تین چوہدری موضوع بحث

چوہدری اعتزازاحسن اور چوہدری نثار کی پارلیمنٹ ہاؤس میں تلخ کلامی اور لڑائی موضوع بحث بنی رہی۔پھر چوہدری اعتزاز احسن اور اپوزیشن لیڈر سید خورشید صاحب نے اس تلخ کلامی کو نہ صرف کیش کرانے کی کوشش کی بلکہ حکومت جب کہ اس مشکل میں تھی اس کو مزید دباؤ میں رکھنے کی کوشش کی۔اس لڑائی کی وجہ دھرنا ٹیم کی پوائنٹ سکورنگ میں کچھ فرق آیا کیونکہ حکومت، اپوزیشن میڈیا اور عوام کی توجہ اس لڑائی پر ہوگئی۔چوہدری اعتزاز احسن نے چوہدری نثار اور ان کی سیاسی زندگی پر بہت زیادہ کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی جب کہ سب کو پتہ ہے کہ چوہدری نثار سیاسی اور اعتباری لحاظ سے اعتزاز احسن سے کہیں زیادہ بڑے قد کاٹھ کے مالک انسان ہیں۔زرداری صاحب اور ان کی جماعت نے اگر اس وقت پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ہے تو یہ ان کی طرف سے موجودہ حکومت پر کوئی احسان نہیں بلکہ انہیں اس بات کا احساس بھی ہونا چاہیئے کہ ن لیگ نے بارہا زرداری صاحب کی جاتی جاتی حکومت کو سہارا دیا۔بہر حال یہ ایک لمبی بحث ہے،حقیقت میں چوہدری نثار نے اس وقت بہت ہی اچھے طریقے سے "Exit"کیا اور چوہدری اعتزاز کی طرف سے پارلیمنٹ والی ناقدانہ تقریر کو درگز کر کے ایک بار پھر اپنے بڑے پن کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی یہی کہاکہ’’ان پر لگائے گئے الزامات میں سے کوئی ایک بھی ثابت ہو جائے تو میں سیاست چھوڑ دونگا‘‘۔اس میں چاہے انہوں نے حکومت کا بھرم رکھا یا ن لیگ کی وفاداری کا بھرم دراصل دونوں صورتوں میں چوہدری نثار ہی ہیرو نکلے۔

دوسری طرف ایک اور چوہدری شجاعت صاحب اس لڑائی میں کود پڑے اور فرمایا کہ ’’اب فوج آجانی چاہیئے، الیکشن میں دھاندلی جنرل کیا نی اورچیف جسٹس نے کرائی‘‘۔یہی وہی صاحب ہیں جو کبھی (ن) لیگ سے کھاتے پیتے تھے ۔پھر (ن) لیگ کی حکومت پر مشرف نے قبضہ جمایا تو آمریت کے بعد انہی صاحب نے موقع پرستی سے کام لیتے ہوئے مشرف کی چھتری میں نئی پارٹی بنا کر حکومت بنچوں پر آنے کا فیصلہ کیا۔پھر مشرف کے دور میں حکمرانی کے مزے لوٹے،جی بھر کے عیاشی کی۔پھر زرداری دور میں بھی بڑے ہاتھ پاؤں مارے کہ شاید کوئی چانس لگ جائے اور اس چانس کے چکر میں کئی بار پینترے بھی بدلے۔اب جبکہ ایک بار پھر دھرنا ٹیم کے کوچ بن کر یہی صاحب ’’روٹی،شوٹی‘‘ کھلا کر ملک کو آمریت کے دور میں دھکیلنے نکلے ہیں اور ان کے دل میں یہی خواہش ہے شاید کہ ’’پھر کوئی عیاشی‘‘ مل جائے۔ہماری حکومت،فوج ،میڈیا اور عوام اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ دنیا کے کسی ملک میں بھی ’’فوج‘‘ کا سیاسی ہونا ملک و قوم کے لئے ہرگز فائدہ مند نہیں۔اب تو کچھ ایسا ہونا ضروری ہے کہ ’’آمریت‘‘ کے خواہش مند افراد کے خلاف قانونی کاروائی کر کے انہیں یہ سبق سکھانا چاہیئے کہ ’’بھائی جان ہر ملک میں تمام مسائل کا حل اور قوم و ملک کی ترقی کا راز جمہوریت ہے ،فقط جمہوریت‘‘ تاکہ پاکستانی تاریخ میں کبھی بھی کوئی بھی ’’آمریت‘‘ کی منفی خواہش نہ رکھے اور پاکستانی فوج کو خدانخواستہ سیاست میں envolveنہ کرے۔چوہدری شجاعت ہو یا کوئی ملک دشمن ہو سب کو فوج پر تنقید کرنے کی جرات نہیں ہونی چاہیئے۔ اگر مشرف نے آمریت کا رستہ اپنا تو اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ جنرل کیانی یا کوئی اور جنرل بھی خدانخواستہ سیاسی ہے یا سیاسی ہوگا۔فوج کو سیاست میں ملوث کرنا ہی بہت بڑی زیادتی ہے۔ہماری فوج دن رات سرحدی حفاظت سمیت ضرب عضب جیسی جنگوں سے ملک دشمنوں کے دانت کھٹی کر رہی ہے،ہماری فوج پوری دنیا کی افواج سے کہیں زیادہ بہتر اور غیرجانبدار ہے۔چوہدری شجاعت جیسے کئی تنگ نظر افراد قوم و ملک کی ترقی میں روڑے اٹکانے سے باز نہیں آتے۔

