اسرائیلی خفیہ ایجنسیاں اپنے ایجنٹوں کوعبرت کا نشانہ بناتی ہیں

اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں مقصدپوراہونے کے بعداہم رازوں کو خفیہ رکھنے کے لیے اپنے ایجنٹوں کو موت کے گھاٹ اتارتی ہیں۔موساد اورشاباک کے ہاتھوں بدترین موت پانے والوںکے عبرت ناک انجام کے درجنوںواقعات کے بعداسرائیل سمیت پڑوسی عرب ملکوںمیں یہودی ایجنسیوںکو جاسوس ملنے میں دشواری کاسامناہے ۔الجزائر سے شائع ہونے والے عرب جریدے الشروق نے اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاںمقصدپواہونے کے بعداپنے ملکی اورغیرملکی ایجنٹوں کو قتل کرتی ہیں۔ اہم نوعیت کے اہداف تک رسائی کے فرائض انجام دینے والے ایجنٹوں کو مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ماردیاجاتاہے ۔ایجنٹوںکی زندگی کاچراغ گل کرنے کے لیے یہودی ایجنسیوںکے پاس مختلف طریقے ہیں جن میں دھماکے کانشانہ بننا،ٹریفک حادثے کاشکارہونااورگھرکے کمروں میںبندکرکے بھوک وپیاس اورخودکشی کارنگ دے کر موت کے گھاٹ اتارنے جیسے طریقے شامل ہیں۔وہ افرادجو اہم نوعیت کی کارروائیوںمیں حصہ لیتے ہیںاورزیادہ ہوشیاراورمحتاط رہتے ہیں انہیں گولی مارکر قتل کردیاجاتاہے۔رپورٹ کے مطابق معمومی نوعیت کے ٹاسک پوراکرنے والے ایجنٹوںکوقتل تونہیں کیاجاتاالبتہ کام نکلنے کے بعد انہیں نظراندازکردیاجاتاہے ۔ایسے ایجنٹوںمیں اسرائیلی باشندوںکے ساتھ دیگر ملکوںکے غیریہودی افرادبھی ہوتے ہیں۔یہ افراد ایجنسیوںکے لیے کام کرنے کے سبب اپنا کوئی ذاتی کاروبار نہیں بناپاتے ملازمت سے فراغت کے بعدان سے ہرقسم کارابطہ منقطع کرکے انہیں بری طرح نظراندازکیاجاتاہے۔دوران ملازمت انہیںمفت کے سبزباغ دکھائے جاتے ہیںاورانہیں یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ اہداف پوراکرنے کے بعدانہیں بہترین سہولیات فراہم کردی جائیںگی تاہم یہ سب کچھ خالی وعدوںکے سواکچھ نہیںہوتا۔ مدت ملازمت پوری کرنے کے بعدایسے افرادکوبے یارومددگار چھوڑدیاجاتاہے دوران ملازمت ا نہیں ملنے والامالی معاوضہ اتنانہیںہوتا جس سے بچاکروہ ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کوپرآسائش بناسکے۔رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال صرف غیریہودی ایجنٹوں تک محدودنہیں بلکہ اسرائیل کے بہت سے یہودی ایجنٹ بھی اپنے ملک کی خفیہ ایجنسیوںکانشانہ بنتے ہیںتاہم فرق یہ ہے کہ اپنے یہودی ایجنٹوںکوایجنسیاں قتل کردیتی ہیںجبکہ غیریہودیوںمیں سے جو افراداپنے ملکوںمیں رہتے ہیں انہیں مخصوص اہداف تک رسائی کے بعدقتل کیاجاتاہے اورجوافراداپنے ملکوںمیں حساس اداروںکی نظروںمیں آجاتے ہیں انہیں اسرائیل میں پناہ دیاجاتاہے تاہم بعدمیں انہیں انتہائی ذلت اورعسرت کی زندگی گزارنے پرمجبورکیاجاتاہے ۔