شاہین اختر
بھارتی فوج کی طرف سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر چالیس سے زائد حملے
کیے جا چکے ہیں جن میں افواج پاکستان کے جوانوں سمیت خواتین بچے اور مرد
شہید ہوچکے ہیں۔ کیا بھارتی فوج کی طرف سے یہ کارروائیاں محض اتفاق ہیں یا
امریکہ کی طرف سے افواج پاکستان ، آئی ایس آئی، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے
خلاف گریٹ گیم کا حصہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمن ، عمران خان کو یہودیوں کا
ایجنٹ کہتے نہیں تھکتے مگر حیرت کی بات ہے کہ امریکہ نے عمران خان کی بجائے
نواز شریف کی کھلی حمایت کی ہے جن کے بارے میں تاثر یہ ہے کہ وہ امریکی
ایجنڈے کے تحت بھارتی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے یکطرفہ کمر توڑ جھکاؤ
کی حد تک بھارتی دوستی کے لئے بیتاب ہیں حتیٰ کہ وہ دو قومی نظریے کی مکمل
نفی کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو ایک ہی تہذیب و تمدن کا حامل قرار دے چکے
ہیں۔ یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ آپ جس رب کی پوجا کرتے ہیں ہم بھی اُسی رب کی
پوجا کرتے ہیں حالانکہ دین اسلام آباد پوجا پاٹ کا ایسا کوئی تصور موجود
نہیں۔ نواز شریف جب بھی حکومت میں آتے ہیں فوج کے ساتھ محاذآرائی کی ایک
تاریخ رکھتے ہیں۔ حتی کہ کشمیری ہونے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی سے
ملاقات کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں سے تو نہیں ملے مگر مسلمانوں کے
قاتل کی شہرت رکھنے والے مودی کی ماں کے لئے ساڑھیوں کا تحفہ لے گئے تھے جس
کا گلہ حریت کانفرنس کے رہنماء سید علی گیلانی نے بھی کھل کر کیا تھا۔
اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی
تحریک کے دھرنوں نے ایک نیا منظر نامہ پیدا کیا ہے۔ تحریک انصاف کے صدر
جاوید ہاشمی نے اچانک یہ الزام لگایا کہ شیخ رشید ایک پیغام لائے تھے جس کے
بعد عمران خان آرمی چیف سے بھی ملے اور پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ چلنے
کی بات بھی کی۔ بات یہاں تک رہتی تو کوئی بات نہ تھی مگر جاوید ہاشمی نے تو
افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کو اس سارے دھرنے اور تحریک کا ذمہ دار قرار
دیکر فوج کی جمہوریت کے لئے غیر مشروط حمایت کے برعکس اس کے کردار اور
کارکردگی پر کیچڑ اُچھالا ہے۔ بات صرف یہاں تک نہ رہی اور نہ رُکی بلکہ
جاوید ہاشمی نے مختلف انٹرویو میں یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی کہ عمران
خان کو چند کور کمانڈروں کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح فوج کے روایتی نظم و
ڈسپلن کے برعکس یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ آرمی چیف اور کور کمانڈروں میں
کوئی تفریق یا تقسیم ہے۔ آئی ایس پی آر نے اگرچہ جاوید ہاشمی کے الزامات کی
سختی سے تردید کردی اور شیخ رشید نے بھی واضح کردیا کہ انہوں نے کوئی پیغام
نہ لایا نہ پہنچایا۔ کیا جاوید ہاشمی کے یہ الزامات شاہ محمود قریشی کے حسد
اور بغض میں لگائے گئے ہیں یا وہ پھر اُسی گریٹ گیم کا حصہ ہیں جس کا مقصد
افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے وقار اور ساکھ کو مجروح کرنا اور کردار
کو سوالیہ نشان بنانا ہے۔
شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بنتے ہوئے بعض میڈیا تجزیہ کار اور سیاسی لیڈر