حکومت ہو یا اپوزیشن اس وقت دونوں کا اتحاد ملک و قوم کے لئے فائدہ مند ہے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد بھی دھرنا پارٹی نے کوئی ’’عقل‘‘ نہیں دکھائی۔سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سب کو دکھ ہے ساری عوام کو افسوس ہے اور قادری کی خواہش پرمقدمہ بھی درج ہو گیا ہے۔عمران خان کی خواہش پر الیکشنوں میں ہونے والی دھاندلی کے لئے حکومت ان کی مرضی کا جوڈیشنل کمیشن بنانے کو راضی ہے،مگر شاید دنوں دھرنا پارٹیاں ملک و قوم کے نصیب پر ’’دھرنا‘‘ مار کے بیٹھے ہیں۔دھرنا پارٹی کی طرف سے ملک دشمنی کا ثبوت سب کے سامنے ہے کہ چائنی صدر کا دورہ منسوخ ہونا ملکی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔کئی اہم پاورپروجیکٹس اور کئی اہم ترقیاتی کام دھرنا گروپ کی وجہ سے درہم برہم ہو جائیں گے۔اس دور کے تنسیخ ہونے کے بعد سب کو یقین ہو گیا ہے کہ اس دھرنا پارٹی اور ڈانس پارٹی کا یہی مقصد تھا کہ چائنی صدر کا دورہ منسوخ کیا جائے یا کوئی ایسا کام کیا جائے کہ جس سے پاکستان میں ممکنہ ہونے والی ترقی کے راستے روکے جائیں۔ویلڈن عمران خان ویلڈن قادری صاحب، آپ جیسے لوگ ہوتے ہیں جو ملک وقوم کو ایسی راہوں پر لے جاتے ہیں جہاں ملک و قوم کے لئے بند گلیاں نکلتی ہیں۔دن کو کوئی نہیں ہوتا شام کو کئی ینگ ناچ گانا دیکھنے آ جاتے ہیں تو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی نیا پاکستان بنا رہے ہیں،ایسا نیا پاکستان ہمیں ہر گز ضرورت نہیں،جن کو ضرورت ہے انہیں خدارا اپنے اپنے گھر بلا لیا کریں ۔خیبر پختوانخواہ میں آئی ڈی پیز بھوکے مر رہے ہیں،سیلاب اور بارش نے تباہی مچا دی ہے اور یہ لوگ اپنے وزیر اعلیٰ سمیت اپنا پروگرام سجائے بیٹھے ہیں۔

پاکستان کو اس وقت دھرنے ،ضرب عضب کے علاوہ بارشوں اور سیلاب کاسامنا ہے۔مون سون کی بارشوں سے ملک میں کئی افراد لقمہ اجل بن گئے ،علاوہ ازیں دریاؤں میں سیلاب اور بارشوں سے کئی افراد بے گھر ہو گئے۔ملکی حالات کے پیش نظر اس وقت بہت ضروری کہ ساری قوم یک جان ہو کر متاثرہ افراد اور متاثرہ خاندانوں کی بھر پور مدد کریں۔بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی خدانخواستہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور الیکشنوں میں عمران خان کے بقول دھاندلی سے کہیں بہت بڑی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ واقعات ہو چکے ہیں ان پر تحقیقات ہو سکتی ہے لیکن بارشوں اور سیلاب کی تباہی جاری ہے۔اس وقت فی الفور دھرنا ختم کر کے متاثرین کی مدد نہ کرنا حقیقتاً ملک و قوم سے بہت بڑی دشمنی ہو گی۔دھرنے میں شامل قائدین سمیت تمام افراد کو اپنی اہلیت دکھانی ہو گی اور سیلاب ،بارشوں کے نقصانات سے ہونے والے ازالے کی طرف بڑھنا ہو گا۔ملک و قوم پر جب برا وقت آتا ہے تو اس میں تمام قوم کا اتفاق ہونا دراصل صدقہ جاریہ ہے۔قارئین ہماری سب سے استدعا ہے کہ اس ملک کی ترقی کے لئے سارے یک جان ہو جاؤ اور ملک و قوم کے لئے مفاہمت کا رستہ اپناؤ،ملک دشمن ملکی کی ترقی میں رکاوٹیں بنا رہے ہیں،سارے آنکھوں کھولو اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کا سوچو،یہ وقت نہ تو دھرنے کا ہے اور نہ ہی آپس میں لڑائیاں کرنے کا۔یہ وقت ہے کہ ہم سارے قدرتی آفات کے آنے پر اﷲ تعالیٰ سے اپنے گناہوں پرمعافی مانگیں اورموجودہ حکومت اور عوام کی مدد کریں تاکہ آنیوالا وقت پاکستانی تاریخ کا بہترین وقت ہو۔
Mumtaz Amir Ranjha
About the Author: Mumtaz Amir Ranjha Read More Articles by Mumtaz Amir Ranjha: 90 Articles with 66243 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.