بھارتی وزیراعظم نریندر
مودی نے وزیراعظم نوازشریف کو خط لکھ کر آزادکشمیر میں سیلاب سے ہونے والی
تباہ کاریوں پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعاون کی پیش کش کی ہے ۔ مقبوضہ
کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران نریندر مودی نے بڑے
پیمانے پر ہونے والے جانی ومالی نقصان کو ’’قومی سانحہ‘‘ قرار دیا۔ انہوں
نے اس موقع پر متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے 10 ارب روپے امداد کا بھی
اعلان کیا، ساتھ ہی نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم آزاد کشمیر میں آنے والے
سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لئے حکومت پاکستان کو ہرممکن تعاون فراہم
کرنے کو تیار ہیں۔ انسانی بنیادوں پر پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد
کرنے کے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے اور آزاد کشمیر میں
جہاں کہیں بھی ضرورت ہو گی مدد کریں گے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری
عبدالمجید نے بھارتی وزیراعظم کی جانب سیکی جانے والی پیش کش کو قبول کرنے
سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چاہے جتنی بھی آفت آ جائے ہماری امیدوں کا مرکز
اسلام آباد ہی ہے اور اگر بھارت کچھ دینا ہی چاہتا ہے تو مقبوضہ کشمیر کو
آزاد کر دے جب کہ ترجمان دفترخارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں سیلاب اور اس کے
نتیجے میں ہونے والے جانی ومالی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان
کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع
کولگام اور پلوامہ، شمالی کشمیر کا ضلع بارہمولہ اور وسطی کشمیر کے سری نگر
اور بڈگام اضلاع کے بیشتر علاقے بارشوں کے بعد زیر آب ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ
پر موجود دھان کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔گذشتہ 60سال کے دوران پہلی بار اس
قدر شدید سیلاب اور طوفانی بارشوں سے دوچار جموں کشمیر میں 100سے زائد
افراد جاں بحق اورتقریباً10ہزار افراد سیلاب کے پانی میں گھر گئے
ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں دریائے جہلم میں سطح آب خطرے کے نشان سے ابھی تک اوپر
ہے جس کے باعث بالائی علاقوں میں سری نگر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔سیلاب
سے جموں خطہ کے کم وبیش 10اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔طوفانی بارشوں کے باعث
چٹانوں کے کھسکنے اور تودوں کے گرنے سے سڑکوں، درجنوں پلوں ، عمارتوں اور
فصلوں کو نقصان پہنچا۔ جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر ٹریفک بند کر دی گئی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں شدید بارشوں اور سیلاب سے انتہائی سنگین صورتحال پیدا
ہوگئی ہے اور سینکڑوں دیہات لپیٹ میں آگئے ہیں جس سے سینکڑوں افرادابھی تک
سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر اونچے اور
محفوظ مقامات کا رْخ کررہے ہیں۔ کشمیری مسجدوں میں بارش تھمنے کیلئے خصوصی
دعاؤں کا اہتمام کررہے ہیں ۔اسلام آباد(اننت ناگ) کے متعدد آبادی والے
علاقوں میں پانی گھس گیا ہے اور ضلعی انتظامیہ و دیگر ادارے مل کر لوگوں کی
جانیں بچانے میں مصروف ہیں۔امدادی سرگرمیوں کیلئے فضائیہ کی خدمات بھی حاصل
کی گئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جہلم سمیت سبھی ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر
بہہ رہی ہیں۔ سری نگر میں تو زیادہ تر اسکولوں میں پانی جمع ہو گیا ہے ۔
زمین کھسکنے کے واقعہ کے بعد ملبہ ہٹائے جانے تک جموں سے سری نگر تک کسی
بھی گاڑی کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں عام حالات میں
خوبصورت اور بھرپور نظاروں کے ساتھ ساتھ جدید طرز زندگی کی گہماگہمی دیکھنے
کو ملتی ہے وہاں آج کل جس طرف نظر دوڑائیں تو دہشت سے دل ڈوبنے لگتا ہے۔
سیلاب کے پانی سے جہاں خالی زمین ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کا نقشہ پیش
کرتی ہے وہیں کثیر منزلہ جدید طرز کی عمارتوں کو بھی سیلابی پانی نے اپنی
لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ سرینگر کے بائی پاس روڑ پر جب انسان کھڑا ہو جاتا ہے
تو پانی کی خاموش موجوں میں سے چیخنے چلانے کی آوازیں آ رہی ہیں لوگ رورو
کر پانی میں ڈوبے ہوئے گھروں سے اپنے پیاروں کو باہر نکالنے کیلئے مدد طلب
کر رہے ہیں۔ خواتین کی آنکھیں آنسوؤں سے نمناک ہیں۔ایک شخص نے میڈیا کے
نمائندوں کو بتایا کہ سیلابی پانی نے اس کے گھر کو تمام اہلخانہ سمیت اپنے
