سیلاب اورپاکستان کی پارلیمنٹ کا طویل مشترکہ اجلاس؟

موجودہ اسمبلیوں کے متعدد اجلاسات ہوئے لیکن وزیر اعظم کے قدوم میمنت سے ایوان محروم رہے۔بقول جناب چوہدری اعتزاز حسن صاحب ممبران پارلیمنٹ کو جناب علامہ طاہرالقادری اور مرد آہن جناب عمران خان کا مشکور ہونا چاہیئے کہ جن کی بدولت ایوان وزیراعظم کی آمد سے مشرف ہوا اور ارکان پارلیمنٹ کی آنکھیں ٹھنڈی اور قلوب مسرور و فرحاں ہوئے کہ ایوان میں بہار آئی۔شائد عوام اس امر حقیقی سے واقف نہ ہوں کہ ارکان پارلیمنٹ پھولے کیوں نہیں سما رہے؟ میاں صاحب کو خوش کرنے کے لیئے ارکان پارلیمنٹ نے کوئی کسر تو نہیں چھوڑی۔

ان حضرات نے باہمی اتحاد و یگانگت کا بے مثال مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم کے حق میں قرارداد پاس کرلی۔اراکین نے بظاہر میاں نواز شریف اور جمہوریت پر احسان فرمایالیکن درپردہ یہ انکی ضرورت ہے کیونکہ بڑی مشکلات اور اخراجات کے بعد اس ایوان سے مستفیذ ہونے کا موقع ملا ہے۔ قومی اسمبلی کے ممبر کواور کچھ بھی نہ ملے تو صرف تنخواہ ، ٹی ۔اے، ڈی ۔ اے، علاج معالجے کے نام پر جو کچھ ملتا ہے وہ کسی جعلی سند ہولڈر نے خواب میں بھی نہ دیکھا ہوگا۔ یہ پاکستان ہے جہاں اندھا بانٹے ریوڑیاں بار بار اپنوں میں۔ خود ہی مراعات کے بل پاس کرنے والے اگر اپنے مفادات میں اضافہ اور مزید تحفظ نہیں دیں گے تو کیا عوام انہیں آکر دیں گے۔اسی مشترکہ اجلاس میں کئی اراکین نے برضا و رغبت و کراہت وزیر اعظم سے کتنے کاموں کے دستخط لیئے ہونگے۔ میں اگرچہ رکن نہیں رہا مگر اندر کے حالات خوب جانتا ہوں کیونکہ ایک عرصہ سیاست میں سرگرم بھی رہا۔ اور ناقابل بیان حالات کا مشاہدہ کیا تو نام نہاد سیاسی لوگوں سے ناطہ توڑلیا۔قائد اعظم رحمۃ اﷲ علیہ کے بعد محمد خان جونیجو اور غلام حیدر وائیں علیہ الرحمۃ جیسے ملک و قوم کے لیئے انتہائی مخلص قائد ملے مگر اہل پاکستان کی بدقسمتی کہ وہ لوگ ہم سے جدا ہوگئے۔ اگر وہ رہ بھی جاتے تو ڈاکوؤں اور لٹیروں نے ایسا جال بچھا دیا تھا کہ انکی عزت خاک میں مل جاتی۔ جو لوگ اپنے لیئے عزت و احترام کا تقاضا کرتے ہیں کل انہوں نے اپنے محسنوں اور مخلص رہنماؤں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا وہ کسی سے پوشید نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے کچھ لوگوں کو ناامیدی سے امید میں داخل فرماکر اپنی غلطیوں کے ازالہ کا موقع دیامگروہ اس رب کو بھول گئے کہ جس کو موت و حیات کی کشمکش میں یاد کررہے تھے۔ فطرت انسانی ہے کہ طوفانی بھنور میں پھنس جانے پر صمیم قلب سے استغفار کرتا ہے اور آئیندہ اپنی اصلاح کا وعدہ کرتا ہے لیکن جب اسے کھویا ہوا سب کچھ مل جاتا ہے تو پہلے سے زیادہ فرعونیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ملک کی موجودہ صورت حال انتہائی پراگندہ اور مخدوش ہے۔ اسی سیلاب کو لے لیں ۔ بھارت کو دریائے چناب پر ڈیم بنانے کی ہمت کیوں ہوئی؟ صرف اس لیئے کہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں میں مزاحمت کی جرائت ہی نہیں۔ اب اس نے لاکھوں کیوسک پانی کھول کر ایک بڑا تباہ کن حملہ کردیا جس میں اسکی فوجی طاقت یا اسلحہ کا استعمال نہ ہوا۔