بھارتی آبی دہشت گردی اور حافظ محمد سعید کی باتیں

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

بھارت کی طرف سے دریائے چناب اور جہلم میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں سے آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں نے مزید سینکڑوں دیہات ملیامیٹ اور ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ کر دی ہیں۔ کسان اپنی جمع پونجی اور گھرپانی میں ڈوبنے سے اپنی بیٹیوں کے جہیز سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ سیلاب ضلع سرگودھا اور چنیوٹ میں سینکڑوں مکانات گراتے ہوئے آگے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ حافظ آباد میں حفاظتی بند ٹوٹنے اور سرگودھا او ر جہلم میں چار سو سے زائد دیہات گہرے پانیوں میں ڈوب گئے ہیں جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔محکمہ آبپاشی کے بعد چنیوٹ کے مقام پر دریا میں پانی کا بہاؤ آٹھ لاکھ بیالیس ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چنیوٹ میں ایک سو سے زائد دیہات کا رابطہ تاحال منقطع ہے۔ حافظ آباد میں سیلابی پانی نے سینکڑوں افراد کو بے گھر کردیا ہے۔تحصیل چنیوٹ،بھوانہ اور لالیاں کے بیشتر دیہاتوں کا زمینی رابطہ شہری علاقوں سے کٹ گیاہے۔متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں لوگ پھنس گئے ہیں۔حافظ آباد میں چک چٹھا کے قریب سیلابی ریلہ سڑک بہا لے گیاہے۔اپر گوکھیرا پل بھی سیلابی ریلے سے ٹوٹنے کا خطرہ ہے۔خطرے کے پیش نظر گوجرانوالہ حافظ آباد روڈ بند کرکے متبادل کے طور پر نوشہرہ ورکاں روڈ استعمال کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔اس سے قبل سرگودھا میں دریائے چناب نے تحصیل بھلوال،بھیرہ کوٹ مومن اور شاہ پور میں 200 سے زائد دیہات کو لپیٹ میں لے لیاہے۔متعدد مکانات گر گئے ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی ڈوب گئی ہے۔دریائے چناب میں آنے والے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب نے سیالکوٹ کے ہیڈمرالہ سے حافظ آباد کے ہیڈ قادر آباد تک تیز رفتار سیلابی ریلے نے ملحقہ قصبوں اور دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ مرالہ، خانکی اور قادرآباد سے سیلاب کے باعث مرالہ کے قریب سمبڑیال ، ظفروال ، پسرو ، چنیوٹ ، وزیرآباد ، حافظ آباد ، منڈی بہاؤالدین ، جلال پور جٹاں ، پھالیہ اور پنڈی بھٹیاں میں سیکڑوں دیہات ڈوب گئے اور بڑی تعداد میں سڑکوں پر شگاف پڑ گئے اور کئی پل بھی شدید متاثر ہوئے۔ سیلابی پانی نے ہزاروں ایکڑ پر پھیلی فصلوں کو بھی تباہ کر دیا جبکہ متعدد دیہات کے رہائشی اپنے مویشیوں سے بھی محروم ہوگئے۔ حافظ آباد میں پنڈی بھٹیاں روڈ کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے 80 دیہات ڈوب گئے۔ بہلوال میں بھی سیکڑوں گاؤں زیرآب آگئے۔ ہیڈ قادر آباد پر انتہائی اونچے درجے سیلاب کے بعد سیلابی ریلا اب تیزی سے ہیڈ تریموں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ہیڈ تریموں میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ پنڈ دادنخان میں سہوترا روڈ پر سیم نالے کا پل گرنے سے متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ خوشاب میں بانسی بلوال حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانچ دیہات زیر آب آگئے۔ دریائے جہلم میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ، ہیڈ رسول کے علاقے میں سیکڑوں دیہات پانی میں گھر گئے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول اور گنے کی فصل بھی تباہ ہوگئی ، سیکڑوں مویشی بھی بہہ گئے۔ ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ، ساہیوال ، ہڑپہ اور چیچہ وطنی میں کئی آبادیاں خالی کرا لی گئی ہیں ، کبیر والا کے چھیالیس دیہات میں بھی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ دریائے ستلج میں شدید طغیانی نے قصور کے مضافات میں کئی دیہات کو لپیٹ میں لے لیاہے۔