ایک سہیلی نے دوسری سے پوچھا
’’سنا ہے تم شادی کررہی ہو؟ــ
’’ہاں ۔۔مگر کیوں ایسے پوچھ رہی ہو تمہیں کیا پریشانی ہے؟
’’کیا تمہارا دولہاایک سیاستدان ہے ‘‘ اس نے سہیلی کی بات سنی ان سنی کرتے
ہوئے استفسار کیا
’’ہاں۔۔۔اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا یہ سچ ہے
سہیلی نے بے ساختہ کہا شہلا! میری مانو کسی سیاستدان سے شادی مت کرنا کمبخت
وعدے تو بہت کرتا ہے پورا ایک بھی نہیں کرتا ۔۔۔خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا
لیکن اس میں کمال کی سچائی چھپی ہوئی ہے ہمارے ملک کے سیاستدان پبلک سے
جتنے وعدے کرتے ہیں اگر ایک ایک وعدہ بھی ایفا کرتے تو پاکستان ’’پرابلم
فری کنٹری ‘‘ بن کر دنیا کے نقشے پر اپنی جولانیاں دکھا رہاہوتا۔ جنرل مشرف
کے بعداب مسلسل دو جمہوری حکومتوں کے قیام کو کئی سال ہو چکے ہیں، زرداری
حکومت میں تو ہرروز عجب کرپشن کی غضب کہانیاں منظر ِ عام پر آتی رہیں
موجودہ حکومت میں کرپشن میں کمی یقینا ہوئی ہے لیکن یہ روایتی حکومت بھی
کسی کے پیچھے نہیں زرعی ملک ہونے کے باوجود آلو،ٹماٹراوردیگر سبزیوں کی
آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے عوام کے ہوش اڑا دئیے ۔اب غریب ہیں اور
وہی مسائل،وہی محرومیاں ان کا مقدر ٹھہریں اس دوران کچھ نہ بدلا یعنی
ساڈے ملک چہ کوئی گھاٹانائیں کدی ۔۔بجلی نائیں ۔۔کدی آٹا نائیں
صابن وی مہنگا ہوگیا یارو
اسے گئی تے میں نہاتا نائیں
کبھی چینی کے بحران نے عوام کو ہلا کررکھ دیا اس کی آڑ میں ناجائز منافع
خوروں نے اربوں روپے کما لئے ،کبھی بجلی کی لوڈشیڈنگ،اووربگنگ اوربجلی کی
قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اوکبھی پٹرول،ڈیزل کی
قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں ۔۔کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے
واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی
متاثرہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں
سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا
دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو
گیا،دہشت گردی،بیروزگاری اورمہنگائی سے لوگ عاجز آگئے۔تازہ ترین اعدادوشمار
کے مطابق پاکستان میں مزید ایک کروڑ سے زائدافرادغربت سے بھی نیچے زندگی
گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں پاکستان میں غربت کی بنیادی وجہ وسائل کی
غیرمنصفانہ تقسیم ہے جس کے سبب امیر،امیرترین اور غریب ،غریب ترہوتا جا
رہاہے،بدقسمتی سے کسی بھی گورنمنٹ نے غر بت ختم کرنے کیلئے حقیقی اسباب پر
غور کرنا ہی گوارہ نہیں کیا۔پاکستان میں غریبوں کی خبر گیری کا تو سرے سے
رواج ہی نہیں۔۔کوئی حکومت اس طبقہ کیلئے کچھ کرنا بھی چاہتی ہے ’’تو
کاریگر‘‘اسے اپنیذاتی مفادکیلئے مخصوص کرلیتے ہیں طریقہ ٔ کار اتنا پیچیدہ
بنادیا جاتاہے کہ غریبوں کیلئے بنائی گئی سکیموں سے غریب فائدہ بھی اٹھانا
چاہیں تو نہیں اٹھا سکتے ۔۔۔موجودہ حکومت نے بھی عام آدمی کی بھلائی کیلئے
اپنی خوشنما ترجیحات کااعلان کررکھاہے لیکن اس سے کوئی تبدیلی آ سکتی ہے نہ
آئے گی۔۔۔میاں نواز شریف کے جذبات دیکھیں تو محسوس ہوتاہے وہ ’’واقعی‘‘ ملک
