میرا قلم میرا دشمن ۔ ۔ ۔
(Dr. Riaz Ahmed, Karachi)
اپنے رب اور خاندان کے ساتھ رشتہ مجھے بنا
بنایا ملا۔ ایک رشتہ جو میں نے خود استوار کیا وہ ہے قلم سے رشتہ۔ شروع میں
تو یہ تعلق زبردستی کا تھا لیکن جب میں شعور کو پہنچا تو ہم نے ایک دوسرے
کو دل سے قبول کر لیا۔ اب میرا قلم ہی میری طاقت ہے اور کمزوری بھی اور یہی
میرا دوست بھی ہے اور دشمن بھی۔
ہمارا حلقہء احباب اگر بہت بڑا نہیں تو چھوٹا بھی نہیں۔ اس میں ہر مزاج کے
لوگ شامل ہیں جن کی وابستگیاں مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے لیکن ہمیں افسوس
سے کہنا پڑتا ہے کہ ہر موڑ پر یعنی ہر تحریر پر ہمارا قلم کچھ دوستوں اور
ہمارے درمیان ایک دیوار بن کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ ہماری تحریر ہمیں ان کے
دوستوں سے نکال کر ناپسندیدہ افراد کی فہرست میں لا کھڑا کرتی ہے۔ لگتا ہے
ہمارے قلم نے ہمیں ہمارے دوستوں سے محروم کرنے کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے۔
ہماری اپنے قلم سے وابستگی کی بنیاد اس کا سچ بولنا ہے۔ ہم اس کو کبھی اس
بات پر آمادہ نہ کر سکے کہ وہ کبھی تو مصلحتا ہی اس کام سے باز آ جائے۔ اس
کی یہی ایک خوبی ہے کہ ہمارے لئے ساری دنیا ایک طرف اور ہمارا قلم ایک طرف۔
اس سے ہماری یہ وابستگی غیر متزلزل ہے۔ بعض اوقات ہمارے بہت سے دوست ہماری
کسی سیاسی تحریر سے ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ ظاہر ہے اس کی وجہ ان کی اپنے
سیاسی قائدین سے وابستگی ہی ہوتی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی وابستگی کی
بنیاد کیا ہوتی ہے؟
سمجھو عَلَم ہے
ہر ظلم کے خلاف بلند
میرا قلم ہے |
|