نتیجہ کیا ہوگا
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
آزادی اور انقلاب مارچ والو ں کو
تین ہفتے ہو ئے کہ اسلام آباد میں د ھرنا دیے بیٹھے ہیں ۔ حکومت اور اپوز
یشن جماعتوں کی طرف سے عمران خان اور طاہر القادری کے ساتھ مذاکرات بھی
جاری ہے لیکن تاحال ان مذاکرات اور بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے جو
پوری قوم کے لیے لمحہ فکر یہ ہے ۔ اگر بر وقت فیصلے کیے جاتے تو حالات آج
اس نہج پر نہ پہنچتے ‘اس لیے تو کہا جا تا ہے کہ لمحوں نے خطا کی اور صد یو
ں نے سزا پائی ۔تاریخ سے کو ئی سبق حا صل نہیں کر تا۔ حقیقت یہ ہے کہ قوم
کی اکثر یت یہ سوال کر رہی ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کو اگر بروقت
انصاف ملتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچ پاتی ۔ ان حالات کی وجہ سے ایک طرف
پوری قوم ہچان میں مبتلاہے تو دوسری جانب معیشت کو بھی اربوں روپے کا نقصان
پہنچ چکا ہے جس کی ذمہ داری لینے کے لیے نہ حکومت تیار ہے اور نہ ہی دھر نے
والے ۔ ملک کی اقتصادی حالات جس طرف جارہی ہے ‘اس کا آخری نقصان مہنگائی کی
صورت میں نکل کر غر یب لوگوں کے لیے مشکلات اور خود کشیوں پر مجبوریوں کا
ذریعے بنے گاجس طرح حکومتی اہلکار دھرنے والوں کو مو جودہ حالات کا سبب
سمجھتے ہیں اسی طرح عمران خان اور طاہر القادری بھی حکومت کو یہ کہتے ہیں
کہ اگر آپ ہمارے مطالبات مان لیتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی اور اگر آج
بھی ہمارے مطالبات مان لیے جائیں تو ہم دھرنا ختم کر نے کے لیے تیار ہے ۔
بہر کیف مو جود حالات کو دیکھتے ہو ئے لگتا نہیں کہ عمران خان اور طاہر
القادری عنقر یب دھر نے ختم کر نے کا اعلان کر یں گے ۔جو لوگ یہ سمجھ رہے
تھے کہ عمران خان اور طاہر القادری زیادہ سے زیادہ تین دن بیٹھ کر چلے
جائیں گے اور خاص کر تحر یک انصاف کے ورکر تین دن سے زیادہ نہیں بیٹھ سکیں
گے ‘ان تمام خیالات اور سوچ کی نفی ہو ئی ہے ۔
اگراس وقت حکومت نے سنجید گی کامظاہر نہ کیا تو اب کم از کم کر یں۔حکومت کی
سپورٹ میں قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں حکومت کو تعاؤن کی
یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وزیر اعظم ہر گز استعفا نہ دیں اور یہ بھی ایک
حقیقت ہے کہ اب تک کے اجلاسوں میں یقین دہانیوں کے علاوہ مسئلے کو حل کر نے
کے بارے میں کو ئی سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کیا گیا ہے بلکہ ہم جیسے یہ
امید کر رہے تھے کہ مشتر کہ اجلاس میں دھرنے والوں کے تحفظات کو ایڈریس کیا
جائیگا اور یہ فیصلہ ہو گا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائد ین بشمول وزیر
اعظم نواز شر یف کے د ھر نے والوں کے پاس جا ئیں گے اور ان کو د ھر نا ختم
کر نے کی درخواست کر یں گے لیکن بد قسمتی سے نہ صرف اس جانب توجہ نہیں دی
گئی بلکہ مشتر کہ اجلاس میں جو تقا ریر یں ہوئی ‘ ایک دو کے علاوہ زیادہ
ترد ھرنے والوں پر تنقید اور حکومت کا ساتھ دینے پر ہوئی ‘مسئلہ ختم کر نے
اور مطالبات کو حل کر نے کی تجو یز سامنے نہیں آئی ۔ یہ بھی کہا جا تاہے کہ
جو ں جوں وقت گزرتا جائے گا سیاسی جماعتوں کے رویے بھی تبدیل ہوں گے اور
نئی گیم بھی شروع ہو سکتی ہے جس کا خمیازہ آخر کار نو از شریف حکومت کو ہی
بھگتنا پڑ ے گا ۔
مسلم لیگ نواز کی قیادت کو معاملات کی سنجید گی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے
کہ دھر نے والوں کو دھرنا ختم کر نے پر امادہ کر سکیں جس کے لیے وز یر اعظم
کو خود پہل کر کے دھر نے والوں کے پاس جا نا چاہیے جس میں کوئی ہار نہیں
بلکہ د ھر نے والوں کو وزیر اعظم صاحب کی طرف سے عزت مل جائے گی اور جس سے
استعفے کی بات بھی ختم ہو سکتی ہے ۔وز یر اعظم صاحب کے جانے سے نہ صرف یہ
معاملہ حل ہو سکتا ہے بلکہ جمہو ریت بھی مضبوط ہو گی اور سیاست میں نئی
راہیں بھی کھل جائے گی۔ جولوگ افراتفری اور ملک کو غیر مستحکم ہونے کے
انتظار میں بیٹھے ہیں ان کے خواب ٹوٹ جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلے سے
مسائل میں گھرا ہوا ملک مزید تباہی بر داشت نہیں کر سکتا ۔ اب وقت آگیا ہے
کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کی جائے ‘ سب کے لیے یکساں قانون
ہو۔ صحت اور تعلیم کے بنیادی ضر وریات فری میں دی جائے ‘عوام کی فلا ح و
بہبود ہی جمہوریت کے بنیادی اصول ہے ۔ جمہوریت یہ نہیں کہ عوام ووٹ ڈالے
اور ملک میں وزیر اعظم ، صدر اور وزرا پانچ سال تک عیاشی کر تے رہے اور
عوام کے مسائل پہلے سے زیادہ ہوجا ئے۔آ ج کا یہ سچ ہے کہ عام آدمی کو
جمہوریت اور آمر یت میں کوئی فرق محسوس ہی نہیں ہوتا ۔جمہوریت عوام کی خدمت
اور فلاح وبہبودکا نام ہے جو پاکستان کے جمہوری ادوار میں نظر نہیں آتا
بلکہ جس ملک میں کھلے عام دو نمبر سے لے کر دس نمبر تک جعلی ادویات ،
مشروبات ، مسالاجات فروخت کی جارہی ہو ،غربت کی وجہ سے لوگ اعلیٰ تعلیم اور
علاج سے محروم ہو وہاں جمہوریت ہو یا آمر یت ‘عام آدمی کو کو ئی فرق نہیں
پڑ تا ۔ بہر کیف موجودہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے ہر ذی شعور پر یشان اور
غمگین ہے کہ آخرنتیجہ کیا نکلے گا ۔پا کستان واقعی ایک نیا پا کستان بن جا
ئے گا جہاں پر عوام کو بنیادی سہولت دستیا ب ہوگی یا حالات پہلے سے بھی
خراب ہوجا ئیں گے۔ اﷲ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ جو بھی نتیجہ نکلے اس میں
پاکستان اور عوام کی بہتری ہو۔ |
|