وقوم کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ابھی تک تو ان کی کارکردگی گا ۔ گے۔ گی سے
آگے نہیں بڑھی اگر وہ’’ دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا مر جائے تو قیامت کے
روز خدا کے حضور عمر جوابدہ ہوگا‘‘کو اپنی حکومت کا ماٹو قراردیکراس کی
روشنی میں حکمت ِ عملی تیار کریں تو اس سے بہتوں کا بھلاہوگا حکومت کے پاس
درجنوں خفیہ ایجنسیاں ہیں کسی ایک ایجنسی کو پاکستان کی ہر فیملی بارے
حقیقی سروے تیار کرنے کی ہدایت جاری کی جائے جو یونین کونسل سطح پر ان کے
وسائل ،ضروریات اور دیگر امورکی مکمل چھان بین کرے جوکسی کاروبار،روزگار یا
کسی ملازمت کے اہل ہوں ان کو بلا امتیازکسی رشوت یا سفارش اورگارنٹی کے
بغیر وسائل مہیا کئے جائیں اس سے نہ صرف معاشرہ میں مثبت تبدیلی آئے گی
بلکہ روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے ۔ کیونکہ اکثر غریبوں کو قرضے لینے کے
لئے کوئی گارنٹر ہی میسر نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی حکومتی سکیم سے
فائدہ نہیں اٹھا سکتے عام آدمی کی حالت ِ زار بہتر بنانے کیلئے یہ پروگرام
مرحلہ وار بھی شروع کیا جا سکتاہے ۔پاکستان میں غربت کی ایک اور وجہ عدم
سیاسی استحکام اور آئے روز کے بحران در بحران ہیں جس سے بے چینی میں مسلسل
اضافہ ہونا ہے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور ہر شہری کے لئے بلا امتیازیکساں
مواقع کی فراہمی سے غربت میں کمی آسکتی ہے۔اب خوشی کی بات یہ ہے کہ حکومت
نے یوتھ لون سکیم شروع کرنے کااعلان کیاہے لیکن ان کی شرائط ایسی ہیں کہ نہ
نومن تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔۔۔ اوراس سکیم سے بھی وہی لوگ استفادہ
اٹھائیں گے جن پر پہلے ہی’’ فضل ِ ربی‘‘ ہے۔ حکومت کے پاس کئی خفیہ
ایجنسیاں قطار اندر قطار ہاتھ باندھے کھڑی رہتی ہیں کیا اچھاہو اگر میاں
صاحب بلا امتیاز ایک حقیقی سروے کروا کر کم وسائل، سفید پوش اوربا ہمت
افراد کومعاشرے کو مفید شہری بنانے کیلئے بھرپوروسائل مہیا کرے انہیں بڑے
بڑے قرضے دینے کی بجائے چھوٹی چھوٹی رقم کا قرض ِ حسنہ دیا جائے ، ملکی
ترقی کیلئے کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دینے کیلئے خصوصی اقدامات ناگزیرہیں جس
انداز سے حکومتیں لون سکیمیں لانچ کرتی ہیں اس کا زیادہ تر فائدہ بڑی بڑی
توند والے ہی اٹھاتے ہیں اور حقیقی ضرورت مندہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔۔۔میاں
صاحب آپ کو قدرت نے ایک سنہری موقعہ دیا ہے خدارا!اس ملک کے عام شہری کیلئے
کچھ کیجئے جس کے پاس دینے کو رشوت ہے نہ سفارش۔۔۔ جس کا گارنٹی دینے
والابھی کوئی نہیں۔۔گارنٹر میسر ہوتو لون سکیموں کے بغیر بھی قرضے مل جاتے
ہیں ۔۔۔۔میاں صاحب ! سچی با ت تو یہ ہے آپ کی ابھی تک کارکردگی گا ۔ گے۔ گی
سے آگے نہیں بڑھی آپ پاکستان کی تاریح کی واحد شخصیت ہیں تین بار وزیر ِ
اعظم بننے کے باوجود اگر عوام کی حالت نہیں بدلی تو آپ کا فرض بنتاہے آ پ
سوچیں خرابی کہاں ہے؟ اس کیلئے بھی وقت نکالیں ۔۔۔۔ مسائل کے مارے وہ غریب۔
اور۔ کم وسائل سفید پوش جوگوپ اندھیرے میں آپ کو سورج سمجھ بیٹھے ہیں آپ سے
مایوس ہو جائیں ؟
تو تو سورج ہے تجھے کیا معلوم رات کا دکھ
تو کبھی میرے گھر میں اترشام کے بعد |