اﷲ خیر کرے

آج سے ایک صدی قبل عالم اسلام کو نسلی بنیادوں پر تقسیم کر نے والا معاہدہ ’’سایکس بیکو‘‘ اپنی پیدائش کے کئی سال بعدہی معلوم ہوسکا تھا ،جس سے مسلمانانِ عالم کو پتہ چلاتھا کہ استعماری قوتوں نے انہیں کیسے اور کیوں چھوٹی چھوٹی قومیتوں میں بانٹ کر ان کے وسائل پر غیر مرئی طور پرقبضہ جمائے رکھا، سا یکس بیکو معا ہدے کے تناظرمیں ــ عالم عربی کو دنیا کے با قاعدہ جاری کردہ نقشے سے غائب کراکر اسے میڈل ایسٹ کا نام دیا گیا تھا، گو یا موجودہ دنیا کے جغرافیاپر اگر کو ئی عالم عربی کا وجود ہے تو وہ بڑے شہروں میں غیر سرکاری اور غیر منظور شدہ گو ٹھوں(کراچی کی لالو کھیت)کی طرح ہے کہ زبان زدعام میں تو وہ علاقہ بہت مشہور ہوتاہے ،لیکن ڈاکو منٹس کی دنیا میں اس کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔

اب کی مرتبہ عالم اسلام کی باری ہے آر گنا ئز یشن آف اسلامک ’’ کا نفرنس‘‘ کو تو پہلے ہی خود مسلم ممالک نے آر گنائزیشن آف اسلامک ’’ کوآپریشن ‘‘ میں تبدیل کر کے صرف ایک این جی او بنا دیاہے، آج دنیاکے نقشے پر موجود ۵۷ اسلامی ملکوں کو سوملکوں میں تبدیل کرانے کا منصوبہ ہے ، تقسیم در تقسیم کا یہ عمل اب اس وقت قومیت کے بجائے فرقہ واریت پر استوار کی گئی ہے، چنا نچہ عرب ملکوں میں اس پر اچھا خاصاکام ہو گیاہے، عراق کے تین ٹکڑے نمودار ہو گئے ہیں، سوڈان پہلے ہی منقسم ہوچکاہے ،صومالیہ، یمن ،لیبیا ،مصر اور شام میں کشمکش جاری ہے ،لاکھوں مسلمان اس خونریز تصادم کا لقمۂ اجل بن چکے ہیں ،فلسطین ،مغربی کنارے میں تنظیم آزادی فلسطین اور غزہ میں حماس کی الگ الگ خود مختار یوں اور عملداریوں میں بٹ چکا ہے ، ایر ان میں بلوچستان ، اھواز ،کردستان او رفارس بننے کو ہیں ، افغانستان میں عبداﷲ عبداﷲ کی اگر نہ سنی گئی تو شمال وجنوب میں خلیج وسیع ترہوجائی گی ۔

ایسے میں خلیجی ریاستیں بالخصوص سعودی عرب ، ترکی اور پاکستان جونسبتا ً بڑے اور طاقتور سمجھے جانے والے اسلامی اکثریتی ملک ہیں ، یہ تا حال بچے ہوئے ہیں ، لیکن ترکی میں بھی سازشوں پے سازشیں ہورہی ہیں ، سعودی کو چاروں طرف سے خطرات میں پھنسا یا گیاہے ، رہا پاکستان تو اس کے پاس ایک تو ایٹمی توانائی ہے ،دوسرا یہ کہ اس کے ادارے مستحکم ہیں ، یہاں اسی لئے اداروں پر وار کیاجارہاہے ، آخرکار بات ایٹمی صلاحیت پر جائیگی ، تاکہ اس طاقت سے مسلم دنیا کو یکسر محروم کردیا جائے ۔

اسلام آباد کے موجودہ دھرنوں کی صورتوں میں دو آفتوں کا جب بنظرغائر جائزہ لیاجاتاہے ، تو ’’نیا پاکستان ‘‘اور جدید مصر یا سب سے پہلے پاکستان اور تونس أولاً میں مشابہت ومماثلت پائی جاتی ہے ، لگتاہے سبق ایک ہی طرح کا پڑھا یا گیاہے ، رابعہ عدویہ ،تحریر سکوائر اور یوکرین کے دھرنوں کو دیکھا جائے ،تو حالات بتاتے ہیں،کہ ان میں یکسانیت ہے ،ہم تو جمہوریت ،آئین اور پارلیمنٹ کا رونا روتے ہیں ،لیکن یہاں ملک اور ریاست کو خطرات در پیش ہیں ، اس لئے ملک کے اعلی دماغوں کو خوب سوچ سمجھ کر ،موجودہ صورتِ حال سے نمٹنے کی ضرورت ہے ، یہاں ایک خد شہ یہ بھی نظر آرہاہے کہ شاید چائنا سے ناطہ توڑ کرمغربی دنیاسے ہمیں لگایا جاتاہے ،وجہ نزاع گوادرہے ،پاک فوج ، سیاستداں اوراسٹیبلیشمنٹ سب کو مل کر حالات کی نزاکت کو بھانپنے کی شدیدضرورت ہے ، خد انخواستہ پارلیمنٹ اور آئین کو بچاتے بچاتے ہم ریاست کو کہیں کھونہ دیں، صرف ایک کرسی بچانے کیلئے جمہوریت ،آئین اور پارلیمنٹ کا آڑلیا جارہاہے ، دیکھنا یہ چاہیئے، کہ کرسی کے بجائے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو بچایا جائے ، آئین اور دستور کو تحفظ دیاجائے ، یہ بھی ناہو،تو ملک اور ریاست کو بچایاجائے ،اﷲ خیرکرے کہیں سب سے ہاتھ دھونا نہ پڑے ۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 822390 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More