اندر ڈبو دیا۔ نظر دوڑانے پر جھیل نما سیلابی صورتحال کے درمیان کہیں کہیں
کسی مکان کی صرف چھت نظر آتی ہے۔ ایک خاتون نے روتے ہوئے کہا کہ اس کا سب
کچھ آنکھوں کے سامنے برباد ہو گیا لیکن کوئی مدد کو نہیں آیا اپنا نام نور
بیگم بتانے والی بزرگ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا گھر پانی میں ڈوبا ہوا ہے
اور وہ لوگ پچھلے کئی روز سے بے بسی کے عالم میں دور کھڑے اس وحشت ناک
صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔ ایک سیلاب زدہ علاقے سے کشتی کے ذریعے کچھ افراد
جب محفوظ مقام پر پہنچے تو ایک شخص نے بس اتنا بتایا کہ انہوں نے وہ تباہی
دیکھی جس کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کا سب کچھ
اجڑ چکا ہے۔ ایک خاتون نے کہا کہ لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں
لیکن انتظامیہ کی طرف سے انہیں کسی قسم کی کوئی مدد فراہم نہیں کی جا رہی۔
خاتون کا کہنا تھا کہ متاثرین بے یار ومدد گار پڑے ہوئے ہیں اور انہیں
کھانے پینے کو کچھ میسر نہیں۔جموں،ڈوڈا اور بھدرواہ کشتواڑ کے درمیان بھی
شاہراہ بند ہو گئی ہے۔ جموں سے کوئی بھی ان مقامات پر نہیں جا سکتا ہے۔حریت
رہنماؤں سید علی گیلانی، یٰسین ملک، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ،
آسیہ اندرابی ، نعیم احمد خاں و دیگر نے سیلاب سے ہونے والے نقصان پر سخت
افسوس کا اظہار کیا ہے۔امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے آزاد کشمیر میں سیلاب متاثرین
کیلئے امداد کی پیش کش کو کشمیری و پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے
مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جو بھارت مقبوضہ کشمیر میں سیلاب میں
گھرے عوام کی مدد نہیں کرسکتا وہ آزاد کشمیر میں کیا کرے گا؟ بھارت کی جانب
سے مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ ڈیموں کی تعمیر اور آبی دہشت گردی کی وجہ سے
ہی پاکستان سیلابی صورتحال سے دوچار ہوا ہے۔ ایک طرف بھارت سرکار نے بغیر
اطلاع دریاؤں میں پانی چھوڑا، غلط معلومات فراہم کیں اور دوسری طرف مدد کی
پیشکش کی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کھلی شرارت اورسنگین مذاق ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیلاب سے تاریخ کی بدترین تباہی ہوئی ہے مگر بھارت
سرکار نے وہاں اپنے فوجیوں کو امدادفراہم کرنے کے علاوہ سیلاب متاثرہ
کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیااور آزاد کشمیر میں امداد کی پیش کشیں کی جارہی
ہیں۔ آزاد کشمیر کے سیلاب متاثرین کی مدد کی پیش کش کرنا مقبوضہ کشمیر میں
بسنے والے کشمیریوں کے بھی دل دکھانے کے مترادف ہے جو تاحال سیلاب میں گھرے
ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ نریندر مودی حکومت تو مقبوضہ کشمیر میں
سیلاب متاثرین کی مدد نہیں کر سکی مگر جماعۃالدعوۃ‘ کشمیر سمیت بھارت میں
بھی ہر جگہ مصائب میں مبتلا افراد کی مدد کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔
آزاد کشمیر میں سیلاب متاثرین کی بھرپور امداد کی جارہی ہے اور صورتحال
مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔غیور پاکستانی قوم زلزلوں اور سیلاب میں اپنے
بھائیوں کی مدد کرنا جانتی ہے۔ انہیں مودی سرکار کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں
ہے۔ حکومت پاکستان بھارت کی آبی جارحیت کو روکنے کے لیے موثر اقدامات
اٹھائے بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب کا رخ
تبدیل کرتے ہوئے پن بجلی کے 4 نئے منصوبے لگا رہا ہے جبکہ کشن
گنگاڈیم(دریائے نیلم) ڈیم کا ڈیزائن بھی عالمی ثالثی ٹریبونل کی ہدایت کے
مطابق ٹھیک نہیں کیا جس کی وجہ سے دریائے نیلم میں پانی کی روانی کم ہونے
کا خدشہ ہے۔ کشمیری حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ان کی
قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بھارت ریاست جموں و کشمیر کے وسائل لوٹنے
کے لیے یہاں اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے اس مقصد کے لیے اس نے 7 لاکھ
افواج جمع کر رکھی ہیں۔ وہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے ساتھ حق خودارادیت
دینے کے وعدوں سے منحرف ہو رہا ہے لیکن کشمیری اپنے حقوق سے دستبردار نہیں
ہوں گے اور نہ ہی بھارت کا ریاست پر غاصبانہ قبضہ قبول کریں گے۔ بھارت کو
چاہئے کہ وہ آزادکشمیر کے سیلا ب متاثرین کی امداد کی بجائے فوری طور پر
کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دے تاکہ وہ
اپنی خواہشات کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔
|