اسرائیلی ایجنسیاں اپنے ایسے غیریہودی ایجنٹوں سے بہت خوفزدہ رہتی ہیں کیونکہ ان کے دشمن کی انٹیلی جنس کے ہاتھوں لگنے کاخطرہ ہوتاہے اس وجہ سے اسرائیلی ایجنسیوںکی جانب سے ایسے سابقہ ایجنٹوں پر پابندی ہوتی ہے کہ وہ کہیں بھی نوکری کے لیے درخواست دیتے ہوئے یہ ظاہرنہیں ہونے دیںگے کہ وہ ایجنسیوں میں کام کرتے رہے ہیں اس وجہ سے تعلیم یافتہ ہونے کے باوجودایسے افرادکو کسی دوسرہ جگہ نوکری نہیں ملتی کیونکہ نوکری کے لیے درخواست دیتے وقت ان کی اکثریت کے پاس اس سوال کاکوئی معقول جواب نہیں ہوتاکہ اب تک وہ کیاکرتے رہے ۔اس بنیادپر انہیں مشکوک سمجھ کر نوکری نہیں ملتی نتیجہً موساد ،شاباک اورامان میں کام کرنے والے ایجنٹوںکی بڑی تعداد معاشی تنگ دستی کاشکارہوکر نفسیاتی امراض میں مبتلاہوجاتی ہے اوربالآخرتنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبورہوجاتی ہے۔

اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی جریدے ہارٹس نے حال ہی میں اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میں اس کاانکشاف کیاہے کہ اسرائیل میںرہنے والے بے گھرافرادمیںدرجنوں ایسے غیریہودی بھی ہیں جنہیںاسرائیلی مفادات کے لیے کام کرنے کے بعداسرائیل میں پناہ دی گئی ہے لیکن اب اسرائیل کے خفیہ ادارے ان سے آنکھیں پھیرچکے ہیں اورانہیں حالات کے رحم وکرم پر چھوڑدیاہے جس کے باعث ان کی زندگیاں اجیرن بنی ہوئی ہیں۔جریدے نے جن افرادکے انٹرویوکئے ہیں ان میںمغربی کنارے سے تعلق رکھنے والاوودی آلن نامی ایک فلسطینی بھی شامل ہے۔وودی آلن نے ماضی میں اسرائیل کے داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ”شاباک “ کے لیے 7سال تک فلسطینی اتھارٹی کی جاسوسی کی ہے وہ مجاہدین کی خفیہ سرگرمیوں کی اطلاع اسرائیل کودیتاتھا ۔اس کی اطلاع پر اسرائیل کے خلاف متعددمنصوبہ بندیاں ناکام ہوچکی ہیں ۔سات سال تک کام کرنے کے بعدفلسطینی اتھارٹی کو شک ہواتاہم اس نے گرفتاری سے قبل فرارہوکر اسرائیل میں پناہ لے لی ۔اسرائیلی حکومت نے صہیونی اسٹیٹ کے لیے خدمات کے بدلے 2001ءمیںشہریت دی جبکہ اسے ماہانہ بنیادپرمالی معاوضہ دینے کی منظوری بھی دے دی ۔ حکومت کے ان کے احکامات پربہت تھوڑے عرصے تک عمل درآمدکے بعد اسے ملنے والی امدادکاسلسلہ رک گیا اوروہ مالی تنگ دستی کاشکارہوگیاکرایہ نہ ہونے کے باعث اسے گھرخالی کرناپڑااوروہ فٹ پاتھ پر آگیا۔جریدے کے مطابق وودی آلن نے بتایاکہ وہ تنہااس حالت کاشکارنہیںبلکہ یہاں اس کے علاوہ دیگر بھی کئی ایسے فلسطینی اورعرب اسرائیل کی سڑکوںپر انتہائی عسرت اورعبرت ناک زندگی گزارنے پرمجبورہیںجنہوںنے جاسوس بن کراسرائیل کے لیے خدمات انجام دی ہیںلیکن ابھی وہ ناگفتہ بہ صورتحال کاسامناکررہے ہیں۔وودی آلن کے مطابق وہ اوراس جیسے دیگر افراددھرے عذاب میں مبتلاہیں یہودی ایجنسیاں ان پرکڑی نظررکھی ہوئی ہیںجس کی وجہ سے وہ نہ تواسرائیل سے باہر جاسکتے ہیں اورنہ ہی انہیںیہاں سکون اورآرام کی زندگی نصیب ہوسکتی ہے ۔

