ کھینچ لائیں گے ، اندھے ، گونگے اور بہرے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جب کبھی اس (دوزخ) کی آگ دھیمی ہونے لگے گی ہم اسے اور بھڑ کا دیں گے۔(97)

تفسیر:۔
۱۱۰؎ یعنی جس کی ضلالت پسندی اور ہٹ دھرمی کے سبب سے اللہ نے اس پر ہدایت کے دروازے بند کردیئے ہوں اور جسے اللہ ہی نے اُن گمراہیوں کی طرف دھکیل دیا ہو، جن کی طرف وہ جانا چاہتا تھا، تو اب اور کون ہے جو اُس کو راہ راست پر لاسکے؟ جس شخص نے سچائی سے منہ موڑ کر جھوٹ پر مطمئن ہونا چاہا اور جس کی اس خباثت کو دیکھ کر اللہ نے بھی اس کے لیے وہ اسباب فراہم کردیے جن سے سچائی کے خلاف اُس کی نفرت میں اور جھوٹ پر اُس کے اطمینان میں اور زیادہ اضافہ ہوتا چلا جائے، اسے آخر دُنیا کی کون سی طاقت جھوٹ سے منحرف اور سچائی پر مطمئن کرسکتی ہے؟ اللہ کا یہ قاعدہ نہیں کہ جو خود بھٹکنا چاہے اُسے زبردستی ہدایت دے، اور کسی دوسری ہستی میں یہ طاقت نہیں کہ لوگوں کے دل بدل دے۔
(تفہیم القرآن)

اس تفسیر کو پڑھنے کے بعد آپ اسمبلیوں میں ان کی روزانہ کی تقاریر کو کیا مقام دیں گے اور ان سب کو کس جگہ کھڑا کریں گے۔ خود سوچیں-

کاش اس ملک میں ایران کی طرح ایک خونی انقلاب آئے اور یہ بہت قلیل مگر بہت ذلیل لوگوں کو ختم کرکے نئے سرے سے آغاز کیا جائے تاکہ یہ پاکستان کا پودا دوبارہ نئے سرے سے پھلنا پھولنا شروع ہو ۔ان سب سے ہم کو نجات ملے
مگر
افسوس اسپر بھی ہے کہ یہ تو ہمارے اپنے اعمال کی سزا ہیں اگر ہم بحیثیت انسان، مسلمان اور قوم صحیح ہوتے تو یہ عذاب ہم سے ٹل نہ گیا ہوتا۔ جیسے کہ قرآن میں ہے کہ’’ ہم ان میں سےبرے اور بدکار لوگ ان مسلط کردیتے ہیں‘‘ اور پھر ان کو ان کے ہی ذریعے ہلاک کر دیا جاتا ہے ۔
Ayesha
About the Author: Ayesha Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.