بھارتی وزیر اعظم ہمارے زخموں پر مرچیں لگاتے ہوئے امداد کی بات کرتے ہیں ۔ اس تباہی میں اسی کا ہاتھ ہے۔ پھر یہ کہ ہمارے حکمرانوں کو ملکی اور قومی ترجیحات کا علم ہی نہیں پچاس ارب روپے میٹرو بس منصوبے پر ضائع کرنے کی بجائے پانی کو ذخیر ہ کرنے کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے تو یہی پانی بجلی پیدا کرنے اور قحط میں آبپاشی کے کام آجاتا۔ اب تو تباہی اور پانی کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ زراعت ہے جو حالیہ سیلاب سے اس قدر متاثر ہوا ہے کہ ملکی معیشت مزید تین سال تک اس خسارے کو پورا نہیں کرسکے گی۔ حکمران فوٹوسیشن اور دھرنے والوں پر الزامات دھرنے کے سوا کچھ بھی مثبت کام نہیں کررہے۔ دوسری طرف اراکین پارلیمنٹ ایوانہائے اقتدار سے باہر ہی نہیں نکلتے نہ سیلاب زدہ علاقوں میں جاکر متاثرین کی امداد کرتے ہیں۔افواج پاکستان کی صلاحیتوں میں اﷲ اضافہ فرمائے کہ تباہ حال لوگوں کا سہارا ہے۔ یا وہ فلاحی ادارے ہیں جو مدد کررہے ہیں۔ ملک ریاض حسین سے بڑھ کر اس ملک میں چھ صد سے زائد کھربوں پتی لوگ ہیں لیکن اﷲ نے انکے مقدر میں خیر نہیں لکھی۔ ملک ریاض حسین ہر مشکل گھڑی میں کروڑوں کی تھیلیاں لے کر میدان میں اترے ہیں۔ اس وقت پچاس کروڑ قوم پر نثار کرنے کے ساتھ ساتھ مفت کھانوں کا انتظام بھی کیا ہے۔ لیکن اس ملک کے بڑے امیر میاں نواز شریف ، انکے خاندان، جناب سابق صدر آصف زرداری، منشا صاحب جناب اچکزئی (جن کا پورا خاندان اقتدار کے ہنڈولے میں ہے) وزراء و امراء کسی کو اﷲ نے توفیق نہیں دی کہ اس مصیبت کی گھڑی میں بیانات گھڑنے کی بجائے سیلاب زدگان کی مددکرتے ہیں۔سچی بات تو یہ ہے کہ جن لوگوں کی نگاہیں قومی خزانے پر لگی ہوں انہیں ملک و قو م کو درپیش مسائل و مشکلات سے کیا غرض؟ اگر ہمارا حکمران و سیاستدان طبقہ پاکستان کے حق میں مخلص ہوتا تو پاکستان کا سرمایہ سوئز بینکوں میں کیوں رکھتا اور اربوں روپوؤں کی سرمایہ کاری دوسرے ممالک میں کرکے پاکستان کی معیشت کو کمزور کیوں کرتا؟ رمضان المبارک آیا تو عوام پر مہنگائی کا عذاب نازل کردیا گیا ۔ اب سیلاب آئے تو سرمایہ داروں نے مہنگائی کا سیلاب چھوڑدیا۔ ان مخدوش حالات میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اپنے اقتدار کو قائم رکھنے پر قائم ہے۔ دریں حالات دھرنے والے حضرات حق بجانب نظر آتے ہیں کیونکہ انکی جانب سے حکمرانوں پر قومی خزانے کو لوٹنے کے الزامات درست ہیں۔کیونکہ باہر دھرنے والے مصدقہ دستاویزات کے ساتھ حکمران ٹولے کی لوٹ مار کے پردے چاک کرتے ہیں اگر یہ جھوٹے الزامات ہوتے تو پارلیمنٹ کے اندر سے بھی براہ راست ٹی وی نشریات کا سلسلہ جاری ہے اور ملزمان اس کا جواب دیتے۔ قتل و غارتگری اور لوٹ مارکرنے والوں کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ اﷲ بھی ان تمام حالات کو دیکھ رہاہے ۔ دیکھیں کسی وقت بھی اس کا فیصلہ صادر ہوسکتا ہے۔ اﷲ پاکستان میں بسنے والوں کی مصیبتوں کا ازالہ فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 140735 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More