جاوید چوہدری صاحب عمرآن خان کے
مداح تھے لیکن آجکل کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس میں خان پر
کوئی ملامتی تیر چلایا جاسکتا ہو۔ آخر اسکی کیا وجہ ہے؟ بہت سے جذباتی لوگ
جاوید چوہدری صاحب پر لفافہ لینے کے ساتھ ساتھ دیگر گھٹیا قسم کے الزامات
لگاتے ہیں ، جنکا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں اس لئیے انکا تذکرہ کرنا میں
مناسب نہیں سمجھتا اور دیگر احباب سے بھی درخواست کروں گا کہ ایسے بے بنیاد
الزامات لگانے سے پرہیز کریں۔ میں نے بہت غوروفکر کیا کہ جاوید چوہدری کو
آخر کیا ہوا کہ انکی تحریروتقریر کا محور ومرکز عمرآن خان بن کے رہ گیا ہے
تو چند وجوہات میرے ذہن میں آئی ہیں آپ تک منتقل کردیتا ہوں اس تنبیہہ کے
ساتھ کہ یہ سراسر میرے تخیل کی پروز ہے، جہاں میں یہ کہتا ہوں کہ جاوید
چوہدری صاحب کے ذہن کی پرواز کی ایک حد ہے تو یہ کہنے میں مجھے کوئی عار
نہیں کہ میری تخیلاتی پرواز لامتناہی نہیں بلکہ محدود ہے، لہذا میرے تجزیہ
میں سو فیصد غلطی کا احتمال وامکان موجود ہے۔ سب سے پہلی وجہ جاوید چوہدری
صاحب کی عمرآن خان سے متنفر ہونے کی یہ ہے کہ خان صاحب نے چوہدری صاحب کی
انا کو ٹھیس پہنچائی ہے یہ کہہ کر کہ شریف برادران نے صحافیوں کو خرید لیا
ہے۔ اس جلتی پر تیل کا کام صحافیوں کی لسٹ بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالنے
والوں نے کیا اور ستم بالائے ستم چوہدری صاحب کا نام بھی اس لسٹ میں ڈال
دیا اور پھر تحریک انصاف کی سوشل میڈیا بریگیڈ نے بھرپور حملہ کیا چوہدری
صاحب پر۔ اسطرح چوہدری صاحب کی انا مجروح ہوئی ، پردہ سکرین پر منکسر
المزاج اور درویش نظر آنے والا جاوید ایک گجر بھی ہے ، اور میں ذاتی طور پر
جانتا ہوں کہ گجر بہت انا پرست ہوتے ہیں ، چوہدری صاحب ایک تو گجر دوسرا
نوٹوں کی گرمائی تو اب وہ کیسے کسی کو خاطر میں لاتے۔ نوٹوں کی گرمائی سے
نادان دوست غلط مطلب نہ لیں ، نوٹ حلال بھی کمائے جاتے ہیں اور لفافہ لفافہ
کی رٹ لگانے والے کان کھول کر سن لیں گجر دا ضمیر تے قلم خریدنا ایناں
سوکھا نہیں ۔ بس مسئلہ یہ ہے کہ خان صاحب کے چند جملوں اور متشدد رویے نے
چوہدری صاحب کے دل پر نفرت کی گرہ لگا دی ہے، جہاں نفرت آجائے وہاں بینائی
متاثر ہوتی ہے اور مخالف کی اچھائیاں نظروں سے اوجھل ہو جاتی ہیں، پھر
صحافت کی جگہ مخالفت لے لیتی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ چوہدری صاحب کی قربتیں
آجکل سیالکوٹی وزیر سے کچھ زیادہ بڑھ گئی ہیں ، وہ وزیر چوہدری صاحب کے کان
میں غلط خبریں دیتا ہے چوہدری صاحب اسکی وہ جو ہے ، وہ جو ہے پر یقین کرکے
اپنے تجزیے کی عمارت اس پر کھڑی کردیتے ہیں، مگر جب وہ ریت کی دیواروں پر
کھڑی عمارت دھڑم سے گرجاتی ہے تو سارے تجزیے غلط ثابت ہوجاتے ہیں اور
چوہدری صاحب اسکا ذمہ دار بھی عمرآن کو سمجھتے ہیں اور انکی نفرت میں اضافہ
ہوتا ہے۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ جگاڑیوں نے مڈیا اور اینکرز کو یہ باور کروا
دیا کہ عمرآن خان کے پیچھے فوج ہے اور عمرآن کی تحریک کے نتیجہ میں مارشلاء
آجائے گا جوکہ آذادی صحافت پر قدغن ہوگی، اب موجودہ کرپٹ جمہوریت پاکستانی
میڈیا کی اشد ضرورت ہے، کرپٹ حکمرآنوں کو دبانا میڈیا کے لئیے آسان ہوتا ہے
لہذا اکثر اینکرز اور میڈیا اس کرپٹ نظام کو بچانے کی خاطر میدان میں آگئے
اور نظام کو بچاتے بچاتے اپنی عزت و آبرو کا جنازہ نکلوا بیٹھے۔ پاکستان
میں میڈیا اور عدلیہ صرف نعروں کی حد تک آذاد ہیں یہی دو ادارے اگر آذاد
ہوجائیں تو پاکستان کے حالات بدل سکتے ہیں، پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ہی
یہ ہے کہ چور اور کتی ملکر واردات ڈالتے ہیں۔ عمرآن خان نوسرباز نہیں اسے
بھی پیپلزپارٹی کی طرح میڈیا مینجمنٹ نہیں آتی جبکہ نون لیگ اس میں مہارت
کے ساتھ اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ کرپشن کل بھی تھی آج بھی ہے مگر آج میڈیا کو
مینیج وکنٹرول کرنے والے موجود ہیں۔ جاوید چوہدری صاحب نے آج تحریک انصاف
میں شامل کچھ دیوقامت ہاتھیوں کا تذکرہ کیا ہے اور چوہدری صاحب کو خدشہ ہے
کہ یہ ہاتھی اپنا ہی لشکر نہ کچل دیں۔ چوہدری صاحب اطمینان رکھیں ان
ہاتھیوں کی ٹانگوں میں اتنی جان نہیں اور دوسرا ان پر سواری ایک مرد کررہا
ہے۔ اور ویسے بھی ایک بہت بڑا دیوقامت باغی ہاتھی اپنی سونڈ اور دم کٹوا کر
ملتان بھاگ گیا ہے مگر ابھی چند ہاتھی ابھی باقی ہیں وہ بھی دم کٹوا کر
سیاست کے چھانگا مانگا میں گم ہوکر باقی عمر زخم چاٹتے گذار دیں گے۔
جاوید چوہدری صاحب عمرآن خان کے لشکر میں چند ہاتھی رہ گئے ہیں چلے جائیں
گے آپ اپنا خون نہ جلائیں ۔۔۔۔۔ |