عبرانی جریدے کے مطابق موساد کے لیے کام کرنے والے ایجنٹوں کو قتل کردیاجاتاہے کیونکہ عمومی طورپر انہیں اسرائیل کے خلاف سیاسی وعسکری سرگرمیوںمیں مصروف افرادکے خلاف استعمال کیاجاتاہے اس وجہ سے ایسے افرادکوملازمت کے بعدیاپھربسااوقات کسی اہم ہدف کی تکمیل کے فوری بعد قتل کردیاجاتاہے۔ہارٹس کے مطابق اسرائیلی ایجنسیوں میں داخلی سلامتی کے لیے کام کرنے والے خفیہ ادارے شاباک میں فلسطینی ،مصر،تیونس،شام اورمراکش سمیت کئی عرب ملکوںکے غیریہودی افرادکو بھرتی کیاجاتاہے تاکہ ان ممالک میں اسرائیلی مفادات کی نگرانی ہو۔ان ملکوںکے سرکاری اداروںکی نظروںمیں آنے کے بعد ان افرادکو اسرائیل میں پناہ دی جاتی ہے تاہم اسرائیل کی طرف سے ان کے اکرام کاعرصہ مختصر ہوتاہے ، یہودی ایجنسیاںبہت جلدان سے آنکھیں پھیرلیتی ہیں ۔ہارٹس کے مطابق فلسطینی نژادسابق جاسوس وودی آلن نے بتایاکہ صہیونی ایجنسیاں پڑوس کے عرب ملکوںکے درجنوں افرادسے کام لینے کے بعد انہیںاسرائیل کی سڑکوںپر چھوڑکرذلت کانشانہ بناتی ہیں،وہ نہ توواپس اپنے وطن جاسکتے ہیں اورنہ ہی اسرائیل میں سکون کی زندگی گزارسکتے ہیںایسی حالت میں جب انہیں وطن اوررشتہ داروںکی یاد ستانے لگتی ہے اوراپنے ملک سے غداری کااحساس بھی انہیں گھیرلیتاہے تو دل برداشتہ ہوکرخودکشی کے سواان کے پاس دوسراراستہ نہیں ہوتا۔ وودی آلن کے مطابق اس سب کچھ کامقصدیہودی ایجنسیوںکی جانب سے اپنے غیریہودی ایجنٹوںکو انتقام کانشانہ بناناہے۔عرب خبررساں ادارے البوابہ نے عبرانی جریدے معاریف کے حوالے سے لکھاہے کہ 2011ءکوشروع ہونے والی عرب بہارتحریک شروع ہونے کے بعد موساد نے عرب ممالک میں بڑے پیمانے پر جاسوس بھرتی کرناشروع کئے ہیں۔عرب نوجوانوںکو پھنسانے کے لیے صیہونی ایجنسیوں نے سماجی رابطوںکی ویب سائٹس پراپنی سرگرمیاںبڑھائی ہیں۔عرب نوجوانوںکو مالی لالچ دیاجاتاہے بالخصوص فلسطین،تیونس اورمصرکی یونیورسٹیوںاورتعلیمی اداروںکے ذہین اورہونہارطلبہ وطالبات پر اسرائیلی ایجنسیوںاوران کے ایجنٹوںکی نظریں مرکوزہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والوںکے برے انجام سے متعلق جرائد میں رپوٹیں شائع ہونے کے بعد یہودی ایجنسی کو جاسوس بھرتی کرنے کے لیے افراد ملنے میں مشکلات پیش آرہی ہیںیہی وجہ ہے کہ موسادکی جانب وقتاًفوقتاًعرب جرائد میںمختلف فرموں اورکمپنیوںکے جعلی ناموں پر اشتہارات دئے جاتے ہیں ۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق بہت سے عرب طلبہ وطالبات نے جرائد میں دئے گئے اشتہارات میں دئے گئے نمبروںپر رابطہ کے بعد انٹرویوکے لیے جانے کے بعدانکشاف کیاہے کہ اشتہار کسی کمپنی میں ملازمت کانہیںتھابلکہ صہیونی ایجنسیوں کے لیے جاسوس بھرتی کرنے کے لیے تھا ۔
علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال : 20 Articles with 15145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.