افواج پاکستان کے خلاف اپنا خبث باطن ملٹری ٹیک اوور کے خدشوں کی آڑ میں
نکالے جا رہے ہیں۔ اس طرح اُسی گریٹ گیم کے تحت سول ملٹری تعلقات کو گندا
کرنے میں اپنا مکروہ کردار ادا کررہے ہیں۔ فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف ایک
پوزیشن لیکر جیو اور جنگ گروپ جس طرح پراپیگنڈہ اور سازشیں کیے جا رہا ہے ۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چوہدری نثار کی تقریر کے دوران وزیراعظم نواز
شریف جیو کا نام لینے پر جس طرح اصرار کرتے رہے وہ بھی کوئی ڈھکی چھپی بات
نہیں ۔ پاکستان دشمن طاقتیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی
مفادات کے خلاف گریٹ گیم کے تحت اپنے منصوبے آگے بڑھاتے جا رہے ہیں۔ بھارت
نے پاکستان کے ساتھ طے شدہ سیکرٹری خارجہ کی سطح کے مذاکرات ختم کردیئے
ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی یہ دعویٰ کرچکے ہیں کہ پاکستان بھارت کے
ساتھ روایتی جنگ لڑنے کے حوالے سے بہت کمزور ہے۔ ایل او سی اور ورکنگ
باؤنڈری پر بلااشتعال بھارتی فوج کی فائرنگ کے واقعات دشمن کے عزائم سمجھنے
کے لئے کسی راکٹ سائنس کے متقاضی نہیں۔ یاد رہے کہ گریٹ گیم کے تحت
اس خطے میں امریکہ بھارت کو سپر طاقت بنانے کا خواہاں ہے۔ اسے اس بات کی
ضرورت ہے کہ بھارت کی فوجی طاقت امریکی مفادات کی نگہبانی کرے۔ لیکن تاریخ
اور جغرافیہ بھارت کے راستے میں دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ تاریخ یہ بتاتی ہے
کہ موجودہ افغانستان و پاکستان کی پختون آبادی نے ہمیشہ بھارتی مہاراجوں کا
ناطقہ بند کیے رکھا۔ غوری سے لے کر غزنوی تک، بلکہ قیام پاکستان کے بعد
پاکستانی کشمیر کی آزادی تک میں اس دلیر، غیرت مند اور جنگجو پختون بیلٹ کا
حصہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ روس کے خلاف پاکستان کی دفاعی جنگ جو اب تاریخ کا
حصہ ہے، اسی پاکستان کے فطری اتحادی اور دوست پختون قوم نے لڑی اور دوسری
بڑی عالمی طاقت کے غرور کو پاکستان کی چوکھٹ پر خاک میں ملادیا۔ آج بھی
افغانستان و پاکستان میں امریکہ اگر ناکامی سے دوچار ہوا ہے تو اس کی وجہ
اس پختون قوم کی استعمار دشمنی اور اسلام دوستی ہے۔بھارت کے سپر طاقت بننے
میں دوسری بڑی رکاوٹ پاکستان کا جغرافیہ،افواج پاکستان اور آئی ایس آئی ہیں
لہٰذا افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف الزام تراشی ان حالات میں
غداری سے کم نہیں ہے۔
سی آئی اے کے خفیہ ایجنٹ ایڈورڈ اسنوڈن نے سی آئی اے کے خفیہ کالے بجٹ کی
جو تفصیلات عام کی ہیں وہ کسی بھی محب وطن پاکستانی کے ہوش اڑا دینے کے لیے
کافی ہیں۔ اسنوڈن کے مطابق سی آئی اے نے اس کالے بجٹ کے 52 ارب ڈالروں میں
سے 50 فیصد سے زائد پاکستان میں خرچ کیے ہیں۔ ان اخراجات کی نوعیت دو طرح
کی ہے۔ اس بجٹ کا بڑا حصہ پاکستان کے ایٹمی اسلحہ کی تیاری، اس کی تعیناتی
اور اس کی حفاظت پر مامور کی گئی سکیورٹی کی تفصیلات کو جمع کرنے اور اس کے
متعلق مستقل آگاہ رہنے کے نظام کو وضع کرنے پر خرچ کیا گیا ہے۔ اس بجٹ کا
دوسرا بڑا حصہ پاکستان میں جوابی دہشت گردی (Counter Terrorism) کا نیٹ ورک
تخلیق کرنے، اس کے لیے پاکستانیوں کی وفاداریاں خریدنے اور اس نیٹ ورک کے
ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ کے لیے خرچ کیا گیا ہے۔ بلیک واٹر، زی
اور ریمنڈڈیوس جیسے جاسوس اسی دہشت گردی نیٹ ورک کا حصہ تھے۔ |