اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بارش
اﷲ تعالیٰ کی طرف سے روئے زمین پر بسنے والی مخلوق کے لئے رحمت ہے لیکن جب
بارش زیادہ ہو تو پھر نقصان بھی اٹھانا پڑتاہے،گزشتہ برس سندھ میں بارش نہ
ہونے کی وجہ سے شدید قحط سالی ہوئی ،انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ،مال
مویشی بھی جاں بحق ہوئے تو امسال ماہ ستمبر کے آغاز میں پنجاب اور کشمیر
میں ہونے والی بارشوں نے ہر طرف ایک تو حکومتی کارکردگی کو نہ صرف بے نقاب
کیا بلکہ اس بارش سے پنجاب بھر میں سیلاب کی صورتحال ہے ،ملک میں جاری حلیہ
طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد
157ہو گئی ہے جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ 80افراد صوبہ پنجاب اور
60افراد آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں جاں بحق ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں
میں کئی افراد کو تعلق ایک ہی خاندان ہے جبکہ یہ ہلاکتیں مکانات گرنے، کرنٹ
لگنے اور حادثات کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ دریائے چناب، دریائے ستلج اور نالہ
ڈیک اور نالہ بسنتر اور دیگر نالوں میں طغیانی سے درجنوں دیہات زیر آب گئے
ہیں اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں جبکہ بھارت کی طرف سے
چھوڑا گیا بڑا ریلا آج دریائے ستلج سے گزرے گا جبکہ مظفر آباد کا زمینی
راستہ آزاد کشمیر سمیت ملک کے دوسرے علاقوں سے کٹ گیا ہے۔ گزشتہ تین روز سے
جاری طوفانی بارش کے باعث لاہور کے تمام نشیبی علاقے میں شاہراہیں پانی میں
ڈوب گئیں کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ بارشوں سے ٹریفک
کا نظام بْری طرح درہم برہم ہو گیا۔ لاہور میں بارشوں کے نہ تھمنے والے
سلسلہ نے واسا انتظامیہ کو بھی بارش کے سامنے تھک ہار گئی، شہر بھر کے
سیوریج اور نکاسی آب کے لئے قائم برساتی اور دوسرے نالے ابل پڑے ، جس سے
سڑکوں کے علاوہ پانی گلی محلوں اور لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا، نیلم
بلاک اقبال ٹاؤن میں تجاوزات کے باعث برساتی نالے کا پانی گھروں میں داخل
ہو گیا۔ بارش سے شاہراہ قائداعظم، شاہراہ فاطمہ جناح، شاہراہ مجید نظامی،
میسن روڈ، وراث روڈ، مزنگ چونگی، شاہراہ صنعت و تجارت، قرطبہ چوک، مسلم
ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، الحمد کالانی، جین مندر چوک، ہائیکورٹ چوک ، لکشمی چوک،
ایمپریس روڈ، کوپرروڈ،گڑھی شاہو، اچھرہ، سمن آباد، چوک ناخدا ، نیلم سینما،
مصری شاہ، فیض باغ، و شہر کے دیگر نشیبی علاقے سے زیر آب آگئے۔ دریائے چناب
کے سیلابی ریلا کے باعث منگووال، موہلہ کے دیہات زیر آب آ گئے جس کے نتیجہ
میں دونوں دیہاتوں میں مقیم 500 افراد پانی میں پھنس کر رہ گئے۔ ہیڈ خانکی،
قادر آباد کے مقام پر پانی کی سطح 6لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی۔ آئی ایس پی
آر کے مطابق فوج کی آزاد کشمیر کے علاقوں بحیرہ اور راولا کوٹ میں امدادی
کارروائیاں جاری ہی۔ گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور راولپنڈی میں 80کشتیوں اور
آرمی ایوی ایشن کے 8ہیلی کاپٹروں کی مدد سے امدادی آپریشن کیا جا رہا
ہے۔ریسکیو آپریشن کے دوران پاک فوج کا جوان ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ پاک فوج
کا اہلکار سیار خان نالہ پلکھو کے قریب سیلاب سے متاثرین کی مدد کر رہا تھا
کہ وہ پانی میں ڈوب گیا جس کی نعش نکال لی گئی ہے۔وزیر اعظم نواز شریف نے
کہا ہے کہ طوفانی بارشوں کے باعث مشکلات میں گھرے افراد کی مدد کیلئے کوئی
کسر نہیں چھوڑی جائے گی، اس سلسلے میں مسلح افواج اورصوبائی اتھارٹیزکی
خدمات قابل تحسین ہیں۔ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلابی صورت حال پر غور کے
لئے وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر
دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر وفاقی
وزراء، چیئرمین این ڈی ایم اے، کیبنٹ سیکریٹری اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ
حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے اجلاس کے دوران شرکا کو بریفنگ
کے دوران بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے
،پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اب تک 110 افراد جاں بحق جبکہ 148
