3ہزار دیہات سیلاب کی نذر....18لاکھ افراد متاثر

صوبہ پنجاب کے وسطی اضلاع میں تباہی مچانے کے بعد دریائے چناب میں آنے والے سیلابی پانی سے ضلع ملتان کے300 دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج اور سول انتظامیہ کو ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ پانی کا بہاؤ کم کرنے کے لیے ہیڈ محمد والاپل پر بارودی مواد نصب کر کے 100 فٹ چوڑا شگاف ڈال دیا گیا ہے، جبکہ شیر شاہ بند پر بارودی مواد نصب کیا گیا، اس عمل سے مظفر گڑھ کا ملتان سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ ہیڈ محمد والا پر دریائے چناب سے آنے والا سیلابی ریلا مظفرگڑھ میں بھی داخل ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے دو آبہ، سنکی، چک چہجڑہ، چک روہاڑی سمیت متعدد نشینی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ دریائے چناب کا ریلا مظفرگڑھ میں داخل ہوجانے سے 80 فیصد نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا چک روہاڑی بند سے ٹکرایا، جس کے بعد 14 دیہاتوں میں پانی داخل ہوچکا ہے۔ جمعہ کے روز دریائے چناب میں کبیروالا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آیا، جس کے باعث 48 دیہات زیر آب آئے ہیں، جبکہ 6 ہزارایکڑ سے زاید کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئی ہیں۔ جبکہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج اور سول انتظامیہ کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔ کور کمانڈر ملتان سیلابی آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں، جب کہ پاک فوج کے ریسکیو آپریشن میں 7 ہیلی کاپٹرز اور 100 کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ امدادی کارروائیوں کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے جاری ایک بیان کے مطابق سیلاب سے متاثرہ جھنگ، ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر اور کشتیوں کے ذریعے اب تک 29 ہزار 295 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ جھنگ میں آرمی کے 5 ہیلی کاپٹر امدادی کاموں میں، جبکہ ملتان میں 2 ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جمعے کو فوجی جوانوں نے مظفرگڑھ، احمد پور شرقیہ، پنجند اور ملتان میں سیلاب میں پھنسے 550 سے زاید افراد کو نکالا ہے۔ اس کے علاوہ فوج کے طبی کیمپ چنیوٹ، جھنگ اور تریموں میں کام کر رہے ہیں، جبکہ ملتان اور بہاولپور میں موبائل طبی ٹیمیں متاثرین کے علاج میں مصروف ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 52.176 ٹن راشن بھی پہنچایا گیا۔ بہاولپور اور ملتان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 4 موبائل میڈیکل یونٹ بھی کام کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر شجاع خانزادہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچاو ¿ کا آپریشن جاری ہے، جس میں فوج ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شریک ہے۔ ان کے مطابق امدادی کارروائیوں میں 16 ہیلی کاپٹر اور 550 سے زیادہ کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔

محکمہ موسمیات نے دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج، جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔ اس صورتحال کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے ضلعوں مظفر گڑھ، رحیم یار خان، راجن پور کے علاوہ سندھ میں جیکب آباد، شکارپور، گھوٹکی اور سکھر میں رقبہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ حکومت سندھ نے ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور متعلقہ حکام کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے اور پاک بحریہ نے بالائی سندھ میں امدادی ٹیمیں اور ضروری سامان بھیج دیا ہے۔ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ نے جمعے کو وفاقی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دریائے چناب میں سیلاب کی صورتحال 1992 جیسی ہے، سیلاب سے اب تک پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد سب سے زیادہ متاثرہ ضلعے ہیں۔ بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 274 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 3 ہزار دیہات متاثر ہوئے اور 43 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ صوبہ پنجاب کے آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق سیلاب سے پنجاب میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 194 ہوگئی۔ 66 افراد پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور 14 گلگت بلتستان میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ این ڈی ایم اے نے متاثرین سیلاب کی کل تعداد 11 لاکھ بتائی ہے، تاہم صوبہ پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے سیلاب نے جمعرات کو یہ تعداد 18 لاکھ بتائی تھی۔ جمعرات کو حکومت پنجاب کی اس کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ اب تک سیلاب سے صوبے میں 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ بقیہ 135 افراد بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کا شکار ہوئے تھے۔ حکومتی کابینہ کمیٹی کے ایک رکن کا کہنا تھا کہ پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں 500 امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں، جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ تقریباً 15 لاکھ کے قریب مویشیوں کو بھی نکالا گیا ہے اور 704 کیمپ صرف مویشیوں کے لیے لگائے گئے ہیں۔

دوسری جانب سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت میں ہوا، جس میں فیصلہ کیاگیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے منتخب نمائندوں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹیاں سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق طویل اور قلیل مدتی تجاویز دیں۔ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے کام کو تیز کیا جائے اور یہ تخمینہ مہینوں کی بجائے ہفتوں میں لگایا جائے، جب کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کی جائے، کیوں کہ حکمت عملی کے ذریعے ہی سیلاب سے بچاو ¿ ممکن ہے۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کہ وہ سندھ میں عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لیے تمام احتیاطی اقدامات اٹھائے۔ اس موقع پر اراکین نے سیلا ب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے کاموں میں مسلح افواج کے کردار کو بھی سراہا۔ جبکہ دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اب تک ان علاقوں میں15 ہزار افراد سانس، 10ہزار جلدی امراض اور 5 ہزار گیسٹرو کی بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں سانس کی تکلیف، جلدی امراض اور گیسٹرو تیزی سے پھیل رہاہے۔ متاثرہ افراد میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں سانپوں کے ڈسنے کے واقعات بھی بڑھ گئے ہیں، اب تک 20 افراد کو سانپ ڈس چکے ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب نے متاثرہ علاقوں سے پانی کے نمونے حاصل کرلیے ہیں، تاکہ وبائی امراض سے بچاﺅ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔ ڈی جی ہیلتھ کے مطابق متاثرین کے لیے 300 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جن میں اب تک 40 ہزار افراد کا میڈیکل چیک اپ کیا جا چکا ہے۔ جبکہ سیلاب کی وجہ سے بیشتر علاقوں کے زمینی رابطے منقطع ہونے کی وجہ سے متاثرین کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں اور بہت سے علاقوں میں خوراک کی کمی کا سامنا بھی ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701464 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.