گوجرانوالہ اور حافظ آباد کی ضلعی انتظامیہ نے موٹس بوٹس کے ذریعہ سیلاب متاثرین کو ریسکیو کرنے پرفلاح انسانیت فاؤنڈیشن اورجماعۃالدعوۃ کے رضاکاروں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔سیلاب سے متاثرہ تمام دیہاتوں و علاقوں میں پاک فوج اور جماعۃالدعوۃ کے رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے وزیر آباد اور لاہور کے سیلاب متاثرہ نواحی علاقوں کا دورہ کیا اور کارکنان و ذمہ داران سے ملاقاتیں کر کے امدادی سرگرمیاں تیز کر نے کی ہدایات جاری کیں۔اس موقع پر حافظ محمد سعید نے میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو سیلاب متاثرین کیلئے امدادکی پیشکش پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے اسے کشمیری و پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ جو بھارت مقبوضہ کشمیر میں سیلاب میں گھرے عوام کی مدد نہیں کرسکتا وہ آزاد کشمیر میں کیا کرے گا؟بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ ڈیموں کی تعمیر اور آبی دہشت گردی کی وجہ سے ہی پاکستان سیلابی صورتحال سے دوچار ہوا ہے۔ ایک طرف بھارت سرکار نے بغیر اطلاع دریاؤں میں پانی چھوڑا، غلط معلومات فراہم کیں اور دوسری طرف مدد کی پیشکش کی جارہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کھلی شرارت اورسنگین مذاق ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیلاب سے تاریخ کی بدترین تباہی ہوئی ہے مگر بھارت سرکار نے وہاں اپنے فوجیوں کو امدادفراہم کرنے کے علاوہ سیلاب متاثرہ کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیااور آزاد کشمیر میں امداد کی پیش کشیں کی جارہی ہیں۔ آزاد کشمیر کے سیلاب متاثرین کی مدد کی پیش کش کرنا مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کے بھی دل دکھانے کے مترادف ہے جو تاحال سیلاب میں گھرے ہوئے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔ نریندر مودی حکومت تو مقبوضہ کشمیر میں سیلاب متاثرین کی مدد نہیں کر سکی مگر جماعۃالدعوۃ‘ کشمیر سمیت بھارت میں بھی ہر جگہ مصائب میں مبتلا افراد کی مدد کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں سیلاب متاثرین کی بھرپور امداد کی جارہی ہے اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں ہے۔غیور پاکستانی قوم زلزلوں اور سیلاب میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنا جانتی ہے۔ انہیں مودی سرکار کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ حافظ محمد سعید کی یہ باتیں بالکل درست ہیں۔ آزاد کشمیر کی طرح پنجاب کے سیلاب متاثرہ ہر علاقے میں جماعۃالدعوۃ کی امدادی سرگرمیوں کو پوری قوم خراج تحسین پیش کر تی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جماعۃ الدعوۃ کی طرف سے سیلاب زدہ علاقوں میں 60ہزار سے زائد افراد میں پکا پکایا کھانا تقسیم کیا گیاہے۔لاہور،اسلام آباد،جہلم،گجرات،منڈی بہاؤالدین،حافظ آباد،وزیر آباد،سیالکوٹ،میر پور، جھنگ، چنیوٹ، نارووال سمیت دیگر شہروں میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے20 موٹر بوٹس کے ذریعے 5587 افراد کو سیلابی پانی سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیاگیا۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ مختلف علاقوں میں فلاح انسانیت کے تحت22امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں سے موٹر بوٹس ،ٹریکٹر ٹرالیوں ،ربڑ ٹیوب کے ذریعہ سیلابی پانی میں پھنسے متاثرین میں کھانا پہنچایا جا رہا ہے۔امدادی کیمپوں سے متاثرین میں خیمے ،خشک راشن،صاف پانی کی بوتلیں و دیگر اشیائے ضروریہ بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں جماعۃ الدعوۃ کے میڈیکل مشن کے تحت 25میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں ڈاکٹر و پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل ٹیمیں سیلاب متاثرہ افراد کا طبی معائنہ کرنے کے بعد مفت ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔اسی طرح مختلف علاقوں میں 5000سے زائد مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیاہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے آگے بڑھے تاکہ ان کے معمولات زندگی بحال کئے جاسکیں۔
Manzar Habib
About the Author: Manzar Habib Read More Articles by Manzar Habib: 193 Articles with 134550 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.