زخمی ہوئے ہیں ،اس کے علاوہ لاکھوں ایکڑ راضی زیر آب ہونے کے علاوہ 650
مکانات مکمل طور پر جبکہ ہزاروں جزوی تباہ ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے کی
بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں جس کے تحت اب تک متاثرین
میں ایک ہزار 500 خیمے جبکہ 3 ہزار کمبل تقسیم کئے جا چکے ہیں۔جماعۃالدعوۃ
کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے سیلاب سے متاثرہ
علاقوں میں موٹر بوٹ سروس شروع کر دی۔ فلاح انسانیت کی ریسکیو ٹیم نے دینہ
پل پر ڈوبنے والے دو افراد کی لاشیں نکال لیں۔ امدادی رضاکارمختلف علاقوں
میں سیلابی پانی میں پھنسے افراد اور ان کے سامان کو محفوظ مقامات پر منتقل
کر رہے ہیں۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف ،
امیر جماعۃالدعوۃ لاہور مولانا ابو الہاشم اور دیگر ذمہ داران خود امدادی
سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس وقت سینکڑوں رضاکار پنجاب اور آزاد
کشمیر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف و ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے
ہیں جبکہ ہزاروں کارکنان مختلف شہروں و علاقوں میں سیلاب کی صورت میں ہمہ
وقت امدادی سرگرمیوں کیلئے تیار ہیں۔مظفر آباد میں جماعۃالدعوۃ کے رضاکار
سیلابی پانی میں بہنے والے سات افراد کی زندگیاں بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن
کی بیسیوں ایمبولینسیں بھی استعمال کی جارہی ہیں۔ امیر جماعۃالدعوۃلاہور
مولانا ابو الہاشم نے رچنا ٹاؤن اور رانا ٹاؤن کے ان علاقوں جہاں پانی
لوگوں کے گھروں میں داخل ہو چکا ہے ‘کا دورہ کیا اور ریلیف آپریشن میں حصہ
لینے والے رضاکاروں کو ہدایات جاری کیں۔ فلاح انسانیت کے رضاکار
گوجرانوالہ، سیالکوٹ، وزیر آباد، جھنگ اور دیگر متاثرہ شہروں و دیہاتوں میں
امدادی سرگرمیوں میں بھرپور انداز میں حصہ لے رہے ہیں اور جن علاقوں میں
پانی زیادہ ہے وہاں موٹر بوٹس کے ذریعہ متاثرہ افراد اور ان کے سامان کو
محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ
محمد سعیدکا کہنا ہے کہ شدید بارشوں و سیلاب سے لاکھوں پاکستانی سخت مشکلات
سے دوچار ہیں‘ قوم اﷲ کے حضور سربسجود ہو جائے۔ جماعۃالدعوۃ کے ہزاروں
رضاکار ملک بھر میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔پوری قوم متاثرین
کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں کارکنان و ذمہ
داران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کا
سامان محفوظ مقامات پر منتقل کریں اور متاثرین میں پکی پکائی خوراک تقسیم
کریں۔ شدید بارشیں و سیلاب اﷲ کی ناراضگی کا نتیجہ ہیں۔ حکمران و عوام اﷲ
تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگیں اورتوبہ و استغفار کریں۔بارشوں و سیلاب
سے بے پناہ نقصانات ہوئے ہیں۔ فصلوں اور لوگوں کی املاک کو سخت نقصان پہنچ
رہا ہے۔ ان حالات میں ہر شخص کو آگے بڑھ کر متاثرہ بھائیوں کی مدد کا فریضہ
سرانجام دینا چاہیے۔ بھارت کی طرف سے بھی دریاؤں میں بہت زیادہ پانی چھوڑنے
کی اطلاعات ہیں جس سے شدید سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔جماعۃالدعوۃ کے
ہزاروں رضاکار ماضی میں بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے متاثرین
کیلئے ریلیف و ریسکیو آپریشن میں حصہ لیتے رہے ہیں اب بھی جب ملک کے بیشتر
علاقے ناگہانی آفت سے دوچار ہیں رضاکاروں کی کثیر تعداد امدادی سرگرمیوں
میں حصہ لے رہی ہے اور ہزاروں رضاکارمختلف علاقوں میں سیلاب سے پیدا ہونے
والی صورتحال میں ریلیف و ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں۔
بارشوں و سیلاب سے بہت سے علاقوں میں پانی داخل ہو چکا ہے اور کئی شہروں
میں سیلاب کا شدید خطرہ ہے۔ یہ کہہ دیناکہ بارشوں و سیلاب سے ہونے والی
تباہی مون سون کی ہواؤں کی وجہ سے ہے‘ درست نہیں ہے۔ مسئلہ صرف ہواؤں کا
نہیں ان بادلوں کو برسانے والا اﷲ تعالیٰ ہے۔ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اﷲ کی
ناراضگی والے اعمال ترک کرے اوربحیثیت قوم اجتماعی طور پر اﷲ سے گناہوں کی
معافی مانگی جائے تا کہ ہر سال اس وطن عزیز میں زلزلوں،قحط،سیلاب کی جو
صورتحال ہوتی ہے وہ گناہوں کی معافی مانگنے اور رب کو راضی کرنے سے ختم ہو۔ |